پاکستان کی کامیاب سفارتکاری مقبوضہ کشمیر سے کرفیو اٹھنے کا امکان
مودی حکومت کے مظالم کو عالمی سطح پر مزید اجاگر کرنے کے لیے سفارتی مہم میں تیزی لانے کا فیصلہ، حکمت عملی تیار
پاکستان نے مقبوصہ کشمیر میں مودی حکومت کے مظالم کو عالمی سطح پر مزید اجاگر کرنے کیلیے اپنی سفارتی مہم میں اور تیزی لانے کا فیصلہ کر لیا ہے۔
وزیراعظم عمران خان نے وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کو ہدایت کی ہے کہ مقبوصہ کشمیر میں بھارتی مظالم کے معاملے کو عالمی سطح پر مزید اجاگر کرنے کیلیے سفارتی رابطوں کواور تیز کیا جائے تاکہ مودی حکومت عالمی برادری کے دباؤ پر مقبوصہ کشمیر میں کرفیو کوفوری ختم کرے۔
وفاقی حکومت کے اعلیٰ ترین ذرائع سے معلوم ہوا ہے کہ وزیراعظم عمران خان اور وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کی جانب سے چین ،امریکا ،روس اور دیگر ممالک سمیت اقوام متحدہ و دیگر عالمی فورمز پر سفارتی رابطوں میں ان کو مقبوصہ کشمیر کی صورتحال اور بھارتی مظالم سے تفصیلی طور پر آگاہ کیا گیا ہے ۔ان ممالک اور عالمی فورمز سے رابطوں کے سبب مودی حکومت پر عالمی برادری کے سفارتی دباؤ میں مسلسل اضافہ ہورہا ہے۔
اہم ذرائع کا کہنا ہے کہ پاکستان کی کامیاب سفارتی مہم کے سبب اقوام متحدہ سمیت سلامتی کونسل کے مختلف ممالک مقبوصہ کشمیر کی صورتحال پر مودی حکومت سے مسلسل رابطے اور سفارتی دباؤ کے ذریعے اس معاملے کو حل کرانے اور کرفیو کو ختم کرنے کی کوششوں میں مصروف ہیں۔ پاکستان کی جانب سے مقبوصہ کشمیر کی صورتحال سے عالمی برادری کو آگاہ کرنے کے سبب مودی حکومت شدید بوکھلاہٹ اور سفارتی دباؤ کا شکار نظر آرہی ہے ۔بھارت کی جانب سے مقبوصہ کشمیر کے عوام کی پر امن و جمہوری جدوجہد کو غلط رنگ دینے کی کوشش کررہی ہے جس میں اس کو عالمی سطح پر ناکامی کا سامنا ہے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ وفاقی حکومت کے اعلیٰ حکام کو اپنے سفارتی رابطوں میں اس بات کی امید ہے کہ پاکستان کی کامیاب سفارتی حکمت عملی کے سبب بھارت جلد مقبوصہ کشمیر میں کرفیو کو ختم کرے گا۔
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور وزیراعظم عمران خان کے مابین اعلیٰ سطح پر رابطوں کے بعد امریکی حکام خطے میں کشیدگی کو کم کرانے اور مقبوصہ کشمیر کی صورتحال کو معمول پر لانے کے لیے اعلیٰ سطح پر پس پردہ سفارتی کوششوں میں مصروف عمل ہیں۔
امریکی حکام اپنے رابطوں میں مودی حکومت کو باور کرارہے ہیں کہ مقبوصہ کشمیر میں کرفیو ختم کیاجائے ۔ذرائع کا کہنا ہے کہ اگر مودی حکومت نے مقبوصہ کشمیر میں کرفیو اور مظالم کاسلسلہ بند نہیں کیا تو پاکستان بھارت کے ساتھ اپنے سفارتی تعلقات کو مکمل ختم کرنے کے آپشن پر غور کرسکتا ہے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ وفاقی حکومت مقبوصہ کشمیر کی صورتحال پر اسلام آباد میں عالمی کانفرنس کے انعقاد پر بھی مشاورت کررہی ہے ۔ اس کانفرنس میں اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل انتونیو گوتریس سمیت عالمی برادری کے اعلی حکام کو مدعو کیا جائے گا۔اس کانفرنس کے انعقاد کا مقصد مقبوصہ کشمیر پر عالمی برادری پر بھارتی مظالم کے خلاف مشترکہ لائحہ عمل طے کیا جانا ہوگا ۔وفاقی حکومت کے اعلیٰ حکام جلد اہم ممالک کا دورہ کرکے وہاں کے حکام کومقبوصہ کشمیر کی صورتحال سے آگاہ کریں گے۔
وزیراعظم عمران خان کی اولین کوشش ہے کہ مقبوصہ کشمیر میں کرفیو جلد ختم ہواور مودی حکومت اس علاقے کی حیثیت میں تبدیلی کے حوالے سے اپنا فیصلہ فوری واپس لے ۔اس لیے پاکستان بھرپور انداز میں سفارتی رابطے کررہاہے اور جس میں اس کو کامیابی مل رہی ہے۔
وزیراعظم عمران خان نے وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کو ہدایت کی ہے کہ مقبوصہ کشمیر میں بھارتی مظالم کے معاملے کو عالمی سطح پر مزید اجاگر کرنے کیلیے سفارتی رابطوں کواور تیز کیا جائے تاکہ مودی حکومت عالمی برادری کے دباؤ پر مقبوصہ کشمیر میں کرفیو کوفوری ختم کرے۔
وفاقی حکومت کے اعلیٰ ترین ذرائع سے معلوم ہوا ہے کہ وزیراعظم عمران خان اور وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کی جانب سے چین ،امریکا ،روس اور دیگر ممالک سمیت اقوام متحدہ و دیگر عالمی فورمز پر سفارتی رابطوں میں ان کو مقبوصہ کشمیر کی صورتحال اور بھارتی مظالم سے تفصیلی طور پر آگاہ کیا گیا ہے ۔ان ممالک اور عالمی فورمز سے رابطوں کے سبب مودی حکومت پر عالمی برادری کے سفارتی دباؤ میں مسلسل اضافہ ہورہا ہے۔
اہم ذرائع کا کہنا ہے کہ پاکستان کی کامیاب سفارتی مہم کے سبب اقوام متحدہ سمیت سلامتی کونسل کے مختلف ممالک مقبوصہ کشمیر کی صورتحال پر مودی حکومت سے مسلسل رابطے اور سفارتی دباؤ کے ذریعے اس معاملے کو حل کرانے اور کرفیو کو ختم کرنے کی کوششوں میں مصروف ہیں۔ پاکستان کی جانب سے مقبوصہ کشمیر کی صورتحال سے عالمی برادری کو آگاہ کرنے کے سبب مودی حکومت شدید بوکھلاہٹ اور سفارتی دباؤ کا شکار نظر آرہی ہے ۔بھارت کی جانب سے مقبوصہ کشمیر کے عوام کی پر امن و جمہوری جدوجہد کو غلط رنگ دینے کی کوشش کررہی ہے جس میں اس کو عالمی سطح پر ناکامی کا سامنا ہے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ وفاقی حکومت کے اعلیٰ حکام کو اپنے سفارتی رابطوں میں اس بات کی امید ہے کہ پاکستان کی کامیاب سفارتی حکمت عملی کے سبب بھارت جلد مقبوصہ کشمیر میں کرفیو کو ختم کرے گا۔
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور وزیراعظم عمران خان کے مابین اعلیٰ سطح پر رابطوں کے بعد امریکی حکام خطے میں کشیدگی کو کم کرانے اور مقبوصہ کشمیر کی صورتحال کو معمول پر لانے کے لیے اعلیٰ سطح پر پس پردہ سفارتی کوششوں میں مصروف عمل ہیں۔
امریکی حکام اپنے رابطوں میں مودی حکومت کو باور کرارہے ہیں کہ مقبوصہ کشمیر میں کرفیو ختم کیاجائے ۔ذرائع کا کہنا ہے کہ اگر مودی حکومت نے مقبوصہ کشمیر میں کرفیو اور مظالم کاسلسلہ بند نہیں کیا تو پاکستان بھارت کے ساتھ اپنے سفارتی تعلقات کو مکمل ختم کرنے کے آپشن پر غور کرسکتا ہے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ وفاقی حکومت مقبوصہ کشمیر کی صورتحال پر اسلام آباد میں عالمی کانفرنس کے انعقاد پر بھی مشاورت کررہی ہے ۔ اس کانفرنس میں اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل انتونیو گوتریس سمیت عالمی برادری کے اعلی حکام کو مدعو کیا جائے گا۔اس کانفرنس کے انعقاد کا مقصد مقبوصہ کشمیر پر عالمی برادری پر بھارتی مظالم کے خلاف مشترکہ لائحہ عمل طے کیا جانا ہوگا ۔وفاقی حکومت کے اعلیٰ حکام جلد اہم ممالک کا دورہ کرکے وہاں کے حکام کومقبوصہ کشمیر کی صورتحال سے آگاہ کریں گے۔
وزیراعظم عمران خان کی اولین کوشش ہے کہ مقبوصہ کشمیر میں کرفیو جلد ختم ہواور مودی حکومت اس علاقے کی حیثیت میں تبدیلی کے حوالے سے اپنا فیصلہ فوری واپس لے ۔اس لیے پاکستان بھرپور انداز میں سفارتی رابطے کررہاہے اور جس میں اس کو کامیابی مل رہی ہے۔