انکم ٹیکس کراچی کے 6 ہزار نجی اسکول اور ٹیوشن سینٹرز کے گرد گھیرا تنگ

بھاری فیسوں کی وصولی اور قابل ٹیکس آمدنی کے باوجود یہ اسکولز انکم ٹیکس ادا نہیں کر رہے


Ehtisham Mufti August 20, 2019
بھاری فیسوں کی وصولی اور قابل ٹیکس آمدنی کے باوجود یہ اسکولز انکم ٹیکس ادا نہیں کر رہے (فوٹو: انٹرنیٹ)

NEW YORK/ لاہور: ایف بی آر کے براڈننگ آف ٹیکس بیس زون نے کراچی کے 6 اضلاع میں ٹیکس نہ دینے والے ایسے 6324 اسکولوں اور ٹیوشن سینٹرز کا کھوج لگالیا جو بھاری فیسوں کی وصولی اور قابل ٹیکس آمدنی کے باوجود ٹیکس ادا نہیں کررہے۔

نشاندہی شدہ اسکولوں میں او لیول، اے لیول اسکولز، ٹیوشن سینٹرز، نرسری، مونٹیسوری، پرائمری، ایلیمینٹری، سیکنڈری ہائی اسکولز، ہائر سیکنڈری اسکولز اور ٹریننگ انسٹی ٹیوٹ بھی شامل ہیں۔

ذرائع نے بتایا کہ ایف بی آر نے کراچی کے 6 اضلاع میں قائم 6324 تعلیمی اداروں کی فہرست مرتب کرلی ہے جس کے مطابق قابل ٹیکس آمدنی کے حامل 85 ہائر سیکنڈری اسکولز، 245 او اینڈ اے لیول اسکولز، 4954 سیکنڈری/ ہائی اسکولز، 869 ایلیمنٹری اسکولز اور 171 پرائمری اسکولز شامل ہیں جن کے گرد ایف بی آر نے شکنجہ تنگ کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔

ایف بی آر کے بی ٹی بی زون کی مرتب کردہ فہرست کے مطابق ضلع شرقی میں قابل ٹیکس آمدنی کے حامل سب سے زیادہ اسکولوں کی نشاندہی ہوئی ہے جہاں مجموعی طور پر 1370 نجی درسگاہیں ٹیکس ادا نہیں کررہیں۔

اسی طرح ضلع وسطی میں 1307 نجی درسگاہیں، ضلع غربی میں قائم 1005 نجی درسگاہیں، ضلع کورنگی میں قائم 921 نجی درسگاہیں، ضلع ملیر میں 911 نجی درسگاہیں اور ضلع جنوبی میں قائم 810 نجی درسگاہیں قابل ٹیکس آمدنی کے باوجود ٹیکسوں کی ادائیگیاں نہیں کررہی ہیں۔

ذرائع نے بتایا کہ ایف بی آر کی جانب سے نشاندہی شدہ تمام نجی اسکولز کو باقاعدہ نوٹسز بھی جاری کردیئے گئے ہیں اور اس ضمن میں مزید اقدامات سے اگلےہفتے بروئے کار لائے جائیں گے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں

رائے