بلدیاتی انتخاباتفنکشنل لیگ سر جوڑ کر بیٹھ گئی
ضمنی انتخاب میں پیپلز پارٹی کے خلاف بنایا گیا راجوانی اتحاد کامیاب نہ ہوسکا۔
ضمنی انتخابات کے بعد بلدیاتی انتخابات کے لیے دیگر جماعتوں کی طرح مسلم لیگ فنکشنل نے بھی تیاریاں شروع کر دی ہیں۔
اس ضمن میں مختلف عہدوں پر انتخابات لڑنے کے لیے ناموں کو حتمی شکل دینے اور بااثر اور مضبوط امیدواروں کا چناؤ کرنے کے لیے صلاح و مشورے کیے جا رہے ہیں۔ قوی امکان ہے کہ جلد نام حتمی کر کے اعلی قیادت کو بھیجے جائیں گے۔ دوسری جانب تاحال پیپلز پارٹی ضلع شکار پور میں امیدواروں کی آخری فہرست جاری نہیں کرسکی ذرایع کا کہنا ہے کہ انفرادی طور پر راہ نما اپنے امیدوار تیار کرنے میں مصروف ہیں۔ضلع شکار پور میں ضلع چیئرمین کی دوڑ کے لیے مسلم لیگ کے تمام دھڑے ایک طرف اور دوسری جانب پاکستان پیپلزپارٹی اور جمعیت علمائے اسلام آمنے سامنے ہوں گے، جس کے لیے دونوں فریقوں نے کمر کس لی ہے، اب دیکھنا یہ ہے کہ کون اس دوڑ میں فاتح بن بنتا ہے۔
22اگست کے ضمنی انتخابات میں شکار پور کے پی ایس 12 خان پور پر پاکستان پیپلزپارٹی کے امیدوار میر عابد حسین بھیو، نواز لیگ کے حمایتی میر امیر علی جتوئی کو ہرا کر کام یاب ہوئے تھے۔ میر عابد بھیو پیپلزپارٹی کے نام زَد امیدوار تھے اور پیپلزپارٹی نے ضمنی انتخابات میں مقامی سطح پر جمعیت علمائے اسلام سے اتحاد کیا تھا، جب کہ ن لیگ کے حمایتی میر امیر علی جتوئی کی ضلعی سطح پر بنایا گیا، شخصی اتحاد (راجونا اتحاد) کی حمایت حاصل تھی، شخصی اتحاد میں فنکشنل لیگ کے راہ نما رکن قومی اسمبلی غوث بخش خان مہر، فنکشنل لیگ کے سیکریٹری جنرل رکن سندھ اسمبلی امتیاز احمد شیخ، سردار ہمت علی خان اور خود جتوئی برادران جس میں ن لیگ کے رکن قومی اسمبلی ڈاکٹر محمد ابراہیم جتوئی اور سابق صوبائی وزیر میر عابد حسین جتوئی شامل ہیں۔
ماضی میں بھی پیپلزپارٹی کے مخالفت میں ضلعی سطح پر غوث بخش مہر کی سربراہی میں 1997ء میں شخصی اتحاد بنایا گیا تھا اور اس اتحاد کے پلیٹ فارم پر عام انتخابات میں حصہ لیا گیا اور کام یابی حاصل کی گئی، بعد میں اس میں پھوٹ پڑگئیِ، جب کہ اب دوبارہ راجوانی اتحاد کو سرگرم کیا اور انہوں نے آنے والے بلدیاتی انتخابات میں بھرپور حصہ لینے کا اعلان کیا ہے اور اس سلسلے میں اتوار کے روز وزیر آباد میں فنکشنل لیگ ضلع شکارپور کا ورکرز اجلاس منعقد ہوا، اجلاس میں صوبائی وزیر سیکریٹری، رکن صوبائی اسمبلی امتیاز احمد شیخ مہمان خصوصی تھے، میزبانی غوث بخش خان مہر ان کے صاحب زادے سابقہ ضلع ناظم محمد عارف خان مہر، ایم پی اے محمد شہر یار خان مہر نے کی، بڑی تعداد میں فنکشنل لیگ کے عہدے داران، کارکن اور ہم دَرد شریک ہوئے۔
ورکرز کنونشن میں ضلع کے چاروں تحصیلوں میں دفاتر کھولنے، یونٹ کی سطح پر تنظیم سازیاور ورکروں کو مضبوط بنانے کی منصوبہ بندی کی گئی، اس موقع پر کارکنوں نے اپنے مسائل بیان کیے اور تجاویز بھی دیں اور کہا کہ اس وقت ضلع میں اراکین قومی اور صوبائی اسمبلی کا ذاتی ووٹ بینک ہے، جب کہ ضرورت اس امر کی ہے کہ پارٹی پروگرام گھر گھر پہنچایا جائے۔ کارکنوں کے اجتماع سے پارٹی کے سیکریٹری جنرل، سیکریٹری رکن سندھ اسمبلی امتیاز شیخ نے زور دیا کہ نظریاتی طورپر پیر صاحب کا پارٹی پروگرام پہنچایا جائے، نہ کہ نچلی سطح پر مگر مرکزی سطح اور صوبائی سطح پر پہلے پارٹی کو مضبوط اور تنظیم سازی کی جائے، ہم اپنے کارکنان کو دکھ سکھ میں اکیلا نہیں چھوڑیں گے، امتیاز شیخ نے بتایا کہ پیر پگارا کی قیادت میں سندھ دشمن منصوبوں کے خلاف جدوجہد جاری رہے گی، کالا باغ ڈیم کو سندھ کے عوام رد کر چکے۔
موجودہ بلدیاتی بل سندھ کے عوام کے مفاد میں تھا، اس لیے ہم نے حمایت کی۔ سندھ میں 22 لاکھ ووٹ مسلم لیگ فنکشنل لیگ کو ملے۔ تھوڑے ووٹروں پر ہمارے امیدواروں کو ہرایا گیا، بلکہ راستے میں ڈاکا ڈالا گیا، غوث بخش خان مہر نے کہاکہ عوام کو اپنے حقوق حاصل کرنے کے لیے میدان میں آنا پڑے گا، ضمنی انتخابات کی خاطر چار ایس پیز تبدیل کیے گئے، پی ایس 12 خان پور کچے کی پولنگ ایک روز قبل تبدیل کر کے پکے پر لائی گئی، عوام کے موڈ کو مد نظر رکھنے کی ضرورت ہے، ہمیں ساری عمر سیکھتے رہنا ہے، اگر لوگ اپنے ووٹ پیسوں پر فروخت نہ کریں تو مسائل حل ہو سکتے ہیں۔
فنکشنل لیگ ضلع شکارپور کے صدر سید نادر علی شاہ نے پارٹی کو فعال اور بلدیاتی انتخابات میں حصہ لینے کے لیے تجاویز پیش کیں، جب کہ غوث بخش خان مہر نے صحافیوں کی موجودگی میں اظہار کیا کہ ضمنی انتخابات میں پی ایس 12 پر ہم نے ہرایا ہے، جب کہ میر عابد حسین بھیو کی کام یابی کے بعد بھیا ہائوس پر کئی روز جشن کا سماں رہا، میر عابد حسین بھیو کا تعلق سیاسی گھرانے اور سرداری گھرانے سے ہے، میر الطاف خان بھیو کی وابستگی پیپلزپارٹی سے تھی، وہ ڈویژنل عہدے دار اور دوبار رکن قومی اسمبلی منتخب ہوئے، بڑے سیاسی بتوں کو الطاف خان بھیو نے ماضی میں عام انتخابات کے دوران شکست دی تھی۔
1997ء کے عام انتخابات کے دوران قبائلی تصادم میں میر الطاف خان بھیو کو نشانہ بنایا گیا۔ اس وقت پیپلزپارٹی ضلع شکارپور کے صدر میر بابل خان بھیو سابقہ ایم پی اے، شہید میر الطاف خان بھیو کے بڑے صاحب زادے ہیں، 11مئی کے انتخابات میں انہوں نے حصہ لیا، میر عابدحسین جتوئی سے ان کا مقابلہ ہوا، میر بابل خان بھیو کام یاب ہوئے بعد میں مخالف امیدوار کی جانب سے الیکشن کمیشن میں میر بابل خان کے خلاف مدرسے کی ڈگری رکھنے پر درخواست دائر کی تھی جس پر میر بابل خان بھیو کو نا اہل قرار دیا گیا۔ بعد میں پارٹی ٹکٹ میر بابل خان بھیو کے چھوٹے بھائی میر عابد حسین بھیو کو دی گئی اور 25 سو سے زاید ووٹ لے کر ضمنی انتخابات میں کام یاب ہوئے۔
