خارجہ محاذ پر اہم کامیابیاں نئے پاکستان کے وقار میں اضافہ ہوا
سعودی عرب، متحدہ عرب امارات ،قطر، چین سے مضبوط شراکت داری،افغان ایشو، کرتار پور راہداری،ٹرمپ ثالثی پرکامیابی
لاہور:
وزارت خارجہ نے وزیر خارجہ مخدوم شاہ محمود قریشی کی زیر قیادت گزشتہ ایک سال کے دوران خارجہ محاذ پر اہم کامیابیاں حاصل کیں جب کہ نئے پاکستان نے دنیا کے ساتھ اعتماد اور دوٹوک انداز میں بات کی۔
وزیراعظم نے ذاتی طورپر مختلف عالمی رہنماوں سے ملاقات کی اور بنیادی مفادات کو مقدم رکھتے ہوئے اور اصولوں کی بنیاد پر'پرامن ہمسائیگی'کی سوچ پر عمل پیرا ہوئے۔ اس کے نتیجے میں پاکستان کے I ) تشخص اور اس کے وقار میں اضافہ ہوا، II ) علاقائی وعالمی اہمیت بڑھی، III) سرمایہ کاری میں اضافہ ہوا اور IV) بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کے جذبے میں اضافہ ہوا۔ قریبی اشتراک عمل استوارہونے کے علاوہ اور بھی زیادہ گہرے ربط وتعلق، سی پیک کے فیز ٹو، ایف ٹی اے۔ ٹوکے ذریعے چین کے ساتھ پاکستان کی''سدا بہاراسٹرٹیجک کوآپریٹو پارٹنرشپ''مزید مضبوط ہوئی۔
خلیجی ممالک خاص طورپر سعودی عرب، متحدہ عرب امارات (یواے ای) اور قطر کے ساتھ معاشی شراکت داری میں مضبوطی لائی گئی جس کا نتیجہ اربوں ڈالرکی سرمایہ کاری، بجٹ میں مدد اورتیل کی تاخیر سے ادائیگیوںکی صورت میں نکلا۔ امریکا کیساتھ باہمی مفادات اورخطے میں پاکستان کے کردارکے بہتراعتراف کی بنیاد پر تعلقات کے ایک نئے دوکا آغاز ہوا۔
صدرٹرمپ کی جموں وکشمیر کے تنازعہ پر ثالثی کی پیشکش اہم ہے۔ افغانستان کے ساتھ سربراہ سطح پر ازسرنو تعلقات کی تجدید ہوئی، وہاں امن عمل کی ایک مشترکہ ذمہ داری کے طورپر حمایت کی اور تعمیر نوکے لیے معاونت جاری رکھی۔
بھارت کے معاملے میں تعمیری سوچ اپنائی گئی، اسے' سٹرکچرڈ ڈائیلاگ'کی پیشکش کی گئی، جموں وکشمیر کے تنازعہ کے پرامن حل پرزوردیاگیا۔ پاکستان کی طرف کرتارپورراہداری پر 80 فیصد کام مکمل کرلیاگیا۔ مستعدی ومہارت سے پلوامہ کے بعد ہونے والے واقعات سے نمٹاگیا، اس بحران کے ساتھ ذمہ داری و تحمل لیکن مضبوط عزم کے ساتھ نبردآزما ہوئے۔
جموں وکشمیرکے تنازعہ کو تمام دستیاب فورمز پر پوری قوت سے اٹھایاگیا جن میں اوآئی سی، اقوام متحدہ، یورپی اور برطانوی پارلیمان شامل ہیں۔ کلبھوشن یادیو کیس میں سیاسی اورقانونی کامیابی حاصل ہوئی۔ یورپی یونین کے ساتھ''اسٹرٹیجک انگیجمنٹ پلان''کو حتمی شکل دی گئی۔ روس، یورپ اور وسطی ایشیائی شراکت داروںکیساتھ تعلقات کو ایک نئی جہت اور بہتری میسرآئی۔
وزارت خارجہ نے وزیر خارجہ مخدوم شاہ محمود قریشی کی زیر قیادت گزشتہ ایک سال کے دوران خارجہ محاذ پر اہم کامیابیاں حاصل کیں جب کہ نئے پاکستان نے دنیا کے ساتھ اعتماد اور دوٹوک انداز میں بات کی۔
وزیراعظم نے ذاتی طورپر مختلف عالمی رہنماوں سے ملاقات کی اور بنیادی مفادات کو مقدم رکھتے ہوئے اور اصولوں کی بنیاد پر'پرامن ہمسائیگی'کی سوچ پر عمل پیرا ہوئے۔ اس کے نتیجے میں پاکستان کے I ) تشخص اور اس کے وقار میں اضافہ ہوا، II ) علاقائی وعالمی اہمیت بڑھی، III) سرمایہ کاری میں اضافہ ہوا اور IV) بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کے جذبے میں اضافہ ہوا۔ قریبی اشتراک عمل استوارہونے کے علاوہ اور بھی زیادہ گہرے ربط وتعلق، سی پیک کے فیز ٹو، ایف ٹی اے۔ ٹوکے ذریعے چین کے ساتھ پاکستان کی''سدا بہاراسٹرٹیجک کوآپریٹو پارٹنرشپ''مزید مضبوط ہوئی۔
خلیجی ممالک خاص طورپر سعودی عرب، متحدہ عرب امارات (یواے ای) اور قطر کے ساتھ معاشی شراکت داری میں مضبوطی لائی گئی جس کا نتیجہ اربوں ڈالرکی سرمایہ کاری، بجٹ میں مدد اورتیل کی تاخیر سے ادائیگیوںکی صورت میں نکلا۔ امریکا کیساتھ باہمی مفادات اورخطے میں پاکستان کے کردارکے بہتراعتراف کی بنیاد پر تعلقات کے ایک نئے دوکا آغاز ہوا۔
صدرٹرمپ کی جموں وکشمیر کے تنازعہ پر ثالثی کی پیشکش اہم ہے۔ افغانستان کے ساتھ سربراہ سطح پر ازسرنو تعلقات کی تجدید ہوئی، وہاں امن عمل کی ایک مشترکہ ذمہ داری کے طورپر حمایت کی اور تعمیر نوکے لیے معاونت جاری رکھی۔
بھارت کے معاملے میں تعمیری سوچ اپنائی گئی، اسے' سٹرکچرڈ ڈائیلاگ'کی پیشکش کی گئی، جموں وکشمیر کے تنازعہ کے پرامن حل پرزوردیاگیا۔ پاکستان کی طرف کرتارپورراہداری پر 80 فیصد کام مکمل کرلیاگیا۔ مستعدی ومہارت سے پلوامہ کے بعد ہونے والے واقعات سے نمٹاگیا، اس بحران کے ساتھ ذمہ داری و تحمل لیکن مضبوط عزم کے ساتھ نبردآزما ہوئے۔
جموں وکشمیرکے تنازعہ کو تمام دستیاب فورمز پر پوری قوت سے اٹھایاگیا جن میں اوآئی سی، اقوام متحدہ، یورپی اور برطانوی پارلیمان شامل ہیں۔ کلبھوشن یادیو کیس میں سیاسی اورقانونی کامیابی حاصل ہوئی۔ یورپی یونین کے ساتھ''اسٹرٹیجک انگیجمنٹ پلان''کو حتمی شکل دی گئی۔ روس، یورپ اور وسطی ایشیائی شراکت داروںکیساتھ تعلقات کو ایک نئی جہت اور بہتری میسرآئی۔