نظریہ آئیڈیل اورزمینی حقائق
پاکستان میں بالعموم یہی رائے پائی جاتی ہے کہ جس کے پاس پیسہ یا طاقت نہیں ہے وہ حکمران بن ہی نہیں سکتا۔
www.facebook.com/syedzishanhyder
یہ بھی ایک تلخ حقیقت ہے کہ اس وقت پاکستان کے حالات نارمل سے بہت دور ہیں ۔شاید پاکستان کے حالات 1947سے لے کر آج تک نارمل سے بہت دور ہی رہے ہیں ۔جیساکہ ایک دانشور نے خوب کہاتھا کہ جب سے پاکستان بنایا ہے ہم یہی سن رہے ہیں ''پاکستان ایک نازک دور سے گزر رہاہے ''۔
بہرحال یہ بھی ایک حقیقت ہے کہ کبھی آئیڈیل حالات نہیں ملتے اور زمینی حقائق ہمیشہ آئیڈیل سے ہٹ کر سوچنے پر مجبور کردیتے ہیں ۔خود آپ جمہوریت کودیکھ لیں ۔جمہوریت کا بنیادی جزوتویہ ہے کہ ہر انسان کو اپنے حکمران کو منتخب کرنے کا حق ہو اورپھر جسے سب سے زیادہ لوگ ووٹ دیں وہ ان کا حکمران بن جائے ۔لیکن اب دوسری طرف زمینی حقائق یہ ہیں کہ جس شخص کے پاس پیسہ،دولت یاطاقت نہ ہو شاید ہی وہ کبھی پاکستان کے اندر الیکشن میں کامیاب ہوسکے۔ اس کی کیا وجوہات ہیں اس پر بھی بات کی جاسکتی ہے۔ مثلاً یہ کہ ہم خود ذہنی طورپر ایک مفلوج ہوچکے ہیں۔
پاکستان میں بالعموم یہی رائے پائی جاتی ہے کہ جس کے پاس پیسہ یا طاقت نہیں ہے وہ حکمران بن ہی نہیں سکتا۔ جب تک وہ بڑی سی گاڑی سے نہ اترے اور اس کے ساتھ دس بیس گن مین نہ ہوں تو اسے ہم الیکشن میٹریل ہی نہیں سمجھتے اوریوں سمجھتے ہیں کہ اس کو ووٹ دے دینا تو ضایع کرنے کی بات ہے۔ جب کہ ایسا قطعاً نہیں ہے ۔یہ بنیادی رویہ ہے جسے تبدیل کرنے کی ضرورت ہے۔ لیکن یہ رویہ کئی دہائیوں سے ہمارے اذہان کے اوپر مسلط کردیاگیا ہے ۔اورہر دور کے سیاستدان اسی مخصوص سوچ کی پرورش کرتے آرہے ہیں ۔
بہرحال اس بحث سے نکلتے ہوئے کہ اس عوامی ذہنی خلل کی کیا وجہ ہے ؟بے شک ہم یہ بات سمجھ سکتے ہیں کہ طاقت اورپیسہ کوئی جمہوری لیڈر بننے کا معیار نہیں ہیں ۔تو اگر جس معاشرے کے اندر ایک عام آدمی یا متوسط طبقے سے تعلق رکھنے والا شخص الیکشن لڑ کر نہ جیت سکتاہو تووہاں پر ہم کیسے جمہوریت تصور کرسکتے ہیں؟یہ ایک دوسری بحث ضرور ہے کہ کمزور جمہوریت کو آمریت سے بہتر گردانا جاتاہے ۔اس میں کوئی دورائے نہیں کہ کمزورجمہوریت میں شاید چند فیصد عوامی رائے کا عمل دخل موجود ہو جوکہ آمریت میں شاید قطعاً نہیں ہوتا ۔
یہ بھی ایک دوسری بحث بن جاتی ہے کہ ملک کی ترقی اور عوام کی خوشحالی زیادہ اہم ہے یا عوام کو جمہوری حقوق ملنا ۔ابھی اسی بحث کو اگر ہم موجودہ کشمیر کی صورتحال میں دیکھ لیں تو وہاں پر کئی دہائیوں سے صرف آزادی مانگی جا رہی ہے اورنہ کہ پیسہ یا فلاح و بہبود کے منصوبے ۔یہ بھی ایک عجیب بات ہے کہ جولوگ پاکستان میں آمریت یاجمہوریت کی نفی کرتے ہیں اورملکی ترقی اور خوشحالی کو جمہوریت پر افضل گردانتے ہیں ۔وہ اسی سانس کے اندر کشمیریوں کی آزادی پر بھی اپنے آپ کو فوکس رکھتے ہیں اورکسی قسم کی ان کی معاشی ترقی یا خوشحالی کے بارے ذکر نہیں کرتے۔
یہاں پر یہ بات سمجھنے کی ضرورت ہے کہ صحیح جمہوریت کے بغیر کسی بھی قوم کی آزادی کا تصور ناممکن ہے ۔توگویا بنیادی طورپر آزادی اورخوشحالی کا مقابلہ کیاجائے توہمارے معاشرے کے اندر بڑے متضاد رویے پائے جاتے ہیں ۔یہ اور بات ہے کہ جمہوریت بھی ہو اور معاشی خوشحالی بھی ہو یہ تو سونے پہ سہاگہ ہی ہے ۔اوراس طرح کی صورتحال ہم ویسٹرن یورپ کے چند ممالک میں دیکھ سکتے ہیں۔
بہرحال اس وقت کیونکہ ہم پاکستان کے مخصوص حالات کاتجزیہ کررہے ہیں تواس میں کوئی دورائے نہیں کہ پاکستان کے اندر حالات آئیڈیل سے بہت دور ہیں اورزمینی حقائق یہاں پر واقعی بہت سارے تلخ اور غیر جمہوری یا غیر پسندیدہ قسم کے اقدامات کرنے پر ہمارے حکمرانوں کو مجبور کرتے رہتے ہیں۔