کانگو وائرس نے ایک اور شخص کی جان لے لی
32 سالہ محمد کفیل کورنگی کا رہائشی تھا،محکمہ صحت کانگووائرس کے کیسز پرقابو پانے میں ناکام۔
شہر میں عید قرباں کے بعد کانگو وائرس نے پھر سر اٹھالیا ہے جب کہ کراچی میں کانگووائرس سے متاثرہ ایک اور مریض دم توڑ گیا۔
کراچی سمیت سندھ بھر میں صفائی کی ناقص صورتحال کے باعث کانگو وائرس کے کیسز بڑھ رہے ہیں،سندھ بھر سے کانگو سے متاثرہ مریض علاج کی غرض سے کراچی لائے جارہے ہیں۔
بلوچستان سے بھی5مریض علاج کی غرض سے کراچی لائے گئے ہیں، محکمہ صحت سندھ کی جانب سے کانگو وائرس کے کیسزکی بڑھتی ہوئی شرح پر قابو پانے کے لیے اقدامات نہیں کیے جارہے۔
کراچی کے علاقوں اورنگی ٹاؤن، ضیاکالونی، ملیر، گڈاپ،لانڈھی، اورنگی ٹاؤن،نارتھ ناظم آباد، سہراب گوٹھ، نیوکراچی، صدر، کورنگی، عزیز آباد، اندرون سندھ کے اضلاع جامشورو ، سیہون شریف، میرپور خاص ، خیرپور، نوشہروفیروز، ٹھٹھہ اور صوبہ بلوچستان میں کوئٹہ سے بھی مریض کراچی لائے گئے، کانگو وائرس سے بچاؤ کے لیے پاکستان میں اب تک کوئی ویکسین دریافت نہیں کی جاسکی جس کی وجہ سے مریضوں کا علاج کرنا مشکل ہوگیا ،مطلوبہ علاج نہ ہوپانے کے باعث کانگو وائرس میں مبتلا افراد موت کی دہلیز تک پہنچ جاتے ہیں۔
کانگو وائرس سے اب خواتین بھی متاثر ہورہی ہیں، رواں ماہ کے ابتدائی22 روز میں 8 افراد کانگو وائرس میں مبتلا ہوکر دم توڑ چکے ہیں ،آغا خان اسپتال میں10 ،سول اسپتال میں6،جناح اسپتال میں5 ،ضیا الدین اسپتال میں3، لیاقت نیشنل اسپتال میں ایک اور انڈس اسپتال میں ایک زیر علاج شخص میں کانگو وائرس کی تصدیق ہوئی جن کی عمریں 16 سال سے 70 سال تک ہیں، جاں بحق اور متاثرہ زیادہ تر افراد باڑوں میں کام کرتے تھے جبکہ کچھ افراد کا تعلق جانوروں کے چمڑے سے منسلک کاروبار سے تھا۔
محکمہ صحت سندھ کی رپورٹ کے مطابق رواں سال اب تک کراچی میں کانگو وائرس سے متاثرہ 26 کیس رپورٹ ہوئے ہیں جبکہ 14 اموات رپورٹ ہوچکی ہیں۔
کراچی میں جمعرات کو کانگو وائرس کا مزید ایک کیس رپورٹ ہوا ہے 54 سالہ خاتون کی شناخت زولحجہ امیر شاہ ولد سید امیر کے نام سے ہوئی ہے جس کا تعلق صوبہ بلوچستان سے ہے جنھیں علاج کے لیے کراچی لایا گیا ہے جو آغا خان اسپتال کے انتہائی نگہداشت وارڈ میں زیر علاج ہے،کانگو وائرس میں مبتلا ضیاالدین اسپتال میں زیرعلاج 32 سالہ محمد کفیل ولد محمد خلیل جو کورنگی کا رہائشی تھا۔ گزشتہ روز بدھ کی رات دم توڑگیا ۔
کراچی سمیت سندھ بھر میں صفائی کی ناقص صورتحال کے باعث کانگو وائرس کے کیسز بڑھ رہے ہیں،سندھ بھر سے کانگو سے متاثرہ مریض علاج کی غرض سے کراچی لائے جارہے ہیں۔
بلوچستان سے بھی5مریض علاج کی غرض سے کراچی لائے گئے ہیں، محکمہ صحت سندھ کی جانب سے کانگو وائرس کے کیسزکی بڑھتی ہوئی شرح پر قابو پانے کے لیے اقدامات نہیں کیے جارہے۔
کراچی کے علاقوں اورنگی ٹاؤن، ضیاکالونی، ملیر، گڈاپ،لانڈھی، اورنگی ٹاؤن،نارتھ ناظم آباد، سہراب گوٹھ، نیوکراچی، صدر، کورنگی، عزیز آباد، اندرون سندھ کے اضلاع جامشورو ، سیہون شریف، میرپور خاص ، خیرپور، نوشہروفیروز، ٹھٹھہ اور صوبہ بلوچستان میں کوئٹہ سے بھی مریض کراچی لائے گئے، کانگو وائرس سے بچاؤ کے لیے پاکستان میں اب تک کوئی ویکسین دریافت نہیں کی جاسکی جس کی وجہ سے مریضوں کا علاج کرنا مشکل ہوگیا ،مطلوبہ علاج نہ ہوپانے کے باعث کانگو وائرس میں مبتلا افراد موت کی دہلیز تک پہنچ جاتے ہیں۔
کانگو وائرس سے اب خواتین بھی متاثر ہورہی ہیں، رواں ماہ کے ابتدائی22 روز میں 8 افراد کانگو وائرس میں مبتلا ہوکر دم توڑ چکے ہیں ،آغا خان اسپتال میں10 ،سول اسپتال میں6،جناح اسپتال میں5 ،ضیا الدین اسپتال میں3، لیاقت نیشنل اسپتال میں ایک اور انڈس اسپتال میں ایک زیر علاج شخص میں کانگو وائرس کی تصدیق ہوئی جن کی عمریں 16 سال سے 70 سال تک ہیں، جاں بحق اور متاثرہ زیادہ تر افراد باڑوں میں کام کرتے تھے جبکہ کچھ افراد کا تعلق جانوروں کے چمڑے سے منسلک کاروبار سے تھا۔
محکمہ صحت سندھ کی رپورٹ کے مطابق رواں سال اب تک کراچی میں کانگو وائرس سے متاثرہ 26 کیس رپورٹ ہوئے ہیں جبکہ 14 اموات رپورٹ ہوچکی ہیں۔
کراچی میں جمعرات کو کانگو وائرس کا مزید ایک کیس رپورٹ ہوا ہے 54 سالہ خاتون کی شناخت زولحجہ امیر شاہ ولد سید امیر کے نام سے ہوئی ہے جس کا تعلق صوبہ بلوچستان سے ہے جنھیں علاج کے لیے کراچی لایا گیا ہے جو آغا خان اسپتال کے انتہائی نگہداشت وارڈ میں زیر علاج ہے،کانگو وائرس میں مبتلا ضیاالدین اسپتال میں زیرعلاج 32 سالہ محمد کفیل ولد محمد خلیل جو کورنگی کا رہائشی تھا۔ گزشتہ روز بدھ کی رات دم توڑگیا ۔