وادی کیلاش میں پولیو سے متاثرہ فنکار معذور افراد کے لئے مشعل راہ

رحمت ولی ایک ہاتھ سے لکڑی کو تراش کر اپنے فن سے روزگار کما رہا ہے

کیلاش کمیونٹی کو پولیو سے متاثرہ رحمت ولی پر فخر ہے، رکن اسمبلی وزیر زادہ فوٹو: ایکسپریس

وادی کیلاش ویسے تو دنیا بھر میں اپنی منفرد ثقافت کی وجہ سے مشہور ہے لیکن یہاں کا ایک فنکار ایسا بھی ہے جو پولیو سے متاثر ہونے کے باوجود اپنے حوصلے اور ہمت کی وجہ سے معذور افراد کے لئے مشعل راہ ہے۔

وادی کیلاش سے میں کیلاش کمیونٹی سے تعلق رکھنے والے رحمت ولی کے فن پارے بولتے ہیں، بچپن سے ہی ایک ہاتھ اور پاؤں سے معذور ہونے کے باوجود اس باہمت جوان نے کبھی حوصلہ نہیں ہارا اور ایک ہاتھ سے ہی اپنی مہارت کے ذریعے جہاں روزگار حاصل کررہا ہے وہیں مقامی وادی کی ثقافت کو بھی اجاگر کررہا ہے۔

رحمت ولی سالانہ سے 4 سے 8 لاکھ روپے کماتا ہے اور جو کمائی یہ کرتا ہے اس سے اپنے گاؤں کے غریب لوگوں کی مدد بھی کرتا ہے، کیلاش کمیونٹی کے لئے رحمت ولی کسی ہیرے سے کم نہیں۔



ایکسپریس ٹریبون سے بات کرتے ہوئے رحمت ولی کا کہنا ہے کہ میرا فن میری روٹی اور میری پہچان ہے، آپ مجھے کسی بھی چیز کی تصویر دے دیں میں لکڑی سے وہ چیز بنا کر دوں گا، دیار کی لکڑی سے مارخور، لکڑی کے گھوڑوں پر انسانی سفر کے مجمسے، گلدان ، انسانی مجمسے، لکڑی کے شو پیس، پہاڑی علاقوں میں مٹی کھودنے کے لیے استعمال ہونے والے اوزار ، پرندے ، ماحول سے وابستہ اشیا، اور انسانی زندگی سے وابستہ دیگر اشیا کو دیار کی لکڑی کے ذریعے میں بنا چکا ہوں۔




پولیو سے متاثرہ رحمت ولی کا کہنا ہے کہ مارخور چترال کی پہچان ہے، میرے ہاتھ سے بنا لکڑی کا مارخور کافی پسند کیا جاتا ہے، 2 فٹ کا مارخور 40 سے 45 ہزار روپے میں تیار ہوتا ہے جس میں 15 سے 20 دن لگتے ہیں، میرا ایک ہاتھ بہت کمزور ہے، پچپن سے پولیو کی وجہ سے میرا ہاتھ کافی متاثر ہوا اور اب اس میں سکت نہیں، پاؤں بھی ایسا ہی ہے ، ایک پاؤں اور ایک ہاتھ ہی میری کل کائنات ہیں، جو لوگ معذور ہیں ان کو ہمت نہیں ہارنی چاہیے ، وہ محنت کریں ، فن سکھیں ، اور اس کو اپنی پہچان بنائیں، کڑی محنت سے آپ سب کچھ حاصل کرسکتے ہیں۔



40 سالہ رحمت ولی نے شادی بھی نہیں کی ، اسکا کہنا ہے کہ کمیونٹی کے لوگوں کی خدمت میں جو مزا ہے وہ کسی چیز میں نہیں۔
کیلاش کمیونٹی کے پہلے ایم پی اے وزیر زادہ نے ایکسپریس ٹربیون سے بات چیت کرتے ہوئے بتایا کہ رحمت ولی پچپن میں ہمیں اسکول جاتے دیکھ کر روتا تھا لیکن یہ پچپن سے پولیو کی وجہ سے متاثر تھا اور اس کا ایک ہاتھ اور پاؤں کام نہیں کرتا تھا جس کی وجہ سے اس کو رینگ کر چلنا پڑتا، اس نے معذوری کو آڑے آنے نہیں دیا اور لکڑی پر منفرد ٓارٹ شروع کیا ، پچھلے 20، 25 سال سے یہ لکڑی کے فن پارے بناتا ہے اور اس کی نفاست ، خوبصورتی اور لکڑی کے مجمسے دیکھنے کے قابل ہیں ، سیاح جب بھی کیلاش آتے ہیں رحمت ولی کے مجمسے بیرون ملک لیکر جاتے ہیں۔



وزیرزادہ کا کہنا تھا کہ کیلاش کمیونٹی کو پولیو سے متاثرہ اس فنکار پر فخر ہے، یہ معذوروں کے لئے رول ماڈل ہے جو عام لوگوں سے زیادہ کماتا ہے، جب کیلاش کمیونٹی میں معذوروں کے لئے فنڈ آیا تو اس نے لینے سے انکار کیا اور کہا کہ میری معزوری میری پہچان ہے یہ پیسے کسی اور کو دے دیں، کیلاچ کمیونٹی کی جانب سے یہ دنیا بھر میں معذور لوگوں کے لئے بہترین مثال ہے، ہم اپنی کیلاش کمیونٹی کی جانب سے رحمت ولی کو صدارتی ایوارڈ کے لئے نامزد کر رہے ہیں جس کے لئے خاغذی کارروائی مکمل ہو گئی ہے اور اگلے چند دنوں میں ہماری کمیونٹی کی جانب سے رحمت ولی کو صدارتی ایوراڈ کی نامزدگی کے لئے اس کا نام باقاعدہ طور پر بھیجا جائے گا ۔



وزیرزادہ کا کہنا تھا کہ پولیو سے متاثرہ رحمت ولی ناصرف کیلاش کمیونٹی کے نوجوانوں کو اب لکڑی پر آرٹ سکھا رہا ہے بلکہ پہاڑوں میں چھپا یہ ہیرا کیلاش کمیونٹی کی مدد بھی کررہا ہے، کچھ عرصہ قبل برازیل کے سفارتکار کیلاش ویلی آئے تھے، وہ رحمت ولی کے فن کو دیکھ کر بہت متاثر ہوئے اور پھر انہوں نے اسے سفارت خانے بھی بلایا جس سے اس کی کافی حوصلہ افزائی ہوئی ،ایسے لوگوں کی حوصلہ افزائی سے ان کو دلی خوشی ہوتی ہے، اگر حکومت اس کو ایوارڈ کے لئے نامزد کر دے تو یہ کیلاش کمیونٹی کے لئے باعث فخر ہوگا۔
Load Next Story