
چاروں اطراف سے سمندری پانی میں گھرے کراچی کے 2 ساحلی جزیرے بھٹ اور بابا بھٹ کے مکین انتہائی سادہ زندگی گزارنے کے عادی ہیں، جڑواں جزائر کی مجموعی آبادی 40 ہزار سے تجاوز کر چکی ہے، تاہم ان جزیروں میں رکشہ، ٹیکسی، کار، موٹرسائیکل یا دیگر کسی بھی قسم کی گاڑی کا وجود نہیں اور نہ ہی یہاں کے لوگ سائیکل پر سواری پسند کرتے ہیں، اسی لیے 5 کلومیٹر کے رقبے پر پھیلے ان گنجان رہائشی جزائر میں کسی کے پاس ایک عدد سائیکل تک نہیں۔
یہاں کے مکین کسی بھی قسم کی سواری کے بجائے پیدل چلنا پسند کرتے ہیں۔ اسکول، اسپتال ، کلینک، بازار یا عزیز رشتہ داروں سے ملنے ان کے گھر جانا ہو،خواہ مرد خواتین ہوں یا بچے سب پیدل چلتے نظر آئیں گے۔
زمانہ قدیم میں لوگ سفر یا مال برداری کیلیے خچر اونٹ بیل یا گھوڑوں کو استعمال میں لاتے تھے تاہم ان جزیروں کے باشندوں نے زمانہ قدیم کے لوگوں کو بھی مات دے دی ہے کیونکہ ان ساحلی بستیوں میں پرانے وقتوں والی بھی کوئی سہولت موجود نہیں۔
تبصرے
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