بھارت سے 500 میگاواٹ بجلی خریدنے کی سمری منظور
بجلی کے نرخوں کے بارے میں تاحال فیصلہ نہیں ہوسکا، ٹریڈ کمپنی قائم کرنے کی تجویز
وزیراعظم نوازشریف نے بھارت سے بجلی خریدنے کی سمری منظورکرلی ہے تاہم بجلی کے نرخوں کے بارے میں تاحال فیصلہ نہیں ہوسکا۔
ذرائع نے آن لائن کو بتایا کہ اپریل 2011ء میں بھارت نے پاکستان کو بجلی فروخت کرنے کی پیشکش کی تھی جس کے بعد پاکستان اور بھارت کے سیکریٹری برائے تجارت کی سطح پر مذکرات ہوئے تاکہ بھارت سے پاکستان کو بجلی درآمد کرنے کا کام شروع کیا جاسکے۔
وزارت پانی و بجلی نے یکم جولائی 2011ء کو ایک ورکنگ گروپ تشکیل دیاجس نیدونوں ملکوں کے مابین ہائی وولٹیج ڈائریکٹ کرنٹ لنک کے ذریعے 500 میگاواٹ بجلی درآمد کرنے کے منصوبے پر تفصیلی مذاکرات کیے جو کامیاب ہوئے۔ ذرائع نے بتایا کہ 11جون 2013ء کو بھارتی وفود سے بات چیت کی گئی اور این ٹی ڈی سی نے مفاہمتی یادداشت کے مسودے کی تصدیق کی۔یادداشت میں یہ تجویز دی گئی ہے کہ حکومت پاکستان اور این ٹی ڈی سی بھارت میں ایک ٹریڈ کمپنی قائم کرے گی جو بھارت میں انرجی ایکسچینج، آئی پی پیز، ریاستی یا سرکاری پاور پلانٹ یا دیگر ذرائع سے بجلی خریدے گی۔
ذرائع نے آن لائن کو بتایا کہ اپریل 2011ء میں بھارت نے پاکستان کو بجلی فروخت کرنے کی پیشکش کی تھی جس کے بعد پاکستان اور بھارت کے سیکریٹری برائے تجارت کی سطح پر مذکرات ہوئے تاکہ بھارت سے پاکستان کو بجلی درآمد کرنے کا کام شروع کیا جاسکے۔
وزارت پانی و بجلی نے یکم جولائی 2011ء کو ایک ورکنگ گروپ تشکیل دیاجس نیدونوں ملکوں کے مابین ہائی وولٹیج ڈائریکٹ کرنٹ لنک کے ذریعے 500 میگاواٹ بجلی درآمد کرنے کے منصوبے پر تفصیلی مذاکرات کیے جو کامیاب ہوئے۔ ذرائع نے بتایا کہ 11جون 2013ء کو بھارتی وفود سے بات چیت کی گئی اور این ٹی ڈی سی نے مفاہمتی یادداشت کے مسودے کی تصدیق کی۔یادداشت میں یہ تجویز دی گئی ہے کہ حکومت پاکستان اور این ٹی ڈی سی بھارت میں ایک ٹریڈ کمپنی قائم کرے گی جو بھارت میں انرجی ایکسچینج، آئی پی پیز، ریاستی یا سرکاری پاور پلانٹ یا دیگر ذرائع سے بجلی خریدے گی۔