زرداری کا بینظیر عہد صدارت
بین الاقوامی شخصیات کے بارے میں یہ تاثر عام ہے کہ جہاں ان کے حامیوں کا حلقہ ہوتا ہے وہیں مخالفین بھی بڑی تعداد...
SAMBRIAL:
بین الاقوامی شخصیات کے بارے میں یہ تاثر عام ہے کہ جہاں ان کے حامیوں کا حلقہ ہوتا ہے وہیں مخالفین بھی بڑی تعداد میں ہوتے ہیں ایک جانب تعریفوں کا سلسلہ تو دوسری جانب تنقید کا عنصر بھی غالب رہتا ہے، بہر کیف عزت منجانب پروردگار ہے اور یہ فیصلہ قرآن کا ہے کہ اللہ جس کو چاہے عزت دے اور جس کو چاہے ذلت۔
سابق صدر مملکت اور کو چیئرمین پاکستان پیپلز پارٹی آصف علی زرداری نے عالمی سطح پر اپنا لوہا منو ا لیا ہے۔ دختر مشرق محترمہ بے نظیر بھٹو صاحبہ کی شہادت کے قومی سانحے کے بعد زرداری باقاعدہ طور پر افق سیاست پر جلوہ گر ہوئے ، یہ وطنِ عزیز کی تاریخ کے وہ نازک لمحات تھے جب مملکت کے وجود کو خطرات لاحق ہو گئے تھے اور ''پاکستان نہ کھپے'' کی صدائیں بلند تھیں، تب زرداری نے حالات کو سنبھالا دیا اور جرات و استقامت کے ساتھ پاکستان کھپے کا نعرہ بلند کیا، انتہائی نامساعد حالات میں غیر جمہوری قوتوں کے ناپاک عزائم کو ناکام بناتے ہوئے جہاں استحکام مملکت کی بنیادیں رکھیں وہیں پاکستان پیپلز پارٹی کو بھی سہارا دیا، مشکل ترین حالات اور شہید محترمہ بے نظیر بھٹو کی عدم موجودگی میں انتخابی مہم کا ملک گیر سطح پر بیڑا اٹھایا، انتخابی مہم کامیاب اور پاکستان پیپلز پارٹی فتح سے ہمکنار ہوئی عوامی و جمہوری قوتیں غالب آ گئیں، ملک میں جمہوریت اور عوامی حکومت کے قیام کے بعد جب صدارتی انتخاب کا مرحلہ آیا تو دنیا کے گوشے گوشے میں موجود پیپلز پارٹی کے کارکنان کی خواہشات کے احترام میں زرداری نے صدارتی انتخاب لڑنے کا فیصلہ کیا، اللہ رب العزت نے کامیابی عطا فرمائی۔
آصف علی زرداری نے جب عہدہ صدارت سنبھالا تو ملکی حالات بہت زیادہ خوشگوار نہیں تھے بلکہ مشرف عہد آمریت کے مسائل ان کو ورثے میں ملے تھے، سازشوں کے جال اور الزامات کا انبار تھا، اس صورت حال میں جناب زرداری ''بے خطر کود پڑا آتش نمرود میں عشق'' کہ مصد اق میدان میں اترے اور دانائی، بصیرت، حکمت، تدبیر اور تدبر کو شعار بنا کر مشکلات سے ٹکرا گئے، انھوں نے استقامت کے ساتھ حالات کا مقابلہ کیا اور مشکل حالات میں احسن فیصلوں کی روایت ڈالی، انھوں نے اپنی عہد صدارت میں ایسے مثالی اقدامات کیے جو نہ صرف روز روشن کی طرح عیاں ہیں بلکہ ملک کہ مستقبل کے لیے بہترین ہیں ، انھوں نے ثابت کیا کہ وہ پیپلز پارٹی کے نڈر کارکن اور ذوالفقار علی بھٹو کے سپاہی ہیں اور یہی نہیں بلکہ وہ بین الاقوامی سطح پر ملک و ملت کا مقدمہ لڑنے کی بھی خداد اد صلاحیت رکھتے ہیں ۔
جناب زرداری کا عہد صدارت ملک کی 66 سالہ تاریخ میں سنہر ی عہد کی حیثیت سے یاد رکھا جائے گا انھوں نے اپنے عہد صدارت میں با بائے قوم قائد اعظم محمد علی جناح کے نظریات و افکار، ذوالفقار علی بھٹو کے فلسفہ سیاست اور محترمہ بے نظیر بھٹو شہید کے ویژن کو مشعل ِ راہ بنا کر قابل تقلید مثال قائم کی ہے اور اپنی مفاہمانہ پالیسی کی بدولت اپنی پانچ سالہ جمہوری مدت کو مکمل کیا۔ جناب زرداری کا بے نظیر کارنامہ 1973 کے آئین کی مکمل بحالی ہے جو شہید قائد عوام کا عوام کے لیے بے نظیر تحفہ تھا، آمریت کے ادوار میں 1973 کے دستور کو پامال کیا جاتا رہا مگر جناب زرداری نے آئین کی بحالی علم بلند کیا ، 1973 کے دستور میں پارلیمانی و آئینی اصلاحات 18 ویں ، 19 ویں اور 20 ویں ترامیم کی صورت میں کی گئی جن کے نفاذ کے بعد صوبائی خود مختاری ، 58/2B کا خاتمہ، آزاد عدلیہ، آزاد میڈیا، آزاد الیکشن کمیشن اور غیر جانبدار نگراں حکومت کے ثمرات قوم کو میسر آئے۔ جناب زرداری کے عہد صدارت کا ایک بے نظیر کارنامہ ''پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ کا معاہدہ'' ہے جس کے لیے جناب زرداری نے عالمی دبائو مسترد کر دیا۔ یہی نہیں گودار پورٹ کو چین کے حوالے کرنا بھی احسن اقدام ہے۔
زرداری عہد صدارت کا ایک اور عظیم کارنامہ این ایف سی ایوارڈ کا اجراء ہے جس کے ذریعے صوبوں کو وسائل کی تقسیم ہو گی، جناب زرداری کی فراست کے نتیجے میں پانچ سالوں میں سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں 158% اضافہ ہوا، شہید بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام متعارف کروایا گیا جس کے ذریعے75 لاکھ گھرانوں اور پانچ کروڑ مستحقین کی باعزت مالی اعانت کی گئی، اس امداد کو سو فیصد دگنا کیا گیا اور 70 ارب روپے کی خطیر رقم سے وسیلہ حق، وسیلہ روزگار جیسی اسکیموں کا آغاز کیا گیا جن کے تحت محدود آمدن والے گھرانوں کی کفالت کا آغاز ہوا یہ بلا شبہ بے نظیر کارنامے ہیں جو آج بھی جاری ہیں۔
صدر زرداری کے احکامات پر ایک لاکھ پانچ ہزار لیڈی ہیلتھ ورکرز کو ملازمتیں دی گئیں، سابقہ ادوار میں نکالے گئے ہزاروں سرکاری ملازمین بحال کیے گئے اور لاکھوں کنٹریکٹ ملازمین ریگولر ہو گئے، جب کہ لاکھوں اہل نوجوانوں کو سرکاری ملازمتیں دی گئیں، ٹریڈ یونینز پر پابندی ختم کر دی گئی یہی نہیں5 لاکھ صنعتی کارکنوں کو 80 سرکاری صنعتوں میں بارہ فیصد شیئرز دے کر ملکیت دی گئی، اور انکو ریکارڈ طبی، تعلیمی و تربیتی سہولیات دی گئیں۔ جناب زرداری کی ہدایت پر کاشت کاروں کے لیے ''بے نظیر ٹریکٹر اسکیم'' متعارف کروائی ہے جس کے تحت آسان شرائط پر ٹریکٹر دیے گئے۔ صدر زرداری عہد صدارت کا ایک اور کارنامہ گلگت بلتستان کو صوبے کا درجہ دیا جانا ہے یہ یہاں کے عوام کا دیرینہ مطالبہ تھا۔ صدر زرداری کی ہدایت پر بلوچستان کے عوام کو ان کے حقوق کی بحالی کے لیے مختلف ریلیف پیکیجز دیے گئے تا کہ یہاں کے عوام کا احساس محرومی ختم ہو ۔
جناب زرداری کا عہد صدارت اور اس میں انجام پذیر ہونے والے کام بلاشبہ تاریخی نوعیت کے ہیں جو جناب زرداری کی شخصیت کا کمال ہیں، انشاء اللہ ان کے ثمرات سے قوم مستفیض ہو گی وقت کا کاروان آگے بڑھے گا تو ان کاموں کی اہمیت و افادیت آشکار ہوتی چلی جائے گی جناب زرداری نے جو روایات قائم کی ہیں وہ بے مثل و بے نظیر ہیں، پوری قوم ان کی ولولہ انگیز کامیاب قیادت کو نہ صرف سراہتی ہے بلکہ جناب زرداری کو سلام پیش کرتی ہے۔
بین الاقوامی شخصیات کے بارے میں یہ تاثر عام ہے کہ جہاں ان کے حامیوں کا حلقہ ہوتا ہے وہیں مخالفین بھی بڑی تعداد میں ہوتے ہیں ایک جانب تعریفوں کا سلسلہ تو دوسری جانب تنقید کا عنصر بھی غالب رہتا ہے، بہر کیف عزت منجانب پروردگار ہے اور یہ فیصلہ قرآن کا ہے کہ اللہ جس کو چاہے عزت دے اور جس کو چاہے ذلت۔
سابق صدر مملکت اور کو چیئرمین پاکستان پیپلز پارٹی آصف علی زرداری نے عالمی سطح پر اپنا لوہا منو ا لیا ہے۔ دختر مشرق محترمہ بے نظیر بھٹو صاحبہ کی شہادت کے قومی سانحے کے بعد زرداری باقاعدہ طور پر افق سیاست پر جلوہ گر ہوئے ، یہ وطنِ عزیز کی تاریخ کے وہ نازک لمحات تھے جب مملکت کے وجود کو خطرات لاحق ہو گئے تھے اور ''پاکستان نہ کھپے'' کی صدائیں بلند تھیں، تب زرداری نے حالات کو سنبھالا دیا اور جرات و استقامت کے ساتھ پاکستان کھپے کا نعرہ بلند کیا، انتہائی نامساعد حالات میں غیر جمہوری قوتوں کے ناپاک عزائم کو ناکام بناتے ہوئے جہاں استحکام مملکت کی بنیادیں رکھیں وہیں پاکستان پیپلز پارٹی کو بھی سہارا دیا، مشکل ترین حالات اور شہید محترمہ بے نظیر بھٹو کی عدم موجودگی میں انتخابی مہم کا ملک گیر سطح پر بیڑا اٹھایا، انتخابی مہم کامیاب اور پاکستان پیپلز پارٹی فتح سے ہمکنار ہوئی عوامی و جمہوری قوتیں غالب آ گئیں، ملک میں جمہوریت اور عوامی حکومت کے قیام کے بعد جب صدارتی انتخاب کا مرحلہ آیا تو دنیا کے گوشے گوشے میں موجود پیپلز پارٹی کے کارکنان کی خواہشات کے احترام میں زرداری نے صدارتی انتخاب لڑنے کا فیصلہ کیا، اللہ رب العزت نے کامیابی عطا فرمائی۔
آصف علی زرداری نے جب عہدہ صدارت سنبھالا تو ملکی حالات بہت زیادہ خوشگوار نہیں تھے بلکہ مشرف عہد آمریت کے مسائل ان کو ورثے میں ملے تھے، سازشوں کے جال اور الزامات کا انبار تھا، اس صورت حال میں جناب زرداری ''بے خطر کود پڑا آتش نمرود میں عشق'' کہ مصد اق میدان میں اترے اور دانائی، بصیرت، حکمت، تدبیر اور تدبر کو شعار بنا کر مشکلات سے ٹکرا گئے، انھوں نے استقامت کے ساتھ حالات کا مقابلہ کیا اور مشکل حالات میں احسن فیصلوں کی روایت ڈالی، انھوں نے اپنی عہد صدارت میں ایسے مثالی اقدامات کیے جو نہ صرف روز روشن کی طرح عیاں ہیں بلکہ ملک کہ مستقبل کے لیے بہترین ہیں ، انھوں نے ثابت کیا کہ وہ پیپلز پارٹی کے نڈر کارکن اور ذوالفقار علی بھٹو کے سپاہی ہیں اور یہی نہیں بلکہ وہ بین الاقوامی سطح پر ملک و ملت کا مقدمہ لڑنے کی بھی خداد اد صلاحیت رکھتے ہیں ۔
جناب زرداری کا عہد صدارت ملک کی 66 سالہ تاریخ میں سنہر ی عہد کی حیثیت سے یاد رکھا جائے گا انھوں نے اپنے عہد صدارت میں با بائے قوم قائد اعظم محمد علی جناح کے نظریات و افکار، ذوالفقار علی بھٹو کے فلسفہ سیاست اور محترمہ بے نظیر بھٹو شہید کے ویژن کو مشعل ِ راہ بنا کر قابل تقلید مثال قائم کی ہے اور اپنی مفاہمانہ پالیسی کی بدولت اپنی پانچ سالہ جمہوری مدت کو مکمل کیا۔ جناب زرداری کا بے نظیر کارنامہ 1973 کے آئین کی مکمل بحالی ہے جو شہید قائد عوام کا عوام کے لیے بے نظیر تحفہ تھا، آمریت کے ادوار میں 1973 کے دستور کو پامال کیا جاتا رہا مگر جناب زرداری نے آئین کی بحالی علم بلند کیا ، 1973 کے دستور میں پارلیمانی و آئینی اصلاحات 18 ویں ، 19 ویں اور 20 ویں ترامیم کی صورت میں کی گئی جن کے نفاذ کے بعد صوبائی خود مختاری ، 58/2B کا خاتمہ، آزاد عدلیہ، آزاد میڈیا، آزاد الیکشن کمیشن اور غیر جانبدار نگراں حکومت کے ثمرات قوم کو میسر آئے۔ جناب زرداری کے عہد صدارت کا ایک بے نظیر کارنامہ ''پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ کا معاہدہ'' ہے جس کے لیے جناب زرداری نے عالمی دبائو مسترد کر دیا۔ یہی نہیں گودار پورٹ کو چین کے حوالے کرنا بھی احسن اقدام ہے۔
زرداری عہد صدارت کا ایک اور عظیم کارنامہ این ایف سی ایوارڈ کا اجراء ہے جس کے ذریعے صوبوں کو وسائل کی تقسیم ہو گی، جناب زرداری کی فراست کے نتیجے میں پانچ سالوں میں سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں 158% اضافہ ہوا، شہید بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام متعارف کروایا گیا جس کے ذریعے75 لاکھ گھرانوں اور پانچ کروڑ مستحقین کی باعزت مالی اعانت کی گئی، اس امداد کو سو فیصد دگنا کیا گیا اور 70 ارب روپے کی خطیر رقم سے وسیلہ حق، وسیلہ روزگار جیسی اسکیموں کا آغاز کیا گیا جن کے تحت محدود آمدن والے گھرانوں کی کفالت کا آغاز ہوا یہ بلا شبہ بے نظیر کارنامے ہیں جو آج بھی جاری ہیں۔
صدر زرداری کے احکامات پر ایک لاکھ پانچ ہزار لیڈی ہیلتھ ورکرز کو ملازمتیں دی گئیں، سابقہ ادوار میں نکالے گئے ہزاروں سرکاری ملازمین بحال کیے گئے اور لاکھوں کنٹریکٹ ملازمین ریگولر ہو گئے، جب کہ لاکھوں اہل نوجوانوں کو سرکاری ملازمتیں دی گئیں، ٹریڈ یونینز پر پابندی ختم کر دی گئی یہی نہیں5 لاکھ صنعتی کارکنوں کو 80 سرکاری صنعتوں میں بارہ فیصد شیئرز دے کر ملکیت دی گئی، اور انکو ریکارڈ طبی، تعلیمی و تربیتی سہولیات دی گئیں۔ جناب زرداری کی ہدایت پر کاشت کاروں کے لیے ''بے نظیر ٹریکٹر اسکیم'' متعارف کروائی ہے جس کے تحت آسان شرائط پر ٹریکٹر دیے گئے۔ صدر زرداری عہد صدارت کا ایک اور کارنامہ گلگت بلتستان کو صوبے کا درجہ دیا جانا ہے یہ یہاں کے عوام کا دیرینہ مطالبہ تھا۔ صدر زرداری کی ہدایت پر بلوچستان کے عوام کو ان کے حقوق کی بحالی کے لیے مختلف ریلیف پیکیجز دیے گئے تا کہ یہاں کے عوام کا احساس محرومی ختم ہو ۔
جناب زرداری کا عہد صدارت اور اس میں انجام پذیر ہونے والے کام بلاشبہ تاریخی نوعیت کے ہیں جو جناب زرداری کی شخصیت کا کمال ہیں، انشاء اللہ ان کے ثمرات سے قوم مستفیض ہو گی وقت کا کاروان آگے بڑھے گا تو ان کاموں کی اہمیت و افادیت آشکار ہوتی چلی جائے گی جناب زرداری نے جو روایات قائم کی ہیں وہ بے مثل و بے نظیر ہیں، پوری قوم ان کی ولولہ انگیز کامیاب قیادت کو نہ صرف سراہتی ہے بلکہ جناب زرداری کو سلام پیش کرتی ہے۔