روس کا تیرتا ہوا ایٹمی ری ایکٹر ’’آرکٹک سی‘‘ میں رواں دواں

ایٹمی فیول سے بھرے ہوئے ری ایکٹر اکاڈیمک نومولوف شمال مشرقی سائبیریا کے علاقے میں 5 ہزار کلو میٹر کا سفر طے کرے گا۔

ایٹمی فیول سے بھرے ہوئے ری ایکٹر اکاڈیمک نومولوف شمال مشرقی سائبیریا کے علاقے میں 5 ہزار کلو میٹر کا سفر طے کرے گا۔ فوٹو: سوشل میڈیا

روس نے ماحولیاتی تنظیموں کے احتجاج کے باوجود دنیا کا پہلا تیرتا ہوا نیو کلیئر ری ایکٹر ''آرکٹک سی'' کے ایک کونے سے دوسرے کونے تک کے سفر پر روانہ کر دیا ہے جب کہ ماحولیاتی ماہرین نے اس برف زار علاقے میں چرنوبل جیسے ایک ایک اور ممکنہ ہولناک ایٹمی حادثہ کے خطرے کی نشاندہی کی ہے۔

واضح رہے روس میں چرنوبل کے مقام پر لگائے گئے روسی ایٹمی ری ایکٹر سے تابکاری کا مواد نکلنے کے نتیجے میں ہزاروں افراد ہلاک ہوگئے تھے جب کہ اس حادثہ کے ہلاکت خیز اثرات اب تک جاری ہیں۔ ایٹمی فیول سے بھرے ہوئے ری ایکٹر اکاڈیمک نومولوف شمال مشرقی سائبیریا کے علاقے میں 5 ہزار کلو میٹر کا سفر طے کرے گا۔

نیو کلیئر ایجنسی روزا ٹوم Rosatom کا کہنا ہے کہ مذکورہ ری ایکٹر روایتی ایٹمی پلانٹ تعمیر کرنے کا سادہ سا متبادل ہے جو کہ کسی الگ تھلگ جگہ پر لگایا جا سکتا ہے کیونکہ سائبیریا کا یہ علاقے تقریباً سارا سال برف میں منجمد رہتا ہے اور روس کا ارادہ ہے کہ اس قسم کے ری ایکٹر وہ بیرونی ممالک کو فروخت بھی کر سکے گا۔ نئے ری ایکٹر میں نئی فلوٹنگ انرجی استعمال کی گئی ہے جس کو ہیٹ پلانٹ سے چلایا جاتا ہے۔


روس اس کے ذریعے بہت بڑے حجم کے انفرااسٹرکچرل منصوبے بنا سکے گا لیکن ماحولیاتی تحفظ کے گروپ خبردار کر رہے ہیں کہ اگرچہ یہ کام شمال مشرقی سائبیریا کے علاقے میں کیا جا رہا ہے جو سارا سال برف سے منجمد رہتا ہے لیکن اس کے باوجود بھی یہاں چرنوبل جیسا ہولناک حادثہ پیش آ سکتا ہے۔ ان گروپوں کا مزید کہنا ہے کہ یہ ایٹمی ٹائٹانک جیسا حادثہ بھی ثابت ہو سکتا ہے۔

یہاں یہ امر قابل ذکر ہے کہ اسی مہینے روس کے دور دراز کے علاقے میں فوجی ٹیسٹنگ سائٹ میں بھی ایک ایٹمی حادثہ پیش آ چکا ہے جس کی مکمل تفصیلات دستیاب نہیں ہوئیں۔ جہاں تک اکاڈمک لومونوف کا تعلق ہے تو اس کی لمبائی 144 میٹر ہے جس پر کام کا آغاز سینٹ پیٹرز برگ میں 2016ء میں ہوا تھا۔جب یہ فلوٹنگ ری ایکٹر سائبیریا کے قصبے پیوک Pevek میں پہنچا تو یہ ہزاروں کلو میٹر کا سفر طے کر چکا تھا۔ یہاں یہ ایک مقامی ایٹمی پلانٹ کے متبادل کے طور پر کام کرے گا جو کوئلے کے ایک پلانٹ کی بندش کے بعد اس کی جگہ بھی استعمال ہو سکے گا۔

معلوم ہوا ہے کہ نیا پلانٹ اسی سال کے اواخر تک کام شروع کر دے گا جس سے علاقے میں تیل کے پلیٹ فارموں کو مدد فراہم کی جائے گی۔ روس اس برفانی علاقے میں ہائیڈرو کاربن کی تیاری کا کام کرنے کی کوشش کر رہا ہے۔ ماحولیاتی آلودگی کے حوالے سے کام کرنے والے 1990ء سے فلوٹنگ ری ایکٹر کے بارے میں تشویش کا اظہار کرتے چلے آرہے ہیں۔ تیرتے ہوئے ری ایکٹر کا وزن 21 ہزار ٹن ہے اور اس پر دو ری ایکٹر لگے ہیں۔
Load Next Story