کراچی سمیت سندھ اور بلوچستان میں 77 شدت کا زلزلہ آواران میں 150 افراد جاں بحق
زلزلے کے بعد اب تک 3 آفٹر شاکس آچکے ہیں جن کی شدت 5.5 سے زائد تھی، ڈائریکٹر سیسمک سینٹر
کراچی سمیت سندھ اوربلوچستان میں آنے والے 7.7 شدت کے زلزلے کے نتیجے میں آواران میں 150افراد جاں بحق اورمتعدد زخمی ہوگئے۔
شام 4بج کر 29منٹ پر کراچی، حیدر آباد، سکھر، نوابشاہ، خیر پور، لاڑکانہ، کوئٹہ، تربت، خضدار، حب، وندر اور اوتھل میں زلزلے کے جھٹکے محسوس کئے گئے، امریکی جیو لوجیکل سروے کے مطابق زلزلے کی شدت 7.7 ریکارڈ کی گئی جبکہ اس کا مرکز بلوچستان کےعلاقے دالبندین سے 145 کلومیٹر جنوب مشرق میں 10 کلو میٹر گہرائی میں تھا زلزلے کا دورانیہ 8سیکنڈز تھا۔ زلزلے کے باعث عوام میں خوف و ہراس پھیل گیا اور لوگ اپنے گھروں اور دفاتر کی عمارتوں سے باہر نکل آئے۔
زلزلے کی وجہ سے سب سے زیادہ نقصان بلوچستان کے ضلع آواران میں ہوا ہے جہاں درجنوں مکانات تباہ ہوگئے۔ نقصان کو مد نظر رکھتے ہوئے ضلع بھر کے اسپتالوں میں ایمرجنسی نافذ کردی گئی ہے۔ بلوچستان اسمبلی کے ڈپٹی اسپیکر عبدالقدوس بزنجو کا کہنا ہے کہ متاثرہ علاقوں میں جانی نقصان توقع سے بہت زیادہ ہوا ہے اور 90 فیصد دیہات تباہ ہو گئے ہیں، اب تک 150افراد جاں بحق جبکہ سیکڑوں زخمی ہوئے ہیں۔ صوبائی اور مقامی سطح پر کام کیا جارہا ہے یہ علاقہ کالعدم بلوچستان لبریشن آرمی کے زیر کنٹرول ہے جس کی وجہ سے یہاں سرکاری سطح پر امداد کاموں میں مشکلات پیش آرہی ہیں۔
ڈائریکٹر سیسمک سینٹر زاہد رفیع نے ایکسپریس نیوز سے بات کرتے ہوئے کہا کہ زلزلے کے بعد اب تک 3 آفٹر شاکس آچکے ہیں جن کی شدت 5.5 سے زائد تھی ، آخری آفٹر شاک شام 6 بج کر ایک منٹ پر آیا جس کی شدت 6.1 ریکارڈ کی گئی۔ وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ اس کی شدت میں کمی آتی جائے گی۔
دوسری جانب بھارت،ایران ، افغانستان، متحدہ عرب امارات اور مسقط میں بھی جھٹکے محسوس کئے گئے۔
واضح رہے کہ 16 اپریل کو بھی کراچی میں زلزلے کے جھٹکے محسوس کئے گئے تاہم اس سے شہر میں کسی بھی قسم کا جانی یا مالی نقصان نہیں ہوا تھا لیکن بلوچستان کے علاقے ماشکیل میں 34 افراد جاں بحق ہوئے تھے۔
شام 4بج کر 29منٹ پر کراچی، حیدر آباد، سکھر، نوابشاہ، خیر پور، لاڑکانہ، کوئٹہ، تربت، خضدار، حب، وندر اور اوتھل میں زلزلے کے جھٹکے محسوس کئے گئے، امریکی جیو لوجیکل سروے کے مطابق زلزلے کی شدت 7.7 ریکارڈ کی گئی جبکہ اس کا مرکز بلوچستان کےعلاقے دالبندین سے 145 کلومیٹر جنوب مشرق میں 10 کلو میٹر گہرائی میں تھا زلزلے کا دورانیہ 8سیکنڈز تھا۔ زلزلے کے باعث عوام میں خوف و ہراس پھیل گیا اور لوگ اپنے گھروں اور دفاتر کی عمارتوں سے باہر نکل آئے۔
زلزلے کی وجہ سے سب سے زیادہ نقصان بلوچستان کے ضلع آواران میں ہوا ہے جہاں درجنوں مکانات تباہ ہوگئے۔ نقصان کو مد نظر رکھتے ہوئے ضلع بھر کے اسپتالوں میں ایمرجنسی نافذ کردی گئی ہے۔ بلوچستان اسمبلی کے ڈپٹی اسپیکر عبدالقدوس بزنجو کا کہنا ہے کہ متاثرہ علاقوں میں جانی نقصان توقع سے بہت زیادہ ہوا ہے اور 90 فیصد دیہات تباہ ہو گئے ہیں، اب تک 150افراد جاں بحق جبکہ سیکڑوں زخمی ہوئے ہیں۔ صوبائی اور مقامی سطح پر کام کیا جارہا ہے یہ علاقہ کالعدم بلوچستان لبریشن آرمی کے زیر کنٹرول ہے جس کی وجہ سے یہاں سرکاری سطح پر امداد کاموں میں مشکلات پیش آرہی ہیں۔
ڈائریکٹر سیسمک سینٹر زاہد رفیع نے ایکسپریس نیوز سے بات کرتے ہوئے کہا کہ زلزلے کے بعد اب تک 3 آفٹر شاکس آچکے ہیں جن کی شدت 5.5 سے زائد تھی ، آخری آفٹر شاک شام 6 بج کر ایک منٹ پر آیا جس کی شدت 6.1 ریکارڈ کی گئی۔ وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ اس کی شدت میں کمی آتی جائے گی۔
دوسری جانب بھارت،ایران ، افغانستان، متحدہ عرب امارات اور مسقط میں بھی جھٹکے محسوس کئے گئے۔
واضح رہے کہ 16 اپریل کو بھی کراچی میں زلزلے کے جھٹکے محسوس کئے گئے تاہم اس سے شہر میں کسی بھی قسم کا جانی یا مالی نقصان نہیں ہوا تھا لیکن بلوچستان کے علاقے ماشکیل میں 34 افراد جاں بحق ہوئے تھے۔