سیاسی و سماجی رہنماؤں کی جانب سے سانحہ پشاور کی مذمت

حملے میں اسلام اور پاکستان کوبدنام کرنے والی قوتیں ملوث ہیں، حکومت تحفظ فراہم کرے


Numainda Express September 24, 2013
دہشت گردوں کا کوئی دین ایمان نہیں ہوتا اور وہ انسانیت کے نام پر دھبہ ہیں۔سماجی وسیاسی رہنما۔ فوٹو اے ایف پی:فائل

مختلف سیاسی ومذہبی جماعتوں، سماجی اور محنت تنظیموں سمیت مختلف شعبہ ہائے زندگی سے تعلق رکھنے والی شخصیات نے سانحہ پشاورکی مذمت کرتے ہوئے اسے قومی سانحہ اور پوری پاکستانی قوم پر حملہ قرار دیا ہے اور کہا ہے کہ پوری قوم مسیحی برادری کے غم میں برابر کی شریک ہے جبکہ حکومت مسیحوں سمیت دیگراقلیتوں کو تحفظ فراہم کرنے کے لیے اقدامات کرے اور دہشت گردوں کے خلاف بلارعایت کارروائی کی جائے۔

جماعت اسلامی کے عبدالوحید قریشی، شیخ شوکت علی، حافظ طاہر مجید راجپوت، رضوان احمدگدی اور احمد مظہور اشرف نے سانحہ پشاورکی مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ پشاور بم دھماکوں میں قیمتی انسانی جانوں کانقصان انتہائی افسوس ناک ہے جبکہ مسیحی برادری پر حملے میں اسلام اور پاکستان کوبدنام کرنے والی قوتیں ملوث ہیںجو پاکستان کو اقلیتی برادریوں کے حوالے سے بدنام کرنے پرتلے ہوئے ہیں، پی پی کے رکن قومی اسمبلی سردار ملک اسد سکندر نے پشاور چرچ دھماکوں کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ دہشت گردوں کا کوئی دین ایمان نہیں ہوتا اور وہ انسانیت کے نام پر دھبہ ہیں۔



دہشت گردی کسی ایک جماعت کا نہیں بلکہ قومی مسئلہ ہے، جبکہ متحدہ لیبرفیڈریشن پاکستان کے سیکریٹری جنرل قموس گل خٹک، ن لیگ سلطان شیخ ایڈوکیٹ،ایوب راجپوت، آصف رؤف بٹ، سید شاہد علی، عزیز میو، عدنان، واحد خان، محمد حنیف صدیقی، میرخان تالپور، بدر سومرو، نصیر احمد قریشی، اقبال رحمانی، وارث مغل، لیاقت راجپوت، امن برائے بین المذاہب ہم آہنگی آرگنائزیشن کے مرکزی چیئرمین محمد احسن ناغڑ، اراکین محمداکرم آرائیں، رضوان محمود علوی، محمد ہارون خان غوری، عبدالحق شیخ، محمد رئیس شیخ، بزم ریحان کے اقبال رحمانی، پیپلز لیبربیورو ادارہ ترقیات حیدرآباد یونٹ کے خالد قمبرانی، محمد اعظم راجپوت، سیدنزہت علی ناز، میونسپل کارپوریشن ورکرز فرنٹ حیدرآباد کے اسحاق بگا، گوپی چند گڈو، محمد عارف شیخ، اعجاز الحق راجپوت، اشرف رضا اور ن لیگ لائرز فورم کے ظہور احمد بلوچ نے بھی پشاور میں بم دھماکوں کی مذمت کرتے ہوئے اس کے نتیجے میں ہونے والے انسانی جانوں کے ضیاع پر افسوس کا اظہار کیا ہے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں