کرنٹ سے ہلاکتوں کی ذمے دار مافیاز ہیں چیئرمین کے الیکٹرک

بارشوں میں کرنٹ سے جاں بحق صرف 2 افراد ہماری غفلت کا شکار ہوئے، اکرام سہگل

روک تھام کیلیے اداروں اور KE کو مل کر کام کرنا ہو گا، خصوصی گفتگو

کراچی الیکٹرک کے بورڈ آف ڈائریکٹرز کے چیئرمین اکرام سہگل نے کہا ہے کہ مون سون کی بارشوں کے دوران بجلی کا کرنٹ لگنے سے ہلاکتوں کے ذمے دار بلدیاتی ادارے اور شہر میں سرگرم مختلف مافیاز ہیں۔

روزنامہ ایکسپریس نے اتنی بڑی تعداد میں ہونے والے واقعات کی وجوہ کو سمجھنے اور مستقبل میں ان واقعات کی روک تھام کیلیے مجوزہ اقدامات جاننے کیلیے بورڈ آف ڈائریکٹرز کے چیئرمین اکرام سہگل کے ساتھ ایک نشست کا اہتمام کیا، اکرام سہگل نے بتایا کہ بورڈ آف ڈائریکٹرز کے حالیہ اجلاس کو بجلی کمپنی کی انتظامیہ نے ابتدائی تحقیقاتی رپورٹ کی بنیاد پر آگاہ کیا کہ کرنٹ لگنے کے صرف دو واقعات میں کے الیکٹرک کی ذمے داری بنتی ہے۔

انھوں نے بتایا ڈیفنس میں تین نوجوانوں کی ہلاکت کی ابتدائی تحقیقات میں یہ سامنے آیا ہے کہ یہ واقعہ ٹی وی کیبل کی وجہ سے پیش آیا جوکہ غیرقانونی طور پر کے الیکٹرک کے تار سے منسلک کی گئی تھی، انھوں نے بتایا کہ کے الیکٹرک کی ٹیم نے جب متعلقہ کھمبے سے بجلی کی فراہمی منقطع کی تو بھی پانی میں کرنٹ موجود تھا تو معلوم ہوا کہ دراصل انٹرنیٹ کا کیبل ٹوٹ کر کھمبے سے لپٹ گیا اور نتیجے میں کھمبے اور اس کے گرد کھڑے پانی میں کرنٹ آیا۔

انھوں نے انٹرنیٹ اور کیبل مافیا کو کرنٹ لگنے کے واقعات کا ذمے دار قرار دیتے ہوئے کہا کہ کے الیکٹرک کی تحقیقات کے مطابق تقریباً8واقعات میں بجلی کے کھمبے میں انٹرنیٹ کیبل کی وجہ سے کرنٹ آیا، انھوں نے بتایا کہ کے الیکٹرک جب بھی اپنے انفرااسٹرکچر پر سے کیبل اور انٹرنیٹ کے کیبل اتارنے کی کوشش کی ہے ہر علاقے میں موجودہ طاقتور مافیاز کے بدلے میں کے الیکٹرک کے انفرااسٹرکچر کو نقصان پہنچانا شروع کردیتی ہیں۔

اکرام سہگل نے کہا کہ کرنٹ لگنے کے واقعات میں اضافے کے اصل ذمے دار بلدیاتی اور شہری ادارے ہیں جنھوں نے10سالوں سے بارش کے پانی کی نکاسی کا کوئی انتظام نہیں کیا، انھوں نے کہا کہ قانون نافذ کرنے والے اداروں نے کراچی کو دہشت گردی سے تو محفوظ بنادیا ہے اب انھیں ان مافیاز سے بھی شہریوں کو نجات دلانا ہوگی۔


اکرام سہگل کے مطابق بلدیاتی اور شہری اداروں میں موجود چند عناصر، غیرقانونی کنڈا سسٹم اور مقامی کیبل اور انٹرنیٹ سروس پروائیڈرز اب مافیاز بن چکے ہیں، کرنٹ لگنے کے ایک واقعہ کی درج کی جانے والی ایف آئی آر میں انھیں نامزد کرنے کے سوال پر اکرام سہگل نے کہا کہ انھیں نہیں پتہ کہ میئر کراچی وسیم اختر کو ان سے کیا مخاصمت ہے۔

انھوں نے مزید کہا کہ میں نے کبھی نہیں کہا کہ وسیم اختر سانحہ 12 مئی کے ذمے دار ہیں، انھوں نے کہا کہ اس طرح کے واقعات کی روک تھام کیلیے شہری اداروں اور بجلی کمپنی کے باہمی تعاون کو بہتر بنانے کی ضرورت ہے، انھوں نے کہا کہ ہم سب اداروں کو شہریوں کی بہتری کیلیے ایک جگہ بیٹھ کر حکمت عملی بنانے کی ضرورت ہے، انھوں نے بتایا کہ کے الیکٹرک کو اس امر کا احساس ہے کہ مستقبل میں اس طرح کے واقعات کی روک تھام انتہائی ضروری ہے۔

اس سلسلے میں بورڈ آف ڈائریکٹرز نے انتظامیہ کو ہدایت کی ہے کہ وہ ایک غیرجانبدار ادارے کے ذریعے ایک ایک واقعے کی آزادانہ تحقیقات کرائیں اور ان تحقیقات کے نتیجے میں مستقبل کے مجوزہ اقدامات کا تعین کیا جائے، انھوں نے کہا کہ ہم یہ کام ایک معتبر ادارے سے کرانا چاہتے ہیں تاکہ ان تحقیقات پر سوالیہ نشان نہ اٹھائے جاسکیں۔

انھوں نے بتایا کہ آزادانہ تحقیقات ایک ماہ میں مکمل ہوجائیں گی، انھوں نے بتایا کہ اس کے علاوہ کے الیکٹرک نیشنل الیکٹرک پاور ریگولیٹری اتھارٹی (نیپرا) اور پولیس کی تحقیقات میں بھی مکمل تعاون کررہے ہیں۔

شنگھائی الیکٹرک کی جانب سے کے الیکٹرک کے اکثریتی شیئرز کی خریداری کی پیشکش کے معاملے پر اکرام سہگل پرامید دکھائی دیے انھوں نے بتایا کہ شنگھائی الیکٹرک کے ساتھ بات چیت جاری ہے انھوں نے کہا کہ اس معاملے چند رکاوٹیں ہیں جن میں ایک بڑی رکاوٹ نیپرا کی جانب سے ملٹی ایئر ٹیرف کے نوٹیفیکیشن میں اجرا تاخیر تھی۔

انھوں نے بتایا کہ جیسا کہ نیپرا نے نوٹیفیکیشن کا اجرا کردیا ہے کے الیکٹرک نے 2017 کی مالیاتی رپورٹ جاری کردی ہے اور 2018 اور 2019 کی سالانہ مالیاتی رپورٹس ستمبر اور دسمبر تک جاری کردی جائے گی، اکرام سہگل نے بتایا کہ کے الیکٹرک کی جانب سے ظاہر کیے جانے والے منافع کا ایک پیسہ بھی ملک سے باہر نہیں گیا۔
Load Next Story