ریڈیو پاکستان پاسبان پاکستان
بیرون ملک مقیم پاکستانی شہری ریڈیو پاکستان کی نشریات سن کر ہی وطن عزیز کی صورتحال سے واقفیت اور آگاہی حاصل کرتے ہیں۔
''ایک بات طے ہے۔ چاہے ٹیلی وژن آسمان کو چھو لے۔ چاہے سوشل میڈیا انسانی ذہن کو بدل ڈالے۔ ریڈیو کی اہمیت ذرا بھی کم نہ ہوگی۔'' عالمی شہرت کے حامل براڈ کاسٹر رضا علی عابدی صاحب کے یہ الفاظ ریڈیو نشریات کی اہمیت وافادیت کے حوالے سے مہرثبوت کا درجہ رکھتے ہیں۔
ریڈیو کی اس اہمیت کو مدنظر رکھتے ہوئے انگریزوں نے برصغیر میں آل انڈیا ریڈیوکی بنیاد ڈالی اور اسے خوب خوب فروغ دیا۔وائس آف امریکا، وائس آف جرمنی ، بی بی سی اور ریڈیو ماسکو جیسے ریڈیو براڈ کاسٹنگ کے اداروں کی اہمیت سے بھلا کون انکارکرسکتا ہے۔
ریڈیو کی اہمیت کا اندازہ اس بات سے بھی باآسانی لگایا جاسکتا ہے کہ ہمارا ازلی دشمن بھارت ریڈیو پاکستان سے اس قدر خوفزدہ ہے کہ وہ اس کی نشریات کا توڑ کرنے کے لیے اپنے سرحدی علاقوں میں ایک دو نہیں بلکہ پورے اٹھاسی ریڈیو اسٹیشن قائم کرنے کے منصوبے کو عملی جامہ پہنانے میں مصروف ہے۔
یہ بات بھی قابل ذکر ہے کہ آل انڈیا ریڈیو سے عرصہ دراز سے نشر ہونے والی طویل دورانیہ کی اردو سروس کا اصل مقصد بھارتی فلمی گانوں کی لپیٹ میں پاکستانی سامعین کو بھارتی پروپیگنڈے سے متاثرکرنا ہے۔ باالفاظ دیگر اردو سروس کے عنوان سے نشر کیے جانے والے اس پروگرام کے ذریعے پاکستانی سامعین کو مٹھاس کی تہہ چڑھا کر بھارتی پروپیگنڈے کی زہر آلود کڑوی گولیاں کھلائی جا رہی ہیں۔
ملاحظہ ہو کہ اس کے جواب میں ریڈیو پاکستان کا بیرونی نشریات کا شعبہ بھارت کے ہندی بولنے والے علاقوں کے عوام کے لیے مختصر دورانیے کی ہندی سروس نشر کرتا ہے جو اگرچے بھارت کے ہندی بولنے والے سامعین بڑی دلچسپی کے ساتھ سنتے ہیں لیکن جسے زیادہ موثر بنانے کے لیے اس کا دورانیہ بڑھانے اور اس کا معیار بلند کرنے کی ضرورت ہے جس کے لیے اسے وزارت خارجہ کے ساتھ مربوط کرنا اور ازسرنو منظم کرنا بہتر ہوگا۔ یہی مشورہ جنوبی ہندوستان کے تمل بولنے والے سامعین کے لیے نشرکی جانے والی تمل سروس کے لیے بھی موثر اور کارگر ثابت ہوگا۔
راقم الحروف کی جانب سے یہ مشورہ بیرونی نشریات کے شعبے سے طویل وابستگی کی بنا پر بھارت کے ساتھ کشیدہ تعلقات کے تقاضوں کو پیش نظر رکھتے ہوئے ملک و قوم کے انتہائی مفاد میں ایک محب وطن شہری کی حیثیت سے دیا جا رہا ہے۔ ضرورت اس بات کی بھی ہے کہ ریڈیو پاکستان کی نشریات کو مطلوبہ اہداف تک پہنچانے کے لیے طاقت ور ٹرانسمیٹرز بروئے کار لائے جائیں اور پرانے اور فرسودہ ٹرانسمیٹرز کو تبدیل کردیا جائے، نیز یہ کہ پروگراموں کو زیادہ سے زیادہ معیاری بنانے پر خصوصی توجہ دی جائے جس کے لیے ماہرین کی خدمات حاصل کرنا ضروری ہوگا۔
ریڈیو پاکستان کی بیرونی نشریات کا شعبہ غیر ملکی زبانوں میں پروگرام نشر کرکے دوست اور دشمن ممالک میں پاکستان کی ترجمانی کرتے ہوئے انتہائی اہم سفارتی خدمات انجام دے رہا ہے اور پاکستان کے تشخص کو اجاگرکر رہا ہے۔ اس شعبے کی نشریات کا دائرہ عرب ممالک، چین، ایران، ترکی، افغانستان اور ہندوستان تک وسیع ہے۔ بیرونی نشریات کا یہ اہم شعبہ ایکسٹرنل سروسزکے نام سے مشہور ہے۔ ریڈیو پاکستان کا یہ شعبہ خاموش خدمات گار کا درجہ رکھتا ہے کیونکہ یہ پاکستانی عوام کی نظروں سے بالکل اوجھل ہے۔گویا آنکھ اوجھل پہاڑ اوجھل۔ جنگل میں مور ناچا کسی نے نہ دیکھا۔
ریڈیو پاکستان صدائے پاکستان ہے۔ اس کی آواز ملک کے دور دراز علاقوں کے علاوہ ان علاقوں میں بھی گونجتی ہے جو ابھی تک بجلی کی سہولت سے محروم ہیں۔ ابلاغ کا موثر ترین ذریعہ بھی ریڈیو پاکستان ہی ہے۔ دشوار گزار سرحدی علاقوں، صحراؤں اور بیابانوں میں ملک و قوم کے دفاع کی خاطر اپنی جان جوکھوں میں ڈال کر روز و شب اپنے مشکل ترین فرائض منصبی ادا کرنے والے شیر دل فوجی جوانوں کا رابطے کا واحد ذریعہ بھی ریڈیو ہی ہے جس کی بدولت وہ ملکی حالات سے باخبر رہتے ہیں۔
بیرون ملک مقیم پاکستانی شہری ریڈیو پاکستان کی نشریات سن کر ہی وطن عزیز کی صورتحال سے واقفیت اور آگاہی حاصل کرتے ہیں۔ اس کے علاوہ سیلاب اور زلزلوں جیسی قدرتی آفات میں بھی معلومات اور اطلاعات کی باآسانی فراہمی اور رسائی کا آسان اور موثر ترین ذریعہ بھی ریڈیو ہی ہوتا ہے۔ 1965 کی پاک بھارت جنگ میں ریڈیو پاکستان اپنی بہادر افواج پاکستان کے ساتھ شانہ بہ شانہ شریک تھا۔ اس کے ناقابل فراموش پرجوش ملی نغموں نے نہ صرف ہمارے فوجی جوانوں بلکہ پوری قوم کے حوصلے آفاق تلک بلند کردیے تھے۔ افواج پاکستان اور پاکستانی قوم کو مکمل اتحاد کی لڑی میں پرو کر ایک ناقابل تسخیر سیسہ پلائی ہوئی دیوار بنا دیا تھا۔
ہم زندہ قوم ہیں' پائندہ قوم ہیں
ہم سب کی ہے پہچان' ہم سب کا پاکستان
٭٭٭٭
اے وطن کے سجیلے جوانو
میرے نغمے تمہارے لیے ہیں
آج جب پاکستانی قوم بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی کے جبر و استبداد کے ستائے ہوئے کشمیری بھائیوں کے ساتھ یک جہتی کا پرزور اظہار کر رہی ہے۔ ریڈیو پاکستان کے یہ ولولہ انگیز ملی نغمے ہمیں ایک نئے عزم اور حوصلے سے سرشار کر رہے ہیں۔ یہ اقدام بھی قابل ذکر ہے کہ جابر بھارتی حکمرانوں کے ہاتھوں کرفیو زدہ وادی میں محصور اپنے مظلوم کشمیری بھائیوں کے حوصلے بلند کرنے کے لیے پاکستانی قوم کی آواز ان کے کانوں تک پہنچانے کے لیے ریڈیو پاکستان نے روزانہ پانچ گھنٹے طویل دورانیے کی ایک خصوصی ٹرانسمیشن کا آغاز کیا ہے جو مقبوضہ کشمیر کے حوالے سے مختلف نوعیت اور دورانیے کے پروگراموں پر مشتمل ہوگی جس میں تقاریر، جائزے، تجزیے، تاثرات اور مذاکرات وغیرہ شامل ہوں گے۔
اس پروگرام کی بروقت اور برمحل شروعات نے یہ بات ثابت کردی ہے کہ ریڈیو پاکستان اپنے فرائض کی ادائیگی کے لحاظ سے ہر گھڑی اور ہر آن پوری طرح تیار اور الرٹ ہے۔ معاون خصوصی برائے اطلاعات و نشریات محترمہ فردوس عاشق اعوان کے زیر قیادت اور ڈائریکٹر جنرل ریڈیو پاکستان محترمہ شاہرہ شاہد کی سربراہی میں پیش کیا جانے والا یہ خوبصورت پروگرام قومی امنگوں کا ترجمان اور آزادی کے متوالے کشمیریوں کے اٹل جذبہ حریت کا حامی اور آئینہ دار ہے جس کی جتنی بھی تعریف کی جائے کم ہے۔
ریڈیو پاکستان کے کارکنان بھی اس پروگرام کے لیے مبارکباد کے مستحق ہیں۔ اس پروگرام نے سن پچاس کی دہائی میں بھارت کے سامعین کے لیے ریڈیو آزاد کشمیر سے نشر ہونے والے ''ڈھول کا پول'' اور ''ضرب کلیم'' کے عنوان سے نشر ہونے والے ان دو خصوصی پروگراموں کی یاد تازہ کردی ہے جنھیں سن کر بھارتی اور مقبوضہ کشمیر کے کٹھ پتلی حکمرانوں پر ہیبت طاری ہوجاتی تھی۔
ریڈیو پاکستان کراچی سے ''کشمیر جل رہا ہے'' کے عنوان سے خصوصی پروگرام اردو کے علاوہ سندھی زبان میں بھی پیش کیا جا رہا ہے جس کے نگران اسٹیشن ڈائریکٹر نوراللہ بگھیو ہیں۔ اس پروگرام کی تیاری اور پیشکش کے حوالے سے ڈپٹی کنٹرولر بشریٰ نور خواجہ کی سربراہی میں پروگرام منیجر میمونہ شمیل اور ڈپٹی کنٹرولر محمد تسلیم لنگاہ سمیت ایک کمیٹی تشکیل دی گئی ہے۔ اس پروگرام کے دوران آج کل مودی حکومت کے زیر حراست سرکردہ کشمیری رہنما یٰسین ملک کی اہلیہ مشعال ملک کا خصوصی انٹرویو بھی مقبوضہ کشمیر کی حالیہ صورتحال کے حوالے سے نشر کیا گیا۔
موجودہ حکومت دیہی آبادی اور پسماندہ طبقات کی فلاح و بہبود کے لیے پرعزم اور کوشاں ہے۔ دیہی آبادی میں بہت سی مقامی زبانیں بولی جاتی ہیں۔ چنانچہ ان مقامی زبانوں کے حوالے سے ریڈیو پاکستان کی نشریات کو خصوصی اہمیت حاصل ہے۔ مثال کے طور پر اسکردو، گلگت، چترال، ایبٹ آباد، تربت اور ڈی آئی خان میں قائم ریڈیو پاکستان کے اسٹیشن نہ صرف مقامی ادب و ثقافت کو فروغ دینے میں معاونت کرتے ہیں بلکہ ملی یک جہتی کو بڑھاوا دینے اور دہشت گردی کے خلاف جنگ میں پاک فوج کی مدد کے معاملے میں بھی نہایت اہم کردار ادا کرتے ہیں۔
اس کے علاوہ ریڈیو پاکستان نے پاک فوج کے کارناموں کو اجاگر کرنے میں بھی کلیدی کردار ادا کیا ہے۔ ریڈیو پاکستان کے کاؤنٹر پبلسٹی سیکشن نے سوویت یونین کی یلغار کو پسپا کرنے کے حوالے سے افغان جنگ میں جو کردار ادا کیا تھا اسے ہرگز فراموش نہیں کیا جاسکتا۔ موجودہ سنگین صورتحال کا تقاضا ہے کہ آل انڈیا ریڈیو اور ریڈیو کابل کے منفی پروپیگنڈے کا منہ توڑ اور کرارا جواب دینے کے لیے ریڈیو پاکستان کو ہر اعتبار سے ایک طاقت ور ہتھیار کے طور پر استعمال کیا جائے اور اس کے جن شعبوں کو سابقہ حکومت کے دور میں بند کردیا گیا تھا انھیں نہ صرف بحال بلکہ زیادہ سے زیادہ فعال کردیا جائے تاکہ قیام پاکستان کے تاریخی اعلان کا منفرد اعزاز یافتہ اور پاکستان اور نظریہ پاکستان کا پاسبان یہ منفرد ادارہ پوری آب و تاب کے ساتھ اپنی خدمات کا سلسلہ جاری و ساری رکھ سکے۔ پاکستان زندہ باد! ریڈیو پاکستان پائندہ باد!
ریڈیو کی اس اہمیت کو مدنظر رکھتے ہوئے انگریزوں نے برصغیر میں آل انڈیا ریڈیوکی بنیاد ڈالی اور اسے خوب خوب فروغ دیا۔وائس آف امریکا، وائس آف جرمنی ، بی بی سی اور ریڈیو ماسکو جیسے ریڈیو براڈ کاسٹنگ کے اداروں کی اہمیت سے بھلا کون انکارکرسکتا ہے۔
ریڈیو کی اہمیت کا اندازہ اس بات سے بھی باآسانی لگایا جاسکتا ہے کہ ہمارا ازلی دشمن بھارت ریڈیو پاکستان سے اس قدر خوفزدہ ہے کہ وہ اس کی نشریات کا توڑ کرنے کے لیے اپنے سرحدی علاقوں میں ایک دو نہیں بلکہ پورے اٹھاسی ریڈیو اسٹیشن قائم کرنے کے منصوبے کو عملی جامہ پہنانے میں مصروف ہے۔
یہ بات بھی قابل ذکر ہے کہ آل انڈیا ریڈیو سے عرصہ دراز سے نشر ہونے والی طویل دورانیہ کی اردو سروس کا اصل مقصد بھارتی فلمی گانوں کی لپیٹ میں پاکستانی سامعین کو بھارتی پروپیگنڈے سے متاثرکرنا ہے۔ باالفاظ دیگر اردو سروس کے عنوان سے نشر کیے جانے والے اس پروگرام کے ذریعے پاکستانی سامعین کو مٹھاس کی تہہ چڑھا کر بھارتی پروپیگنڈے کی زہر آلود کڑوی گولیاں کھلائی جا رہی ہیں۔
ملاحظہ ہو کہ اس کے جواب میں ریڈیو پاکستان کا بیرونی نشریات کا شعبہ بھارت کے ہندی بولنے والے علاقوں کے عوام کے لیے مختصر دورانیے کی ہندی سروس نشر کرتا ہے جو اگرچے بھارت کے ہندی بولنے والے سامعین بڑی دلچسپی کے ساتھ سنتے ہیں لیکن جسے زیادہ موثر بنانے کے لیے اس کا دورانیہ بڑھانے اور اس کا معیار بلند کرنے کی ضرورت ہے جس کے لیے اسے وزارت خارجہ کے ساتھ مربوط کرنا اور ازسرنو منظم کرنا بہتر ہوگا۔ یہی مشورہ جنوبی ہندوستان کے تمل بولنے والے سامعین کے لیے نشرکی جانے والی تمل سروس کے لیے بھی موثر اور کارگر ثابت ہوگا۔
راقم الحروف کی جانب سے یہ مشورہ بیرونی نشریات کے شعبے سے طویل وابستگی کی بنا پر بھارت کے ساتھ کشیدہ تعلقات کے تقاضوں کو پیش نظر رکھتے ہوئے ملک و قوم کے انتہائی مفاد میں ایک محب وطن شہری کی حیثیت سے دیا جا رہا ہے۔ ضرورت اس بات کی بھی ہے کہ ریڈیو پاکستان کی نشریات کو مطلوبہ اہداف تک پہنچانے کے لیے طاقت ور ٹرانسمیٹرز بروئے کار لائے جائیں اور پرانے اور فرسودہ ٹرانسمیٹرز کو تبدیل کردیا جائے، نیز یہ کہ پروگراموں کو زیادہ سے زیادہ معیاری بنانے پر خصوصی توجہ دی جائے جس کے لیے ماہرین کی خدمات حاصل کرنا ضروری ہوگا۔
ریڈیو پاکستان کی بیرونی نشریات کا شعبہ غیر ملکی زبانوں میں پروگرام نشر کرکے دوست اور دشمن ممالک میں پاکستان کی ترجمانی کرتے ہوئے انتہائی اہم سفارتی خدمات انجام دے رہا ہے اور پاکستان کے تشخص کو اجاگرکر رہا ہے۔ اس شعبے کی نشریات کا دائرہ عرب ممالک، چین، ایران، ترکی، افغانستان اور ہندوستان تک وسیع ہے۔ بیرونی نشریات کا یہ اہم شعبہ ایکسٹرنل سروسزکے نام سے مشہور ہے۔ ریڈیو پاکستان کا یہ شعبہ خاموش خدمات گار کا درجہ رکھتا ہے کیونکہ یہ پاکستانی عوام کی نظروں سے بالکل اوجھل ہے۔گویا آنکھ اوجھل پہاڑ اوجھل۔ جنگل میں مور ناچا کسی نے نہ دیکھا۔
ریڈیو پاکستان صدائے پاکستان ہے۔ اس کی آواز ملک کے دور دراز علاقوں کے علاوہ ان علاقوں میں بھی گونجتی ہے جو ابھی تک بجلی کی سہولت سے محروم ہیں۔ ابلاغ کا موثر ترین ذریعہ بھی ریڈیو پاکستان ہی ہے۔ دشوار گزار سرحدی علاقوں، صحراؤں اور بیابانوں میں ملک و قوم کے دفاع کی خاطر اپنی جان جوکھوں میں ڈال کر روز و شب اپنے مشکل ترین فرائض منصبی ادا کرنے والے شیر دل فوجی جوانوں کا رابطے کا واحد ذریعہ بھی ریڈیو ہی ہے جس کی بدولت وہ ملکی حالات سے باخبر رہتے ہیں۔
بیرون ملک مقیم پاکستانی شہری ریڈیو پاکستان کی نشریات سن کر ہی وطن عزیز کی صورتحال سے واقفیت اور آگاہی حاصل کرتے ہیں۔ اس کے علاوہ سیلاب اور زلزلوں جیسی قدرتی آفات میں بھی معلومات اور اطلاعات کی باآسانی فراہمی اور رسائی کا آسان اور موثر ترین ذریعہ بھی ریڈیو ہی ہوتا ہے۔ 1965 کی پاک بھارت جنگ میں ریڈیو پاکستان اپنی بہادر افواج پاکستان کے ساتھ شانہ بہ شانہ شریک تھا۔ اس کے ناقابل فراموش پرجوش ملی نغموں نے نہ صرف ہمارے فوجی جوانوں بلکہ پوری قوم کے حوصلے آفاق تلک بلند کردیے تھے۔ افواج پاکستان اور پاکستانی قوم کو مکمل اتحاد کی لڑی میں پرو کر ایک ناقابل تسخیر سیسہ پلائی ہوئی دیوار بنا دیا تھا۔
ہم زندہ قوم ہیں' پائندہ قوم ہیں
ہم سب کی ہے پہچان' ہم سب کا پاکستان
٭٭٭٭
اے وطن کے سجیلے جوانو
میرے نغمے تمہارے لیے ہیں
آج جب پاکستانی قوم بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی کے جبر و استبداد کے ستائے ہوئے کشمیری بھائیوں کے ساتھ یک جہتی کا پرزور اظہار کر رہی ہے۔ ریڈیو پاکستان کے یہ ولولہ انگیز ملی نغمے ہمیں ایک نئے عزم اور حوصلے سے سرشار کر رہے ہیں۔ یہ اقدام بھی قابل ذکر ہے کہ جابر بھارتی حکمرانوں کے ہاتھوں کرفیو زدہ وادی میں محصور اپنے مظلوم کشمیری بھائیوں کے حوصلے بلند کرنے کے لیے پاکستانی قوم کی آواز ان کے کانوں تک پہنچانے کے لیے ریڈیو پاکستان نے روزانہ پانچ گھنٹے طویل دورانیے کی ایک خصوصی ٹرانسمیشن کا آغاز کیا ہے جو مقبوضہ کشمیر کے حوالے سے مختلف نوعیت اور دورانیے کے پروگراموں پر مشتمل ہوگی جس میں تقاریر، جائزے، تجزیے، تاثرات اور مذاکرات وغیرہ شامل ہوں گے۔
اس پروگرام کی بروقت اور برمحل شروعات نے یہ بات ثابت کردی ہے کہ ریڈیو پاکستان اپنے فرائض کی ادائیگی کے لحاظ سے ہر گھڑی اور ہر آن پوری طرح تیار اور الرٹ ہے۔ معاون خصوصی برائے اطلاعات و نشریات محترمہ فردوس عاشق اعوان کے زیر قیادت اور ڈائریکٹر جنرل ریڈیو پاکستان محترمہ شاہرہ شاہد کی سربراہی میں پیش کیا جانے والا یہ خوبصورت پروگرام قومی امنگوں کا ترجمان اور آزادی کے متوالے کشمیریوں کے اٹل جذبہ حریت کا حامی اور آئینہ دار ہے جس کی جتنی بھی تعریف کی جائے کم ہے۔
