بم دھماکے میں کراچی کی رہائشی لڑکی بھی ہلاک
مشعل میٹرک میں نمایاں پوزیشن لیکر رشتے داروں سے ملنے پشاور گئی تھی
پشاور بم دھماکے میں کراچی کی رہائشی میٹرک کی طالبہ بھی ہلاک ہوگئی ۔
سانحہ پشاور کے ڈرگ روڈ کی رہائشی مشعل ندیم بھی شامل ہے ، اس کی والدہ فوزیہ ندیم نے اپنی رہائش گاہ پر گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ وہ 3 بچوں کی ماں ہیں جن میں مشعل اکلوتی بیٹی اور سب سے بڑی تھی۔اس نے میٹرک میں نمایاں پوزیشن حاصل کی تھی اور اسی خوشی میں تفریح کی غرض سے اپنے رشتے داروں سے ملنے پشاور گئی تھی۔ اتوار کی صبح بھی وہ خاندان کے دیگر افراد کے ساتھ چرچ میں عبادت کرنے گئی تھی۔ مشعل کی والدہ نے مزید بتایا کہ ان کی بیٹی نے چرچ جانے سے قبل ان سے ٹیلی فون پر بات کی اور کہا تھا کہ وہ اپنے مالی حالات بہتر ہونے کی دعا کرے گی جبکہ اسے اعلیٰ تعلیم کا بھی شوق تھا لیکن انھیں کیا پتہ تھا کہ وہ ان کی اپنی بیٹی سے آخری گفتگو ثابت ہوگی۔
فوزیہ ندیم نے مزید بتایا کہ میرا شوہر ندیم مسیح منشیات کے عادی اور 3 ماہ سے جیل میں ہے ، میں مختلف گھروں میں کام کاج کرکے اپنا گزر بسر کرتی ہوں، ہمارے پاس اتنے وسائل نہیں ہیں کہ اپنی بیٹی کی میت کراچی لاسکیں۔ انھوں نے حکومت اور مخیر حضرات سے اپیل کی ہے کہ ان کی بیٹی کی میت کراچی پہنچانے کے انتظامات کیے جائیں تاکہ وہ اس کا آخری دیدار کرسکیں۔ پشاور دھماکے میں مذکورہ خاندان کے 7 افراد جان سے ہاتھ دھوبیٹھے جن میں نسرین ، اس کی بیٹی شیزا بنت ریاض ، مہرین بنت موسیٰ ، افیہ بنت اسحق اور حور بنت یوسف مسیح شامل ہیں ۔
سانحہ پشاور کے ڈرگ روڈ کی رہائشی مشعل ندیم بھی شامل ہے ، اس کی والدہ فوزیہ ندیم نے اپنی رہائش گاہ پر گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ وہ 3 بچوں کی ماں ہیں جن میں مشعل اکلوتی بیٹی اور سب سے بڑی تھی۔اس نے میٹرک میں نمایاں پوزیشن حاصل کی تھی اور اسی خوشی میں تفریح کی غرض سے اپنے رشتے داروں سے ملنے پشاور گئی تھی۔ اتوار کی صبح بھی وہ خاندان کے دیگر افراد کے ساتھ چرچ میں عبادت کرنے گئی تھی۔ مشعل کی والدہ نے مزید بتایا کہ ان کی بیٹی نے چرچ جانے سے قبل ان سے ٹیلی فون پر بات کی اور کہا تھا کہ وہ اپنے مالی حالات بہتر ہونے کی دعا کرے گی جبکہ اسے اعلیٰ تعلیم کا بھی شوق تھا لیکن انھیں کیا پتہ تھا کہ وہ ان کی اپنی بیٹی سے آخری گفتگو ثابت ہوگی۔
فوزیہ ندیم نے مزید بتایا کہ میرا شوہر ندیم مسیح منشیات کے عادی اور 3 ماہ سے جیل میں ہے ، میں مختلف گھروں میں کام کاج کرکے اپنا گزر بسر کرتی ہوں، ہمارے پاس اتنے وسائل نہیں ہیں کہ اپنی بیٹی کی میت کراچی لاسکیں۔ انھوں نے حکومت اور مخیر حضرات سے اپیل کی ہے کہ ان کی بیٹی کی میت کراچی پہنچانے کے انتظامات کیے جائیں تاکہ وہ اس کا آخری دیدار کرسکیں۔ پشاور دھماکے میں مذکورہ خاندان کے 7 افراد جان سے ہاتھ دھوبیٹھے جن میں نسرین ، اس کی بیٹی شیزا بنت ریاض ، مہرین بنت موسیٰ ، افیہ بنت اسحق اور حور بنت یوسف مسیح شامل ہیں ۔