پاک بھارت کشیدگی واہگہ بارڈر پر پرچم اتارنے کی تقریب دیکھنے والوں میں اضافہ
واہگہ بارڈر پر جذبوں کی جنگ ہر روز لڑی جاتی ہے
پاک بھارت کشیدگی کی وجہ سے جہاں واہگہ بارڈر کے راستے دونوں ملکوں کے شہریوں کی آمدورفت میں نمایاں کمی آئی ہے وہیں ہر روز ہونے والے پاکستان رینجرز پنجاب اوربی ایس ایف انڈیا کے جوانوں کی پریڈ دیکھنے والوں کا رش کئی گنا بڑھ گیا ہے۔
بھارت کی طرف سے مقبوضہ جموں و کشمیرکی خصوصی حیثیت ختم کئے جانے اور کشمیریوں کو ان کے گھروں میں محصور کئے جانے کی وجہ سے پاکستان اور بھارت کے مابین پیدا ہونے والی کشیدگی کی وجہ سے دونوں ملکوں کے مابین تجارت ، بس اورٹرین کا پہیہ رک چکا ہے لیکن واہگہ بارڈر کا راستہ ابھی کھلا ہے جہاں سے دونوں ملکوں کے شہری اور غیر ملکی سفر کرسکتے ہیں لیکن بڑھتی ہوئی کشیدگی کی وجہ سے دونوں ملکوں کے شہریوں کی آمد ورفت میں نمایاں کمی آگئی ہے لیکن واہگہ بارڈر پر ہر روز لڑی جانے والی جذبوں کی جنگ میں شدت آگئی ہے ،پاکستان رینجرز پنجاب اوربی ایس ایف انڈیا کے جوانوں کی پریڈ دیکھنے والوں کی تعدادمیں غیرمعمولی اضافہ دیکھنے میں آرہا ہے ۔
واہگہ بارڈر پر جذبوں کی یہ جنگ ہر روز لڑی جاتی ہے، پاکستان رینجرزکے کڑیل شیر جوان دشمن کے جوانوں کو ان کی آنکھوں میں آنکھیں ڈال کر جواب دیتے ہیں۔ حالانکہ یہ ایک روایتی پریڈ ہوتی ہے اور دونوں ممالک کی بارڈر سیکیورٹی فورسز طے شدہ پروٹوکول کے تحت اپنا اپنا قومی پرچم اتارتی اور انہیں سلامی دیتی ہیں لیکن دونوں ملکوں کے تعلقات کی نرمی اورسختی پریڈ کے دوران ان جوانوں کی اداؤں میں بھی نظرآتی ہے۔
کراچی سے آئی ہوئی ایک خاتون رابعہ احمد نے بتایا کہ انہیں یہاں ہونیوالی پریڈ دیکھنے کا بڑاشوق تھا۔ وہ اپنی فیملی کے ساتھ یہاں آئی ہیں تاکہ دیکھ سکیں کہ کشیدہ ماحول میں دونوں ملکوں کے جوان کس طرح پریڈ کرتے ہیں۔ اگربھارت جنگ کرنا چاہتا ہے تو ہم اپنی فوج کے شانہ بشانہ بارڈر پر جانے کو بھی تیارہیں آج ہم رینجرز کے جوانوں کا حوصلہ بڑھانے آئے ہیں۔
راولپنڈی سے آنے والی خاتون خدیجہ نے کہا کہ پریڈ کے دوران جب رینجرز کے جوان اپنا سینہ تان کر اور ہوا میں مکا لہرا کر دشمن کو جواب دیتے ہیں تو دل خوش ہوجاتا ہے۔ ایک نوجوان فہیم احمد نے کہا وہ طالب علم ہیں، بطور پاکستانی وہ جنگ نہیں امن چاہتے ہیں لیکن اگر بھارت کشمیریوں پر مظالم سے بند نہیں کرتا اور ہماری شہ رگ کاٹنے کی کوشش کرتا ہے تو پھر پوری قوم بھارت کو منہ توڑ جواب دینے کے لئے تیار ہے۔
بھارت کی طرف سے مقبوضہ جموں و کشمیرکی خصوصی حیثیت ختم کئے جانے اور کشمیریوں کو ان کے گھروں میں محصور کئے جانے کی وجہ سے پاکستان اور بھارت کے مابین پیدا ہونے والی کشیدگی کی وجہ سے دونوں ملکوں کے مابین تجارت ، بس اورٹرین کا پہیہ رک چکا ہے لیکن واہگہ بارڈر کا راستہ ابھی کھلا ہے جہاں سے دونوں ملکوں کے شہری اور غیر ملکی سفر کرسکتے ہیں لیکن بڑھتی ہوئی کشیدگی کی وجہ سے دونوں ملکوں کے شہریوں کی آمد ورفت میں نمایاں کمی آگئی ہے لیکن واہگہ بارڈر پر ہر روز لڑی جانے والی جذبوں کی جنگ میں شدت آگئی ہے ،پاکستان رینجرز پنجاب اوربی ایس ایف انڈیا کے جوانوں کی پریڈ دیکھنے والوں کی تعدادمیں غیرمعمولی اضافہ دیکھنے میں آرہا ہے ۔
واہگہ بارڈر پر جذبوں کی یہ جنگ ہر روز لڑی جاتی ہے، پاکستان رینجرزکے کڑیل شیر جوان دشمن کے جوانوں کو ان کی آنکھوں میں آنکھیں ڈال کر جواب دیتے ہیں۔ حالانکہ یہ ایک روایتی پریڈ ہوتی ہے اور دونوں ممالک کی بارڈر سیکیورٹی فورسز طے شدہ پروٹوکول کے تحت اپنا اپنا قومی پرچم اتارتی اور انہیں سلامی دیتی ہیں لیکن دونوں ملکوں کے تعلقات کی نرمی اورسختی پریڈ کے دوران ان جوانوں کی اداؤں میں بھی نظرآتی ہے۔
کراچی سے آئی ہوئی ایک خاتون رابعہ احمد نے بتایا کہ انہیں یہاں ہونیوالی پریڈ دیکھنے کا بڑاشوق تھا۔ وہ اپنی فیملی کے ساتھ یہاں آئی ہیں تاکہ دیکھ سکیں کہ کشیدہ ماحول میں دونوں ملکوں کے جوان کس طرح پریڈ کرتے ہیں۔ اگربھارت جنگ کرنا چاہتا ہے تو ہم اپنی فوج کے شانہ بشانہ بارڈر پر جانے کو بھی تیارہیں آج ہم رینجرز کے جوانوں کا حوصلہ بڑھانے آئے ہیں۔
راولپنڈی سے آنے والی خاتون خدیجہ نے کہا کہ پریڈ کے دوران جب رینجرز کے جوان اپنا سینہ تان کر اور ہوا میں مکا لہرا کر دشمن کو جواب دیتے ہیں تو دل خوش ہوجاتا ہے۔ ایک نوجوان فہیم احمد نے کہا وہ طالب علم ہیں، بطور پاکستانی وہ جنگ نہیں امن چاہتے ہیں لیکن اگر بھارت کشمیریوں پر مظالم سے بند نہیں کرتا اور ہماری شہ رگ کاٹنے کی کوشش کرتا ہے تو پھر پوری قوم بھارت کو منہ توڑ جواب دینے کے لئے تیار ہے۔