بھارت نے مقبوضہ کشمیرکو دنیا کی سب سے بڑی جیل بنادیا ترجمان دفتر خارجہ

بھارت کب تک کرفیو لگا کر رکھے گا؟ ظلم بڑھے گا تو ختم ہو جائے گا، ڈاکٹر فیصل


ویب ڈیسک August 22, 2019
خواہش ہے کرتارپور راہداری وقت پر کھل جائے، ترجمان دفتر خارجہ فوٹو: فائل

ترجمان دفتر خارجہ ڈاکٹر محمد فیصل کا کہنا ہے کہ بھارت نے مقبوضہ کشمیرکو دنیا کی سب سے بڑی جیل بنا دیا ہے۔

دفتر خارجہ اسلام آباد میں ہفتہ وار پریس کانفرنس کے دوران ڈاکٹر فیصل نے کہا کہ 9 لاکھ سے زائد بھارتی افواج مقبوضہ کشمیر میں مظالم میں مصروف ہیں، ایک ہفتے کے دوران قابض بھارتی فوج کے کریک ڈاؤن اور سرچ آپریشنز میں 4 کشمیری شہید ہو گئے، سیکڑوں کشمیری بھارتی افواج کے ہاتھوں زخمی ہو چکے ہیں۔ ہم عالمی برادری سے مقبوضہ کشمیر کی صورتحال کا نوٹس لینے کی اپیل کرتے ہیں۔

بھارت نے مقبوضہ کشمیر کو دنیا کی سب سے بڑی جیل بنا دیا ہے۔ دنیا کشمیریوں کی جسمانی اور ذہنی اذیت کا اندازہ نہیں لگا سکتی۔ ایک کروڑ 40لاکھ کشمیریوں کو محصور کر دیا گیا ہے۔ ادویات اور خوراک کی شدید قلت پیدا ہو چکی ہے۔ بھارت کب تک کرفیو لگا کر رکھے گا؟ ظلم بڑھے گا تو ختم ہو جائے گا۔

مقبوضہ جموں و کشمیر پر پاکستان کا موقف اصولی ہے جس میں کوئی تبدیلی نہیں آئی، مقبوضہ کشمیر کے معاملے پر پاکستان کا یہی جذبہ رہے گا، سندھ طاس معاہدے کی اس سال بھارت نے ابھی تک تجدید نہیں کی، یو اے ای کا مودی کے لیے ایوارڈ 2 ملکوں کا باہمی معاملہ ہے۔ ایرانی سپریم لیڈر کا کشمیر پر بیان خوش آئند ہے، آیت اللہ خامنہ ای کے بیان پر ان کا شکریہ ادا کرتے ہیں۔
کرتار پور کوریڈور کے حوالے سے ڈاکٹر فیصل نے کہا کہ ہماری خواہش ہے کرتارپور راہداری وقت پر کھل جائے، بھارت مانے گا تو بات آگے بڑھے گی۔

ترجمان دفتر خارجہ کا کہنا تھا کہ بھارت میں ایک بھی پاکستانی پھنسا ہوا نہیں اور پاکستان میں موجود بھارتی شہری واہگہ سرحد سے واپس جاسکتے ہیں۔

کابل میں داعش کے خودکش حملے سے متعلق ڈاکٹر فیصل نے کہا کہ پاکستان افغانستان میں امن کے لیےعالمی کوششوں کی حمایت کرتاہے، پاکستان میں داعش کا وجود نہیں، ہمسائے ملک میں داعش کی موجودگی پر تشویش ہے، افغانستان میں دہشت گردی کے واقعات کی مذمت کرتے ہیں، کابل دھماکوں میں ملوث دہشت گرد کے پاکستانی ہونے سے متعلق داعش کے دعوے کو مسترد کرتے ہیں۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں