اتنا ظلم جب انسان کانپ اٹھے
ایک نسل کا جانور دوسری نسل کے جانور کے پیدائشی بچوں کی پرورش کرتا ہے۔ مودی نے جانوروں سے بھی سبق نہیں سیکھا۔
مسلمانوں کی بڑی بدقسمتی ہے کہ وہ اس سبق کو بھول کر جو قرآن نے دیا تھا کہ مسلمان بھائی بھائی ہیں اور اللہ کی رسی کو مضبوطی سے تھام لو اورآپس میں تفرقہ نہ پیدا کرو۔ اپنے ہی عیش و عشرت میں گم ہیں۔
اتحاد و اتفاق وہ دولت ہے جس کا کوئی بدل نہیں۔بھارت جس قدر بھی کشمیریوں پر ظلم کرسکتا ہے، اس سے زیادہ کر رہا ہے کیا کشمیری مسلمان دوسرے خطے کے رہنے والوں کے کلمہ شریک بھائی نہیں لیکن افسوس صد افسوس ان حالات میں متحدہ عرب امارات کے ولی عہد شیخ محمد بن زید النہیان نے مودی کو اعلیٰ ترین اماراتی سویلین اعزاز دینے کا فیصلہ کیا ہے۔
اس حوالے سے بریڈ فورڈ سے منتخب برطانوی رکن پارلیمان ناز شاہ نے خط کے ذریعے امارات کے ولی عہد کو مخاطب کرتے ہوئے کہا ہے کہ وہ نہ صرف اپنے حلقے میں بسنے والے ہزاروں کشمیریوں بلکہ خود ایک کشمیری کی حیثیت سے آپ کی حکومت کی جانب سے وزیر اعظم نریندر مودی کو اعلیٰ ترین سویلین ایوارڈ دینے پر مایوس ہیں۔
عرب امارات کے اعلیٰ حکام کو اس حقیقت کو مد نظر رکھنا چاہیے نریندر مودی نے ایسا کون سا کارنامہ انجام دیا ہے جس کے تحت اسے سویلین ایوارڈ سے نوازا جائے،کیا متحدہ امارات کے ساتھ دوسرے ممالک کو نہیں معلوم اس نے مقبوضہ کشمیر میں کرفیو لگا کر لاکھوں انسانی نفوس کو قید کر رکھا ہے۔
اپنے ملک میں تو یہ حال ہے کہ جانوروں کی خاطر مسلمانوں کا بے دردی سے قتل عام کروایا جاتا ہے گجرات کا واقعہ دل دہلانے کے لیے کافی ہے، یہی نریندر مودی اس وقت کے وزیر اعلیٰ تھے جن کے حکم پر پورا گجرات غیظ وغضب اور بہیمانہ تشدد اور درد ناک ایسی اموات سے ہمکنار ہوا کہ انسانیت کانپ اٹھی، الامان الحفیظ کی صدائیں بلند ہوئیں، حال ہی میں کشمیر میں کرفیو نافذ ہونے کے بعد پی پی کے چیئرمین بلاول بھٹو نے مودی کوگجرات کا قصائی کہہ کر پکارا۔ قصائی سے بھی بدتر۔ قصائی تو جانور ذبح کرتا ہے لیکن مودی انسانوں کو قتل کراتا ہے، زندہ جلواتا ہے، ماؤں اور بیٹیوں کی عزت و ناموس کا جنازہ نکالتا ہے۔
مودی شرم کرو۔ کیا بت پرستی اور ہندو دھرم خاص طور پر مودی کا مذہب یہی تعلیم دیتا ہے کہ مسلمانوں کو تہہ تیغ کرو، ان کے معصوم پھول جیسے بچوں کو بوٹوں تلے مسل دو۔ ہر مذہب میں انسانی ہمدردی اور انسانیت کی بقا کا سبق موجود ہے جسے لوگ پڑھتے اور بلامذہب و نسل کی تفریق کے پڑھاتے ہیں۔حال ہی میں مادام رتھ فاؤ کا انتقال ہوا اس عظیم عورت نے اپنی ساری عمر انسانیت کی خدمت کرنے میں گزار دی اسی طرح مدر ٹریسا اور ہمارے ملک کے عظیم انسان عبدالستار ایدھی نے انسانوں سے بے لوث محبت کی۔
اسلام ایک امن پسند مذہب ہے رواداری، محبت اور نیکی و بھلائی کا درس دیتا ہے ہمارے پیغمبر حضرت محمد ﷺ کی زندگی کا ورق ورق پڑھ ڈالیے۔ آپؐ اپنے دشمن کو معاف فرما دیا کرتے تھے، فتح مکہ اس کا شاندار و بے مثال واقعہ ہے، جس کا اعتراف غیر مسلم مورخ بھی کرتے ہیں اور رسول اللہؐ کو دنیا کی عظیم شخصیات میں فہرست کے اعتبار سے نمبر ون قرار دیتے ہیں۔ مسلمان اپنے آقا ﷺ کے نقش قدم پر چلنے کی کوشش کرتے ہیں۔
یہی وجہ ہے کہ پاکستان میں اقلیتوں کو مذہبی اور سماجی حوالے سے مکمل آزادی ہے اور دوسرے ممالک میں بھی اقلیتوں کو تحفظ حاصل ہے لیکن ہندوستان میں سے بی جے پی تنظیم وجود میں آئی ہے اس کا مقصد اقلیتوں اور خصوصاً مسلمانوں کا قتل عام کرنا ہے اور ان کی مقدس عمارات کو تہہ و بالا کرنا ہے، بابری مسجد کی شہادت اس بات کی غمازی کرتی ہے کہ ہندو ایک متعصب، فتنہ پرور قوم ہے، نفرت کی آگ کو ہر قیمت جلتا دیکھنا چاہتے ہیں۔
کشمیرکے واقعے پر خود ہندوستان میں آواز اٹھائی جاتی رہی ہے اور ان دنوں بھی یہی حالات ہیں، ہندوستان کے تعلیم یافتہ ، باشعور حضرات نیکی بدی، اچھائی برائی اور حق و باطل میں اچھی طرح تمیز کرتے ہیں، نوبل انعام یافتہ اور دانشور امرتا سین نے کشمیر کی صورتحال پر تنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ مقبوضہ کشمیر کی صورتحال کا حل جمہوریت کے بغیر ممکن نہیں۔
مودی سرکار اپنی اکثریت کے بل بوتے پر انسانی حقوق پامال کر رہی ہے، انھوں نے ''این ڈی'' ٹی وی کو انٹرویو دیتے ہوئے افسوس کے ساتھ اس بات کا بھی اعتراف کیا کہ ''آج مجھے اپنے بھارتی ہونے پر فخر نہیں رہا، مودی حکومت کشمیر میں برطانوی سامراجی ہتھکنڈے اپنا رہی ہے اور آج کشمیر میں جو ہو رہا ہے انگریز بھی 200 برس تک یہی کرتے رہے۔''
پوری دنیا میں کشمیر کی حمایت اور وحشیانہ رویے کے خلاف آواز اٹھائی جا رہی ہے۔ ہمارے ملک میں کشمیریوں کے حق میں تحریروتقاریر، اجتماع اور ریلیوں وجلوس کے ذریعے عالمی اداروں کی توجہ مبذول کرائی جا رہی ہے، لیکن اس کے ساتھ ساتھ دینی مدارس اور علمائے کرام اپنا حق ادا کرنے اور جہاد کی تبلیغ کرنے سے قاصر نظر آتے ہیں، این جی اوز جو دوسرے ملکوں سے فنڈز وصول کرتی ہیں اور فلاح و بہبود کے کاموں کی تشہیرکرنے میں پیش پیش نظر آتی ہیں، وہ کہاں ہیں؟
اتنی خاموشی اور یہ رویہ ان کے دہرے معیار کو نمایاں کرتا ہے ورنہ تو آج کشمیر میں کرفیو لگے دو ہفتوں سے زیادہ کا عرصہ ہوگیا کوئی اس نگری میں نہیں پہنچا جہاں موت رقص کر رہی ہے، بھوک، پیاس، صبر کی حدود کو پار کرچکی ہے اور اجل کی گود میں سر رکھ کر سوگئی ہے کتنے معصوم بچے ماؤں کی گودوں میں روتے بلکتے ہوئے دور بہت دور چلے گئے ہیں، ماؤں کے کلیجے چھلنی ہیں، باپ بھائی زخموں سے چور، کوئی معالج نہیں،کوئی غمگسار نہیں،کوئی آواز اٹھانے والا نہیں سوائے اس کے حکومت اور اپوزیشن کشمیریوں کے دکھوں، بے چارگی اور بے بسی کو سمجھ رہی ہے۔
کشمیر پاکستان کی شہ رگ ہے، شہ رگ کو ہرگزکٹنے نہیں دیا جائے گا۔ وزیر اعظم عمران خان نے برطانوی وزیراعظم اور سعودی ولی عہد سے کشمیر کی صورتحال پر تبادلہ خیال کیا اور دنیا کی توجہ اس طرف دلائی ہے کہ فاشسٹ مودی کے پاس ایٹمی ہتھیار ہیں دنیا سنجیدگی کے ساتھ بھارت کے ایٹمی ہتھیاروں پر توجہ دے۔ بھارت کے اس طرز عمل کو دیکھتے ہوئے اس بات کا اندازہ اچھی طرح ہوجاتا ہے کہ مودی سرکار اور حکومت کے کارندے سٹھیا گئے ہیں، انسانی خون سے ہولی کھیل کر اب ان کے اوسان خطا ہوچکے ہیں یہ بھی ممکن ہے کہ ایٹمی ہتھیار ان کے اپنے ہی کام آجائیں اور ایک دوسرے کا کام تمام کردیں چونکہ جب خرد سے رشتہ ٹوٹ جاتا ہے تب وحشی ڈھول کی تھاپ پر رقص کرتے کرتے مدہوش ہوجاتے ہیں۔
ان کا بھی یہی حال ہے۔ اب دیکھیے دیوانگی کی انتہا بھارتی وزیر دفاع کا بیان کہ ''پاکستان سے مذاکرات صرف آزاد کشمیر پر ہوسکتے ہیں۔ آرٹیکل 370 کا خاتمہ کشمیر کی تعمیر اور ترقی کے لیے کیا، شہریوں کا معیار زندگی بلند ہوگا۔''بھارت کے وزیر دفاع راج ناتھ سنگھ کا بیان ان کا اپنا تمسخر اڑانے کے زمرے میں آتا ہے،کہاں کی ترقی اور تعمیر؟ کشمیریوں سے تو جینے کا حق ہی چھین لیا گیا ہے، جانورکو بھی رحم آجاتا ہے اور وہ اپنا حصہ دوسرے بھوکے جانور کے لیے چھوڑ دیتے ہیں۔
ایک نسل کا جانور دوسری نسل کے جانور کے پیدائشی بچوں کی پرورش کرتا ہے۔ مودی نے جانوروں سے بھی سبق نہیں سیکھا۔ اس کی یہ روش انشا اللہ اسے ضرور مہنگی پڑے گی، دونوں جہانوں کا رب انصاف پر مبنی فیصلہ کرے گا اور بہت جلدی رسی کھینچی جائے گی۔ بڑے دہشت گرد آخر اپنے انجام کو پہنچ گئے اور تاریخ کے صفحات ان کے کرتوتوں سے سیاہ ہوگئے ہیں۔