کراچی میں آپریشن ہر صورت جاری رکھا جائے قادر مگسی
دہشت گردی میں غیر قانونی طور پر مقیم افراد ملوث ہیں،سربراہ سندھ ترقی پسند پارٹی
سندھ ترقی پسند پارٹی کے سربراہ ڈاکٹر قادر مگسی نے کہا ہے کہ کراچی آپریشن ہر صورت میں جاری رہنا چاہیے، کراچی میں غیر قانونی طور پر مقیم افراد دہشت گردی میں ملوث ہیں، تمام غیر ملکی تارکین وطن کو فوری طور پر سندھ سے نکالا جائے۔
ان خیالات کا اظہار انھوں نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ ان کی جماعت کراچی آپریشن کی حمایت کرتی ہے، سندھ میں امن کے لیے وفاقی حکومت نے سندھ حکومت کا ساتھ دے کر جمہوری رویے کا مظاہرہ کیا ہے اب سندھ حکومت کو چاہے کہ وہ دہشت گردوں کے خلاف بلا تفریق کاروائی کرے۔ ان کا کہنا تھا کہ کراچی میں مستقل امن کے لیے پولیس فورس میں اضافہ کیا جائے، ریٹائرڈ فوجیوں کے بجائے سندھ کے باصلاحیت نوجوانوں کو میرٹ پر پولیس میں بھرتی کیا جائے، منشیات فروشوں کے خلاف کریک ڈائون اور جوئے کے اڈوں کو مسمار کیا جائے، سندھ میں پیرا ملٹری فورس قائم کی جائے جس میں سندھ کے نوجوانوں کو بھرتی کیا جائے۔
انھوں نے کہا کہ مشرف اور پیپلز پارٹی کے دور میں جاری کیے گئے اسلحہ لائسنسوں کی ازسر نو انکوائری کرائی جائے، سیا سی بنیادوں پر کسی سیاسی جماعت کو فائدہ پہنچانے کے لیے اضلاع بنانے کی مخالفت کریں گے۔ ان کا کہنا تھا کہ ملک میں دہشت گردی کا مرکز قبائلی علاقے ہیں، پائیدار امن کے لیے طالبان سے بات چیت ضرور کی جائے تاہم اگر بات چیت ناکام ہو تو طالبان کے خلاف طاقت کا استعمال کیا جائے، ان کا مذید کہنا تھا کہ حکومت کی سو دن کی کارکردگی سندھ کے لیے اطمینان بخش نہیں ہے تاہم 30 سال کے بگڑے ہوئے حالات کو سدھارنے کے لے 30 ماہ درکار ہوں گے۔ اس موقع پر ایس ٹی پی کے مرکزی رہنماء ڈاکٹر احمد نوناری، ضلعی رہنماء رضا محمد خاصخیلی اور سارنگ شاہ بھی ان کے ہمراہ موجود تھے۔
ان خیالات کا اظہار انھوں نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ ان کی جماعت کراچی آپریشن کی حمایت کرتی ہے، سندھ میں امن کے لیے وفاقی حکومت نے سندھ حکومت کا ساتھ دے کر جمہوری رویے کا مظاہرہ کیا ہے اب سندھ حکومت کو چاہے کہ وہ دہشت گردوں کے خلاف بلا تفریق کاروائی کرے۔ ان کا کہنا تھا کہ کراچی میں مستقل امن کے لیے پولیس فورس میں اضافہ کیا جائے، ریٹائرڈ فوجیوں کے بجائے سندھ کے باصلاحیت نوجوانوں کو میرٹ پر پولیس میں بھرتی کیا جائے، منشیات فروشوں کے خلاف کریک ڈائون اور جوئے کے اڈوں کو مسمار کیا جائے، سندھ میں پیرا ملٹری فورس قائم کی جائے جس میں سندھ کے نوجوانوں کو بھرتی کیا جائے۔
انھوں نے کہا کہ مشرف اور پیپلز پارٹی کے دور میں جاری کیے گئے اسلحہ لائسنسوں کی ازسر نو انکوائری کرائی جائے، سیا سی بنیادوں پر کسی سیاسی جماعت کو فائدہ پہنچانے کے لیے اضلاع بنانے کی مخالفت کریں گے۔ ان کا کہنا تھا کہ ملک میں دہشت گردی کا مرکز قبائلی علاقے ہیں، پائیدار امن کے لیے طالبان سے بات چیت ضرور کی جائے تاہم اگر بات چیت ناکام ہو تو طالبان کے خلاف طاقت کا استعمال کیا جائے، ان کا مذید کہنا تھا کہ حکومت کی سو دن کی کارکردگی سندھ کے لیے اطمینان بخش نہیں ہے تاہم 30 سال کے بگڑے ہوئے حالات کو سدھارنے کے لے 30 ماہ درکار ہوں گے۔ اس موقع پر ایس ٹی پی کے مرکزی رہنماء ڈاکٹر احمد نوناری، ضلعی رہنماء رضا محمد خاصخیلی اور سارنگ شاہ بھی ان کے ہمراہ موجود تھے۔