گندگی کے ڈھیر مکھیوں کی بہتات ڈائریا و گیسٹرو کے سیکڑوں مریض اسپتالوں میں داخل
بارشوں اور عید الاضحی کے بعد جناح اسپتال میں ڈائریا اور گیسٹرو کے کیسز میں 3 گنا اضافہ
کراچی میں صفائی کے ناقص انتظامات اور حکومتی و بلدیاتی اداروں کی عدم توجہی کے سبب شہر میں ڈائریا اور گیسٹروینٹائٹس سمیت دیگر وبائی امراض پھوٹ پڑے ، بارشوں اور عید الاضحی کے بعد جناح اسپتال میں ڈائریا اور گیسٹرو ینٹائیٹس کے کیسز میں 3 گنا اضافہ ہوگیا۔
شہر قائد میں صفائی کے حوالے سے حکومت و بلدیاتی اداروںکی ناقص کارکردگی کے باعث مختلف مقامات پر جمع کچرے کے ڈھیر،برساتی پانی کی نکاسی کے ناقص انتظامات کے سبب کھڑا پانی،ابلتے ہوئے گٹر،تعفن زدہ آب و ہوا اور عید الاضحی کے بعد سڑکوں و شاہراہوں پر پڑی آلائشیں اور باقیات گیسٹرو ینٹائٹس اور ڈائریا سمیت کانگو، ملیریا، ڈنگی، ٹائیفائیڈ اور دیگر امراض میں اضافہ کا سبب بن رہے ہیں۔
شہر کے بیشتر علاقے صدر ، لیاقت آباد ، ناظم آباد ، اورنگی ٹاؤن ، ملیر، شاہ فیصل، ماڈل کالونی اورگلستان جوہر سمیت گلشن اقبال اور نارتھ ناظم آباد میں بھی گندگی کے ڈھیر ہیں ، قربانی کے بعد جانوروں کی آلائشوں اور باقیات کے باعث آب و ہوا شدید تعفن زدہ ہے۔
بارشوں اور عید کے بعد ڈائریا اورگیسٹروینٹائیٹس کی شکایت کے ساتھ سینکڑوں مریض سرکاری و نجی اسپتالوں کا رخ کررہے ہیں،19 اگست کو ڈنگی سے متاثرہ ایک اور نوجوان جاں بحق ہوا جس کے بعد ڈنگی سے مرنے والوں کی تعداد 5 ہوگئی، محکمہ صحت سندھ کے مطابق 20 سالہ طلحہ خالد میں ڈنگی وائرس کی تصدیق ہوئی تھی ، رواں سال 1152 افراد میں ڈنگی بخار کی تصدیق ہوئی۔
ایک جانب جہاں شہر کے مختلف علاقے گندگی کی لپیٹ میں ہیں،وہیں شہری، صوبائی اور وفاقی نمائندے ایک دوسرے پر الزام تراشیوں اور وسائل اور اختیارات نہ ہونے کا رونا رونے میں مصروف ہیں۔
جناح اسپتال میں گیسٹروانٹرالوجسٹ ڈاکٹر ہنیشہ خیمانی کا ایکسپریس سے گفتگو کرتے ہوئے کہنا تھا کہ شہر میں پچھلے دنوں ہونے والی طوفانی بارشوں اور عید الاضحی کے بعد گیسٹروینٹائیٹس اور ڈائریا کے کیسز میں تین گنا اضافہ ہوا ، عام طور پر ایمرجنسی میں گیسٹروینتائیٹس کے دو سے تین کیسز روزانہ آتے ہیں، عید کے بعد 8 سے 9 کیسز کا اضافہ ہواجن کو 24 سے 48 گھنٹوں میں علاج کرکے گھر بھجوا دیا جاتا ہے۔
احتیاطی تدابیر بتاتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ پانی ابال کر پئیں،کھانا کھانے سے پہلے ہاتھ دھوئیں،بازاروں کا کھانا کم کھائیں جو کہ گیسٹروینٹائیٹس اور ڈائیریا کا سبب بنتے ہیں،بازار سے خریدے گئے پھل اور سبزیاں اچھی طرح دھوکر استعمال کریں، ہر عمر کے افراد جو باہر کا کھانا زیادہ کھا رہے ہیں یا پانی ابال کر استعمال نہیں کررہے وہ زیادہ متاثر ہورہے ہیں ، ہر ایک فیملی میں سے دو یا تین افراد متاثر ہورہے ہیں، گیسٹرو ینٹائیٹس کی بیماری کو نظرانداز نہیں کرنا چاہیے۔
ایمرجنسی میں زیادہ تر اموات جسم میں پانی کی کمی ہوجانے کی وجہ سے رپورٹ ہورہی ہیں جس سے بچنے کے لیے ہمیں احتیاطی تدابیر اپنانے کی ضرورت ہے۔
جناح اسپتال کی ایگزیکیٹوو ڈائریکٹر ڈاکٹرسیمیں جمالی کا ایکسپریس سے گفتگو کرتے ہوئے کہنا تھا کہ جب بھی بارش ہوتی ہے تو شہر میں جگہ جگہ پانی کھڑا ہوجاتا ہے،محکمہ موسمیات کی پیش گوئی کے بعد نالوں کی صفائی پہلے ہی کرلینی چاہییے تھی۔
کلین کراچی مہم کے حوالے سے ان کا کہنا تھا کہ نالوں کی صفائی کے بعد کچرا نالوں سے نکال کر سڑک پر ڈال دیا گیا جس سے بیماریاں اور امراض پھیلنے کا اندیشہ پیدا ہوگیا ہے،بلدیاتی اداروں کو چاہیے کہ جراثیم مار اسپرے کیا جائے۔
شہر قائد میں صفائی کے حوالے سے حکومت و بلدیاتی اداروںکی ناقص کارکردگی کے باعث مختلف مقامات پر جمع کچرے کے ڈھیر،برساتی پانی کی نکاسی کے ناقص انتظامات کے سبب کھڑا پانی،ابلتے ہوئے گٹر،تعفن زدہ آب و ہوا اور عید الاضحی کے بعد سڑکوں و شاہراہوں پر پڑی آلائشیں اور باقیات گیسٹرو ینٹائٹس اور ڈائریا سمیت کانگو، ملیریا، ڈنگی، ٹائیفائیڈ اور دیگر امراض میں اضافہ کا سبب بن رہے ہیں۔
شہر کے بیشتر علاقے صدر ، لیاقت آباد ، ناظم آباد ، اورنگی ٹاؤن ، ملیر، شاہ فیصل، ماڈل کالونی اورگلستان جوہر سمیت گلشن اقبال اور نارتھ ناظم آباد میں بھی گندگی کے ڈھیر ہیں ، قربانی کے بعد جانوروں کی آلائشوں اور باقیات کے باعث آب و ہوا شدید تعفن زدہ ہے۔
بارشوں اور عید کے بعد ڈائریا اورگیسٹروینٹائیٹس کی شکایت کے ساتھ سینکڑوں مریض سرکاری و نجی اسپتالوں کا رخ کررہے ہیں،19 اگست کو ڈنگی سے متاثرہ ایک اور نوجوان جاں بحق ہوا جس کے بعد ڈنگی سے مرنے والوں کی تعداد 5 ہوگئی، محکمہ صحت سندھ کے مطابق 20 سالہ طلحہ خالد میں ڈنگی وائرس کی تصدیق ہوئی تھی ، رواں سال 1152 افراد میں ڈنگی بخار کی تصدیق ہوئی۔
ایک جانب جہاں شہر کے مختلف علاقے گندگی کی لپیٹ میں ہیں،وہیں شہری، صوبائی اور وفاقی نمائندے ایک دوسرے پر الزام تراشیوں اور وسائل اور اختیارات نہ ہونے کا رونا رونے میں مصروف ہیں۔
جناح اسپتال میں گیسٹروانٹرالوجسٹ ڈاکٹر ہنیشہ خیمانی کا ایکسپریس سے گفتگو کرتے ہوئے کہنا تھا کہ شہر میں پچھلے دنوں ہونے والی طوفانی بارشوں اور عید الاضحی کے بعد گیسٹروینٹائیٹس اور ڈائریا کے کیسز میں تین گنا اضافہ ہوا ، عام طور پر ایمرجنسی میں گیسٹروینتائیٹس کے دو سے تین کیسز روزانہ آتے ہیں، عید کے بعد 8 سے 9 کیسز کا اضافہ ہواجن کو 24 سے 48 گھنٹوں میں علاج کرکے گھر بھجوا دیا جاتا ہے۔
احتیاطی تدابیر بتاتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ پانی ابال کر پئیں،کھانا کھانے سے پہلے ہاتھ دھوئیں،بازاروں کا کھانا کم کھائیں جو کہ گیسٹروینٹائیٹس اور ڈائیریا کا سبب بنتے ہیں،بازار سے خریدے گئے پھل اور سبزیاں اچھی طرح دھوکر استعمال کریں، ہر عمر کے افراد جو باہر کا کھانا زیادہ کھا رہے ہیں یا پانی ابال کر استعمال نہیں کررہے وہ زیادہ متاثر ہورہے ہیں ، ہر ایک فیملی میں سے دو یا تین افراد متاثر ہورہے ہیں، گیسٹرو ینٹائیٹس کی بیماری کو نظرانداز نہیں کرنا چاہیے۔
ایمرجنسی میں زیادہ تر اموات جسم میں پانی کی کمی ہوجانے کی وجہ سے رپورٹ ہورہی ہیں جس سے بچنے کے لیے ہمیں احتیاطی تدابیر اپنانے کی ضرورت ہے۔
جناح اسپتال کی ایگزیکیٹوو ڈائریکٹر ڈاکٹرسیمیں جمالی کا ایکسپریس سے گفتگو کرتے ہوئے کہنا تھا کہ جب بھی بارش ہوتی ہے تو شہر میں جگہ جگہ پانی کھڑا ہوجاتا ہے،محکمہ موسمیات کی پیش گوئی کے بعد نالوں کی صفائی پہلے ہی کرلینی چاہییے تھی۔
کلین کراچی مہم کے حوالے سے ان کا کہنا تھا کہ نالوں کی صفائی کے بعد کچرا نالوں سے نکال کر سڑک پر ڈال دیا گیا جس سے بیماریاں اور امراض پھیلنے کا اندیشہ پیدا ہوگیا ہے،بلدیاتی اداروں کو چاہیے کہ جراثیم مار اسپرے کیا جائے۔