سیلاب سے فصلوں اور باغات کے درست نقصان کا تخمینہ سیٹلائٹ سے لگایا جائیگا
سیٹلائٹ کی مددسے متاثرہ رقبے، وہاں کاشت کی گئی فصلوں کا درست انداز ہ لگایا جا سکے
پنجاب میں سیلاب سے متاثرہ علاقوں میں فصلوں اور باغات کے نقصانات کا درست تخمینہ لگانے کے لئے پہلی بار سیٹلائٹ کی مدد لی جائے گی۔
سیٹلائٹ کی مددسے متاثرہ رقبے ،وہاں کاشت کی گئی فصلوں کا درست انداز ہ لگایاجاسکے اوراسی تناسب سے کسانوں کو ریلیف کی سفارش کی جائیگی،آبپاشی، لائیوسٹاک، تعلیم اورمحکمہ صحت نے بھی سروے شروع کردیئے ، سیلاب سے نقصانات کی حتمی رپورٹ پنجاب ڈیزاسٹرمینجمنٹ اتھارٹی تیارکرے گی۔
پنجاب میں دریائے ستلج ، چناب ،جہلم اورمختلف برساتی نالوں میں سیلابی صورتحال کم ہونے کے بعد مختلف محکموں نے نقصانات کا تخمینہ لگانے کے لئے سروے شروع کردیاہے۔ پنجاب میں پہلی بارسیلاب سے متاثرہونے والے زرعی رقبے، وہاں کاشت کی گئی فصلوں کا درست اندازہ لگانے کے لئے سیٹلائٹ فوٹیج کی مددلی جائیگی۔ پنجاب انفارمیشن ٹیکنالوجی بورڈنے گزشتہ برس فوڈایٹ ہوم پراجیکٹ کے تحت یہ منصوبہ شروع کیاتھا جس کے تحت قدرتی آفات کی شکل میں فصلوں کے نقصانات کا درست اندازہ لگا سکتاہے۔
یورپین سیٹلائٹ سینٹی نل ٹواے جو ہرہفتے پاکستان کے اوپرسےگزرتا ہے ، اس سیٹلائٹ کی مدد سے حاصل ہونیوالی فوٹیج کی مددسے یہ تخمینہ لگانا آسان ہوگا کہ کس ایریا میں کتنے رقبے پر کون سے فصلیں کاشت کی گئی تھیں اوراب سیلاب نے انہیں کس حدتک متاثرکیا۔ان معلومات کومحکمہ زراعت پنجاب اورمحکمہ جنگلات کے فیلڈ ورکرز تصدیق کی جائیگی جو شیڈول کے مطابق اسمارٹ فون کی ذریعے فصلوں کی اقسام ، ان کی صحت اور پیداوار کا ڈیٹا فراہم کرتے ہیں
پرونشنل ڈیزاسٹرمینجمنٹ اتھارٹی (پی ڈی ایم اے ) کے مطابق سیلابی کیفیت ختم ہونے کے بعد مختلف محکموں نے نقصانات کا جائزہ لینے کے لئے سروے شروع کردیا ہے۔ اس حوالے سے محکمہ آبپاشی، محکمہ زراعت، لائیوسٹاک ، ہیلتھ اورایجوکیشن اپنے اپنے محکموں سے متعلق رپورٹس مرتب کریں گے۔ دریائے ستلج میں آنیوالے سیلاب سے سینکڑوں ایکڑزرعی اراضی متاثرہوئی اورخریف کی فصلوں جس میں مکئی، چاول، کپاس،کماد اورسورج مکھی قابل ذکرہیں ان کو نقصان پہنچا ہے تاہم حتمی نقصان کا تخمینہ لگایاجارہا ہے۔ سیلاب سے متاثرہ علاقوں میں لائیوسٹاک کا شعبہ بھی متاثرہواہے تاہم سیلاب کی شدت کم ہونے کی وجہ سے ابھی تک کسی علاقے سے مویشیوں ،بھیڑبکریوں کے مرنے کی کوئی اطلاعات سامنے نہیں آئی ہیں
لائیواسٹاک پنجاب کے ترجمان ڈاکٹرآصف رفیق نے بتایا کہ مون سون سیزن میں ہرسال سیلاب کا خطرہ رہتا ہے توہم اس ے بچاؤ کی تیاریاں پہلے ہی کرلیے ہیں۔ پنجاب میں مجموعی طورپر سولہ، سترہ اضلاع ایسے ہیں جن میں سیلاب کا خطرہ ہوتا ہے توہم نے اب سے تین ماہ پہلے ہی ان علاقوں میں مویشیوں کی ایکسی نیشن مکمل کرلی تھی۔ انہوں نے بتایا کہ اس موسم میں سیلاب سے جانوروں میں عام طورپر گل گھوٹوکی بیماریاں کا خطرہ ہوتا ہے تاہم ابھی تک کسی بھی متاثرہ علاقے سے کسی جانورکے مرنے یا گل گھوٹوکے شکارہونے کی کوئی اطلاع نہیں مل سکی ہے
محکمہ زراعت پنجاب میں اطلاعات کے شعبے کے ڈائریکٹرڈاکٹرمحمدرفیق اخترنے بتایا سیلاب سے زرعی رقبے کونقصان پہنچاہے تاہم نقصان کاحتمی اندازہ پانی اترنے کے بعدہی لگایاجاسکے کہ کس ایریامیں کون سی فصل اورکتنے رقبے پرکاشت کی گئی تھی۔دریائے ستلج میں سیلاب سے جوعلاقے متاثرہوتے ہیں ان میں عموماان دنوں کماد،مکئی ، دھان ،ہلدی اورمختلف چارہ جات کاشت کئے جاتے ہیں۔ ڈاکٹررفیق اخترنے کہا سیلاب کا پانی اپنے ساتھ زرخیزی بھی لاتاہے۔سیلابی پانی میں بہت سے منرل ہوتے ہیں جو زمین کی زرخیزی بڑھادیتے ہیں،کم درجے کے سیلاب سے جہاں کاشتکاروں کی خریف کی فصلوں کو نقصان پہنچے گا وہیں آنیوالے ربیع سیزن میں انہین فائدہ ہوگا اوربلکہ آنیوالے تین، چارسال کے لئے زمین کی زرخیزی بڑھ جائیگی
پی ڈی ایم اے پنجاب کے ڈائریکٹرطارق مسعود فاروکہ کہتے ہیں انڈیا کی جانب سے دریائے ستلج میں آنے والے پانی میں سے کچھ ہیڈ سلیمانکی اور پنجند کے مقام پر جمع کر لیا جائے گا مگر مشرقی پٹی پر پانی ذخیرہ کرنے کی سہولیات نہ ہونے کی وجہ سے زیادہ تر پانی دریائے سندھ میں گرتا ہوا سمندر برد ہو جائے گا۔ گذشتہ کئی برسوں سے دریائے ستلج میں پانی نہیں آیا تو اس پانی سے اس علاقے کی زمینوں پر اچھے اثرات مرتب ہوں گے اور زیر زمین پانی کی سطح میں بھی اضافہ ہوگا۔
حالیہ سیلاب سے ہونیوالے نقصانات کی حتمی تفصیل آنے میں چند دن لگ سکتے ہیں تاہم اگرماضی میں آنیوالے سیلاب اوران کی تباہ کاریوں کی بات کریں تونیشنل ڈیزاسٹرمینمجنٹ کی رپورٹ کے مطابق 1950 سے 2017 تک پاکستان میں آنیوالے 25 بڑے سیلابوں سے 38 ہزار171 ملین ڈالرکا نقصان پہنچا۔12 ہزار502 افرادجاں بحق ہوئے ، ایک لاکھ، 97 ہزار273 دیہات اورآبادیوں کو نقصان پہنچا جبکہ 6 لاکھ 16 ہزار598 مربع کلومیٹرایریا متاثرہواتھا۔گزشتہ 70 برسوں میں پاکستان میں سب سے زیادہ تباہ کن سیلاب 2010 میں ریکارڈکیاگیا۔جس میں 1985 افراد جاں بحق ہوئے تھے۔ 16 لاکھ 8 ہزار184 گھرتباہ ہوئے ، 17 ہزار 553 دیہات اوربستیاں متاثرہوئیں۔ایک لاکھ 60 ہزارکلومیٹرایریا متاثرہواتھا۔
سیٹلائٹ کی مددسے متاثرہ رقبے ،وہاں کاشت کی گئی فصلوں کا درست انداز ہ لگایاجاسکے اوراسی تناسب سے کسانوں کو ریلیف کی سفارش کی جائیگی،آبپاشی، لائیوسٹاک، تعلیم اورمحکمہ صحت نے بھی سروے شروع کردیئے ، سیلاب سے نقصانات کی حتمی رپورٹ پنجاب ڈیزاسٹرمینجمنٹ اتھارٹی تیارکرے گی۔
پنجاب میں دریائے ستلج ، چناب ،جہلم اورمختلف برساتی نالوں میں سیلابی صورتحال کم ہونے کے بعد مختلف محکموں نے نقصانات کا تخمینہ لگانے کے لئے سروے شروع کردیاہے۔ پنجاب میں پہلی بارسیلاب سے متاثرہونے والے زرعی رقبے، وہاں کاشت کی گئی فصلوں کا درست اندازہ لگانے کے لئے سیٹلائٹ فوٹیج کی مددلی جائیگی۔ پنجاب انفارمیشن ٹیکنالوجی بورڈنے گزشتہ برس فوڈایٹ ہوم پراجیکٹ کے تحت یہ منصوبہ شروع کیاتھا جس کے تحت قدرتی آفات کی شکل میں فصلوں کے نقصانات کا درست اندازہ لگا سکتاہے۔
یورپین سیٹلائٹ سینٹی نل ٹواے جو ہرہفتے پاکستان کے اوپرسےگزرتا ہے ، اس سیٹلائٹ کی مدد سے حاصل ہونیوالی فوٹیج کی مددسے یہ تخمینہ لگانا آسان ہوگا کہ کس ایریا میں کتنے رقبے پر کون سے فصلیں کاشت کی گئی تھیں اوراب سیلاب نے انہیں کس حدتک متاثرکیا۔ان معلومات کومحکمہ زراعت پنجاب اورمحکمہ جنگلات کے فیلڈ ورکرز تصدیق کی جائیگی جو شیڈول کے مطابق اسمارٹ فون کی ذریعے فصلوں کی اقسام ، ان کی صحت اور پیداوار کا ڈیٹا فراہم کرتے ہیں
پرونشنل ڈیزاسٹرمینجمنٹ اتھارٹی (پی ڈی ایم اے ) کے مطابق سیلابی کیفیت ختم ہونے کے بعد مختلف محکموں نے نقصانات کا جائزہ لینے کے لئے سروے شروع کردیا ہے۔ اس حوالے سے محکمہ آبپاشی، محکمہ زراعت، لائیوسٹاک ، ہیلتھ اورایجوکیشن اپنے اپنے محکموں سے متعلق رپورٹس مرتب کریں گے۔ دریائے ستلج میں آنیوالے سیلاب سے سینکڑوں ایکڑزرعی اراضی متاثرہوئی اورخریف کی فصلوں جس میں مکئی، چاول، کپاس،کماد اورسورج مکھی قابل ذکرہیں ان کو نقصان پہنچا ہے تاہم حتمی نقصان کا تخمینہ لگایاجارہا ہے۔ سیلاب سے متاثرہ علاقوں میں لائیوسٹاک کا شعبہ بھی متاثرہواہے تاہم سیلاب کی شدت کم ہونے کی وجہ سے ابھی تک کسی علاقے سے مویشیوں ،بھیڑبکریوں کے مرنے کی کوئی اطلاعات سامنے نہیں آئی ہیں
لائیواسٹاک پنجاب کے ترجمان ڈاکٹرآصف رفیق نے بتایا کہ مون سون سیزن میں ہرسال سیلاب کا خطرہ رہتا ہے توہم اس ے بچاؤ کی تیاریاں پہلے ہی کرلیے ہیں۔ پنجاب میں مجموعی طورپر سولہ، سترہ اضلاع ایسے ہیں جن میں سیلاب کا خطرہ ہوتا ہے توہم نے اب سے تین ماہ پہلے ہی ان علاقوں میں مویشیوں کی ایکسی نیشن مکمل کرلی تھی۔ انہوں نے بتایا کہ اس موسم میں سیلاب سے جانوروں میں عام طورپر گل گھوٹوکی بیماریاں کا خطرہ ہوتا ہے تاہم ابھی تک کسی بھی متاثرہ علاقے سے کسی جانورکے مرنے یا گل گھوٹوکے شکارہونے کی کوئی اطلاع نہیں مل سکی ہے
محکمہ زراعت پنجاب میں اطلاعات کے شعبے کے ڈائریکٹرڈاکٹرمحمدرفیق اخترنے بتایا سیلاب سے زرعی رقبے کونقصان پہنچاہے تاہم نقصان کاحتمی اندازہ پانی اترنے کے بعدہی لگایاجاسکے کہ کس ایریامیں کون سی فصل اورکتنے رقبے پرکاشت کی گئی تھی۔دریائے ستلج میں سیلاب سے جوعلاقے متاثرہوتے ہیں ان میں عموماان دنوں کماد،مکئی ، دھان ،ہلدی اورمختلف چارہ جات کاشت کئے جاتے ہیں۔ ڈاکٹررفیق اخترنے کہا سیلاب کا پانی اپنے ساتھ زرخیزی بھی لاتاہے۔سیلابی پانی میں بہت سے منرل ہوتے ہیں جو زمین کی زرخیزی بڑھادیتے ہیں،کم درجے کے سیلاب سے جہاں کاشتکاروں کی خریف کی فصلوں کو نقصان پہنچے گا وہیں آنیوالے ربیع سیزن میں انہین فائدہ ہوگا اوربلکہ آنیوالے تین، چارسال کے لئے زمین کی زرخیزی بڑھ جائیگی
پی ڈی ایم اے پنجاب کے ڈائریکٹرطارق مسعود فاروکہ کہتے ہیں انڈیا کی جانب سے دریائے ستلج میں آنے والے پانی میں سے کچھ ہیڈ سلیمانکی اور پنجند کے مقام پر جمع کر لیا جائے گا مگر مشرقی پٹی پر پانی ذخیرہ کرنے کی سہولیات نہ ہونے کی وجہ سے زیادہ تر پانی دریائے سندھ میں گرتا ہوا سمندر برد ہو جائے گا۔ گذشتہ کئی برسوں سے دریائے ستلج میں پانی نہیں آیا تو اس پانی سے اس علاقے کی زمینوں پر اچھے اثرات مرتب ہوں گے اور زیر زمین پانی کی سطح میں بھی اضافہ ہوگا۔
حالیہ سیلاب سے ہونیوالے نقصانات کی حتمی تفصیل آنے میں چند دن لگ سکتے ہیں تاہم اگرماضی میں آنیوالے سیلاب اوران کی تباہ کاریوں کی بات کریں تونیشنل ڈیزاسٹرمینمجنٹ کی رپورٹ کے مطابق 1950 سے 2017 تک پاکستان میں آنیوالے 25 بڑے سیلابوں سے 38 ہزار171 ملین ڈالرکا نقصان پہنچا۔12 ہزار502 افرادجاں بحق ہوئے ، ایک لاکھ، 97 ہزار273 دیہات اورآبادیوں کو نقصان پہنچا جبکہ 6 لاکھ 16 ہزار598 مربع کلومیٹرایریا متاثرہواتھا۔گزشتہ 70 برسوں میں پاکستان میں سب سے زیادہ تباہ کن سیلاب 2010 میں ریکارڈکیاگیا۔جس میں 1985 افراد جاں بحق ہوئے تھے۔ 16 لاکھ 8 ہزار184 گھرتباہ ہوئے ، 17 ہزار 553 دیہات اوربستیاں متاثرہوئیں۔ایک لاکھ 60 ہزارکلومیٹرایریا متاثرہواتھا۔