ریڈیو پاکستان کے کارکنان بھی اس پروگرام کے لیے مبارکباد کے مستحق ہیں۔ اس پروگرام نے سن پچاس کی دہائی میں بھارت کے سامعین کے لیے ریڈیو آزاد کشمیر سے نشر ہونے والے ''ڈھول کا پول'' اور ''ضرب کلیم'' کے عنوان سے نشر ہونے والے ان دو خصوصی پروگراموں کی یاد تازہ کردی ہے جنھیں سن کر بھارتی اور مقبوضہ کشمیر کے کٹھ پتلی حکمرانوں پر ہیبت طاری ہوجاتی تھی۔
ریڈیو پاکستان کراچی سے ''کشمیر جل رہا ہے'' کے عنوان سے خصوصی پروگرام اردو کے علاوہ سندھی زبان میں بھی پیش کیا جا رہا ہے جس کے نگران اسٹیشن ڈائریکٹر نوراللہ بگھیو ہیں۔ اس پروگرام کی تیاری اور پیشکش کے حوالے سے ڈپٹی کنٹرولر بشریٰ نور خواجہ کی سربراہی میں پروگرام منیجر میمونہ شمیل اور ڈپٹی کنٹرولر محمد تسلیم لنگاہ سمیت ایک کمیٹی تشکیل دی گئی ہے۔ اس پروگرام کے دوران آج کل مودی حکومت کے زیر حراست سرکردہ کشمیری رہنما یٰسین ملک کی اہلیہ مشعال ملک کا خصوصی انٹرویو بھی مقبوضہ کشمیر کی حالیہ صورتحال کے حوالے سے نشر کیا گیا۔
موجودہ حکومت دیہی آبادی اور پسماندہ طبقات کی فلاح و بہبود کے لیے پرعزم اور کوشاں ہے۔ دیہی آبادی میں بہت سی مقامی زبانیں بولی جاتی ہیں۔ چنانچہ ان مقامی زبانوں کے حوالے سے ریڈیو پاکستان کی نشریات کو خصوصی اہمیت حاصل ہے۔ مثال کے طور پر اسکردو، گلگت، چترال، ایبٹ آباد، تربت اور ڈی آئی خان میں قائم ریڈیو پاکستان کے اسٹیشن نہ صرف مقامی ادب و ثقافت کو فروغ دینے میں معاونت کرتے ہیں بلکہ ملی یک جہتی کو بڑھاوا دینے اور دہشت گردی کے خلاف جنگ میں پاک فوج کی مدد کے معاملے میں بھی نہایت اہم کردار ادا کرتے ہیں۔
اس کے علاوہ ریڈیو پاکستان نے پاک فوج کے کارناموں کو اجاگر کرنے میں بھی کلیدی کردار ادا کیا ہے۔ ریڈیو پاکستان کے کاؤنٹر پبلسٹی سیکشن نے سوویت یونین کی یلغار کو پسپا کرنے کے حوالے سے افغان جنگ میں جو کردار ادا کیا تھا اسے ہرگز فراموش نہیں کیا جاسکتا۔ موجودہ سنگین صورتحال کا تقاضا ہے کہ آل انڈیا ریڈیو اور ریڈیو کابل کے منفی پروپیگنڈے کا منہ توڑ اور کرارا جواب دینے کے لیے ریڈیو پاکستان کو ہر اعتبار سے ایک طاقت ور ہتھیار کے طور پر استعمال کیا جائے اور اس کے جن شعبوں کو سابقہ حکومت کے دور میں بند کردیا گیا تھا انھیں نہ صرف بحال بلکہ زیادہ سے زیادہ فعال کردیا جائے تاکہ قیام پاکستان کے تاریخی اعلان کا منفرد اعزاز یافتہ اور پاکستان اور نظریہ پاکستان کا پاسبان یہ منفرد ادارہ پوری آب و تاب کے ساتھ اپنی خدمات کا سلسلہ جاری و ساری رکھ سکے۔ پاکستان زندہ باد! ریڈیو پاکستان پائندہ باد!