کوٹری میں نصب ٹریٹمنٹ پلانٹ تباہ مرمت نہیں ہو سکتی
کراچی کے شہریوں کو طویل عرصے تک آلودہ پانی پینا پڑے گا، ذرائع
کوٹری میں 95کروڑ روپے کی لاگت سے کراچی کوصاف پانی کی فراہمی کیلیے نصب ٹریٹمنٹ پلانٹ تباہ ہو گیا۔
جس کی وجہ سے کراچی کے2کروڑ شہریوں کو طویل عرصے تک آلودہ پانی پینا پڑے گا، ذرائع کے مطابق ٹریٹمنٹ پلانٹس کی تنصیب صنعتوں کی اپنی ذمے داری ہے لیکن کراچی کو پانی کی فراہمی کی اہمیت کے پیش نظر صوبائی حکومت نے کوٹری کی صنعتوں سے کلری باگہار(کے بی) فیڈر کینال میں براہ راست بہہ جانیوالے آلودہ پانی سے بچانے کیلیے 2010 میں سب سے بڑا ٹریٹمنٹ پلانٹ لگانے کا فیصلہ کیا،31 جولائی 2013کو اس وقت کے سیکریٹری ماحولیات ڈاکٹر ذوالفقار شلوانی نے منیجنگ ڈائریکٹر سائٹ کو ہدایت کی تھی کہ کراچی کے شہریوںکو صاف پانی کی فراہمی یقینی بنانے کیلیے پلانٹ کو 15اگست تک آپریشنل کردیا جائے۔
کیونکہ منیجنگ ڈائریکٹر کراچی واٹر اینڈ سیوریج بورڈ نے شکایت کی تھی کہ کینجھر جھیل سے فراہم کیا جانیوالا پانی اتنا آلودہ ہے کہ واٹر بورڈ کی جانب سے کلورین ملائے جانے کے باوجود اس کی آلودگی ختم نہیں ہوسکتی جس کی وجہ سے کراچی کے شہریوں کو آلودہ پانی سپلائی کرنے پر مجبور ہیں، آلودہ پانی کی فراہمی کی وجہ سے کراچی میں اسہال سمیت معدے کی متعدد بیماریاں پھیل رہی ہیں۔
محکمہ ماحولیات اور کراچی واٹر بورڈ کی جانب سے دباؤ کے باعث محکمہ سائٹ نے اے آر جوائنٹ وینچر کمپنی کو ٹریٹمنٹ پلانٹ کو فعال کرنے کی ہدایت کی لیکن ٹریٹمنٹ پلانٹ فعال ہونے کے ساتھ ہی خراب ہوگیا ہے، اس سلسلے میں سندھ اسمبلی میں بھی سوالات اٹھائے گئے ہیں اور اسمبلی میں موقف اختیارکیاگیا کہ 25لاکھ گیلن آلودہ پانی صاف کرنے کا یہ پلانٹ مرمت کرکے جلد دوبارہ فعال کردیا جائے گا۔
تاہم ذرائع کا کہنا ہے کہ پلانٹ میں معمولی خرابی نہیں بلکہ یہ تقریبا ًمکمل طور پر تباہ ہوگیا ہے اور اس کی مرمت ممکن نہیں جس کی وجہ سے 25لاکھ گیلن آلودہ پانی کینجھر جھیل میں شامل ہوگا اور اس میں موجود پانی کو بھی آلودہ کردیگا، واضح رہے کہ کے بی فیڈر کینال سے پانی کینجھر جھیل کے ذریعے کراچی کو فراہم کیا جاتا ہے، محکمہ ماحولیات نے سرکاری شعبے میں لگائے جانیوالے اس پلانٹ کو مثال بناتے ہوئے سندھ کے دیگر صنعتی علاقوں کی انجمنوں کو بھی اپنی مدد آپ کے تحت مشترکہ ٹریٹمنٹ پلانٹ لگا کر صنعتی آلودگی کے گھمبیر مسئلے کے پائیدار حال کیلیے فوری اقدامات کرنے اور آلودگی کے خاتمے کی ہدایت کی تھی، ادارہ تحفظ ماحولیات حکومت سندھ کے ڈائریکٹر جنرل نعیم مغل نے صنعتی علاقوں میں مشترکہ ٹریٹمنٹ پلانٹ کی تنصیب میں ای پی اے سندھ کے تکنیکی ماہرین کی مدد کی بھی پیشکش کی تھی اور کہا تھا کہ ای پی اے سندھ کے افسران ماحولیاتی تحفظ کی ضمن میں اُٹھائے جانیوالے ہر نوعیت کے اقدامات میں رہنمائی و مشاورت کرنیکی صلاحیت رکھتے ہیں۔
