پی سی بی کا نیا آئین معطل ہونے سے ڈومیسٹک سیزن پر بھی سوالیہ نشان لگ گیا
نئے اسٹرکچر میں 6 صوبائی ٹیموں کی تشکیل بھی کھٹائی میں پڑ گئی
عدالت کے حکم پر پی سی بی کا نیا آئین معطل کیے جانے کے بعد نئے سسٹم کے تحت ہونے والا ڈومیسٹک کرکٹ سیزن بھی خطرے میں پڑ گیا ہے اور نئے اسٹرکچر میں 6 صوبائی ٹیموں کی تشکیل بھی کھٹائی میں پڑ گئی۔
لاہور ہائی کورٹ نے جمعہ کو پی سی بی کے نئے آئین سے متعلق وفاقی حکومت کے 19 اگست کے جاری کردہ نوٹی فکیشن سمیت 2015 سے 2019 تک مختلف اوقات میں جاری کئے گئے نوٹی فکیشنز پر عمل درآمد معطل کرتے ہوئے بورڈ کو نوٹس جاری کر دیئے تھے۔
جسٹس شاہد مبین نے کرکٹ بورڈ کے آئین میں ترامیم اور دیگر احکامات کیخلاف متفرق درخواستوں کی سماعت کی، ان میں نوٹی فکیشن نمبر 1-18/19 s r 2 کے علاوہ بھی کئی آرڈرز کو مختلف بنیادوں پر چیلنج کیا گیا تھا۔
درخواست گزار احمد نواز اور منیر احمد کے وکیل نعمان حیدری زیدی کا موقف تھا کہ پی سی بی نے کرکٹ کو 6 ایسوسی ایشنز تک محدود کر دیا ہے، گورننگ بورڈ کے اراکین کی حیثیت ختم کر دی گئی اور منتخب افراد کو دیوار سے لگادیا گیا، نئے آئین میں احتساب کے عمل کو مکمل طور پر نظر انداز کیا گیا۔ عدالت نے موقف سننے کے بعد نئے آئین سمیت مختلف نوٹیفکیشن معطل کرتے ہوئےمزید سماعت کیلیے 27 اگست کی تاریخ مقرر کردی۔
یاد رہے کہ نئے اسٹرکچر کے تحت 6 صوبائی ٹیموں پر مشتمل ڈومیسٹک کرکٹ سیزن کا آغاز ستمبر کے دوسرے ہفتے میں کرنے کے لیے تیاریاں کی جارہی تھیں، تمام ٹیموں کے لیے 32، 32 کرکٹرز کا انتخاب کرنے کی ذمہ داری مصباح الحق، راشد لطیف اور ندیم خان کو سونپی گئی تھی، 3رکنی پینل نے جمعرات کو مشاورت بھی کی، حتمی اسکواڈز کا اعلان ہونے سے قبل ہی لاہور ہائی کورٹ کا حکم سامنے آ گیا۔ معطل کیے جانے والے نئے آئین کا کوئی فیصلہ ہونے تک کوئی پیش رفت نہیں ہوسکے گی، 27 اگست کو کوئی فیصلہ سامنے نہیں آیا تو ڈومیسٹک مقابلوں کے بروقت انعقاد ہر سوالیہ نشان موجود رہے گا۔
موجودہ گورننگ بورڈ کی زندگی نئے فارمیٹ کے تحت باڈی تشکیل دیئے جانے تک تھی، عدالت نے فی الحال پرانے سیٹ اپ کو ہی برقرار رکھنے کا حکم دیا ہے، وسیم خان کا ایم ڈی کے بجائے بطور چیف ایگزیکٹو تقرر بھی معطل ہوگیا ہے۔
لاہور ہائی کورٹ نے جمعہ کو پی سی بی کے نئے آئین سے متعلق وفاقی حکومت کے 19 اگست کے جاری کردہ نوٹی فکیشن سمیت 2015 سے 2019 تک مختلف اوقات میں جاری کئے گئے نوٹی فکیشنز پر عمل درآمد معطل کرتے ہوئے بورڈ کو نوٹس جاری کر دیئے تھے۔
جسٹس شاہد مبین نے کرکٹ بورڈ کے آئین میں ترامیم اور دیگر احکامات کیخلاف متفرق درخواستوں کی سماعت کی، ان میں نوٹی فکیشن نمبر 1-18/19 s r 2 کے علاوہ بھی کئی آرڈرز کو مختلف بنیادوں پر چیلنج کیا گیا تھا۔
درخواست گزار احمد نواز اور منیر احمد کے وکیل نعمان حیدری زیدی کا موقف تھا کہ پی سی بی نے کرکٹ کو 6 ایسوسی ایشنز تک محدود کر دیا ہے، گورننگ بورڈ کے اراکین کی حیثیت ختم کر دی گئی اور منتخب افراد کو دیوار سے لگادیا گیا، نئے آئین میں احتساب کے عمل کو مکمل طور پر نظر انداز کیا گیا۔ عدالت نے موقف سننے کے بعد نئے آئین سمیت مختلف نوٹیفکیشن معطل کرتے ہوئےمزید سماعت کیلیے 27 اگست کی تاریخ مقرر کردی۔
یاد رہے کہ نئے اسٹرکچر کے تحت 6 صوبائی ٹیموں پر مشتمل ڈومیسٹک کرکٹ سیزن کا آغاز ستمبر کے دوسرے ہفتے میں کرنے کے لیے تیاریاں کی جارہی تھیں، تمام ٹیموں کے لیے 32، 32 کرکٹرز کا انتخاب کرنے کی ذمہ داری مصباح الحق، راشد لطیف اور ندیم خان کو سونپی گئی تھی، 3رکنی پینل نے جمعرات کو مشاورت بھی کی، حتمی اسکواڈز کا اعلان ہونے سے قبل ہی لاہور ہائی کورٹ کا حکم سامنے آ گیا۔ معطل کیے جانے والے نئے آئین کا کوئی فیصلہ ہونے تک کوئی پیش رفت نہیں ہوسکے گی، 27 اگست کو کوئی فیصلہ سامنے نہیں آیا تو ڈومیسٹک مقابلوں کے بروقت انعقاد ہر سوالیہ نشان موجود رہے گا۔
موجودہ گورننگ بورڈ کی زندگی نئے فارمیٹ کے تحت باڈی تشکیل دیئے جانے تک تھی، عدالت نے فی الحال پرانے سیٹ اپ کو ہی برقرار رکھنے کا حکم دیا ہے، وسیم خان کا ایم ڈی کے بجائے بطور چیف ایگزیکٹو تقرر بھی معطل ہوگیا ہے۔