جس کی وجہ سے کراچی کے2کروڑ شہریوں کو طویل عرصے تک آلودہ پانی پینا پڑے گا، ذرائع کے مطابق ٹریٹمنٹ پلانٹس کی تنصیب صنعتوں کی اپنی ذمے داری ہے لیکن کراچی کو پانی کی فراہمی کی اہمیت کے پیش نظر صوبائی حکومت نے کوٹری کی صنعتوں سے کلری باگہار(کے بی) فیڈر کینال میں براہ راست بہہ جانیوالے آلودہ پانی سے بچانے کیلیے 2010 میں سب سے بڑا ٹریٹمنٹ پلانٹ لگانے کا فیصلہ کیا،31 جولائی 2013کو اس وقت کے سیکریٹری ماحولیات ڈاکٹر ذوالفقار شلوانی نے منیجنگ ڈائریکٹر سائٹ کو ہدایت کی تھی کہ کراچی کے شہریوںکو صاف پانی کی فراہمی یقینی بنانے کیلیے پلانٹ کو 15اگست تک آپریشنل کردیا جائے۔
کیونکہ منیجنگ ڈائریکٹر کراچی واٹر اینڈ سیوریج بورڈ نے شکایت کی تھی کہ کینجھر جھیل سے فراہم کیا جانیوالا پانی اتنا آلودہ ہے کہ واٹر بورڈ کی جانب سے کلورین ملائے جانے کے باوجود اس کی آلودگی ختم نہیں ہوسکتی جس کی وجہ سے کراچی کے شہریوں کو آلودہ پانی سپلائی کرنے پر مجبور ہیں، آلودہ پانی کی فراہمی کی وجہ سے کراچی میں اسہال سمیت معدے کی متعدد بیماریاں پھیل رہی ہیں۔
محکمہ ماحولیات اور کراچی واٹر بورڈ کی جانب سے دباؤ کے باعث محکمہ سائٹ نے اے آر جوائنٹ وینچر کمپنی کو ٹریٹمنٹ پلانٹ کو فعال کرنے کی ہدایت کی لیکن ٹریٹمنٹ پلانٹ فعال ہونے کے ساتھ ہی خراب ہوگیا ہے، اس سلسلے میں سندھ اسمبلی میں بھی سوالات اٹھائے گئے ہیں اور اسمبلی میں موقف اختیارکیاگیا کہ 25لاکھ گیلن آلودہ پانی صاف کرنے کا یہ پلانٹ مرمت کرکے جلد دوبارہ فعال کردیا جائے گا۔
تاہم ذرائع کا کہنا ہے کہ پلانٹ میں معمولی خرابی نہیں بلکہ یہ تقریبا ًمکمل طور پر تباہ ہوگیا ہے اور اس کی مرمت ممکن نہیں جس کی وجہ سے 25لاکھ گیلن آلودہ پانی کینجھر جھیل میں شامل ہوگا اور اس میں موجود پانی کو بھی آلودہ کردیگا، واضح رہے کہ کے بی فیڈر کینال سے پانی کینجھر جھیل کے ذریعے کراچی کو فراہم کیا جاتا ہے، محکمہ ماحولیات نے سرکاری شعبے میں لگائے جانیوالے اس پلانٹ کو مثال بناتے ہوئے سندھ کے دیگر صنعتی علاقوں کی انجمنوں کو بھی اپنی مدد آپ کے تحت مشترکہ ٹریٹمنٹ پلانٹ لگا کر صنعتی آلودگی کے گھمبیر مسئلے کے پائیدار حال کیلیے فوری اقدامات کرنے اور آلودگی کے خاتمے کی ہدایت کی تھی، ادارہ تحفظ ماحولیات حکومت سندھ کے ڈائریکٹر جنرل نعیم مغل نے صنعتی علاقوں میں مشترکہ ٹریٹمنٹ پلانٹ کی تنصیب میں ای پی اے سندھ کے تکنیکی ماہرین کی مدد کی بھی پیشکش کی تھی اور کہا تھا کہ ای پی اے سندھ کے افسران ماحولیاتی تحفظ کی ضمن میں اُٹھائے جانیوالے ہر نوعیت کے اقدامات میں رہنمائی و مشاورت کرنیکی صلاحیت رکھتے ہیں۔