کام یابی کے بعد اسپیکر سندھ اسمبلی آغا سراج خان درانی بھیا ہائوس، شکار پور پہنچے اور میر بابل خان بھیو اور رکن قومی اسمبلی میر عابد حسین بھیو کو پھولوں کے ہار پہناکر مبارک باد دی۔ سراج خان درانی نے کہاکہ ضمنی انتخاب کے بعد غوث بخش خان مہر کی سربراہی میں بنائے گئے شخصی اتحاد کے غبارے سے ہوا نکل گئی ہے۔ فنکشنل لیگیوں، امتیاز شیخ، غوث بخش مہر نے پیپلزپارٹی کے خلاف محاذ بنایا۔ پولنگ کے دوران پرانے شناختی کارڈ سے ووٹ ڈلوائے گئے، مگر عوامی طاقت نے راجوانی اتحادکو مسترد کیا۔ انہوں نے کہا کہ پیپلزپارٹی عوامی مفاد میں نیا بلدیاتی نظام لائی ہے۔ آغا سراج درانی نے ملک بھر میں نئی حلقہ بندیوں کی خواہش کرتے ہوئے کہا کہ ضلع شکارپور کے دو قومی اور چار صوبائی نشستوں کو پرانی حلقہ بندیوں میں تبدیل کیا جانا چاہیے۔
اس سے قبل پیپلزپارٹی کے سینئر راہ نما آفتاب شعبان میرانی کی رہایش گاہ پر لاڑکانہ ڈویژن کے منتخب اراکین قومی وصوبائی اسمبلی کا اجلاس بھی ہوا۔ دوسری جانب حالیہ ضمنی انتخابات میں بہ ظاہر پیپلزپارٹی میں ر ہنمائوں کے اختلافات نظر آئے۔ اگر یہی اختلافات جاری رہے، جب کہ آغا سراج درانی نے یہ بھی کہا ہے کہ عوام کے مفادات کی خاطر ضلع سطح پر کسی سے بھی اتحاد ہو سکتا ہے اور ڈاکٹر محمد ابراہیم جتوئی پرانے جیالے ہیں۔
ایم آر ڈی میں ان کی قربانیاں ہیں، ماضی میں ڈاکٹر محمد ابراہیم اور میر عابد حسین جتوئی نے پیپلزپارٹی سے اتحاد کیا تھا اور ضلع ناظم پر پیپلزپارٹی نے جتوئی برادران سے اتحاد کیا اور میر عابد حسین جتوئی کو ضلع ناظم کی نشست پر مشترکہ طورپر نام زَد کیا، میر عابد حسین جتوئی کو ماضی میں شخصی اتحاد کے نام زَد امیدوار محمد عارف خان مہر کے مقابلے میں ضلع ناظم کی نشست پر کھڑا کیا تھا، جس پر بھی دھاندلیاں ہوئیں اور محمد عارف خان کام یاب ہوئے تھے۔ ماضی میں جتوئی برادران ہمارے اتحادی رہے ہیں۔ مفاہمتی عمل پر میر عابد حسین جتوئی کو صوبائی وزیر بھی بنایا گیا۔ اب جتوئی برادران کے سیاسی لحاظ سے بات چیت کے دروازے کھلے ہیں۔
اس ضمن میں مختلف عہدوں پر انتخابات لڑنے کے لیے ناموں کو حتمی شکل دینے اور بااثر اور مضبوط امیدواروں کا چناؤ کرنے کے لیے صلاح و مشورے کیے جا رہے ہیں۔ قوی امکان ہے کہ جلد نام حتمی کر کے اعلی قیادت کو بھیجے جائیں گے۔ دوسری جانب تاحال پیپلز پارٹی ضلع شکار پور میں امیدواروں کی آخری فہرست جاری نہیں کرسکی ذرایع کا کہنا ہے کہ انفرادی طور پر راہ نما اپنے امیدوار تیار کرنے میں مصروف ہیں۔ضلع شکار پور میں ضلع چیئرمین کی دوڑ کے لیے مسلم لیگ کے تمام دھڑے ایک طرف اور دوسری جانب پاکستان پیپلزپارٹی اور جمعیت علمائے اسلام آمنے سامنے ہوں گے، جس کے لیے دونوں فریقوں نے کمر کس لی ہے، اب دیکھنا یہ ہے کہ کون اس دوڑ میں فاتح بن بنتا ہے۔
22اگست کے ضمنی انتخابات میں شکار پور کے پی ایس 12 خان پور پر پاکستان پیپلزپارٹی کے امیدوار میر عابد حسین بھیو، نواز لیگ کے حمایتی میر امیر علی جتوئی کو ہرا کر کام یاب ہوئے تھے۔ میر عابد بھیو پیپلزپارٹی کے نام زَد امیدوار تھے اور پیپلزپارٹی نے ضمنی انتخابات میں مقامی سطح پر جمعیت علمائے اسلام سے اتحاد کیا تھا، جب کہ ن لیگ کے حمایتی میر امیر علی جتوئی کی ضلعی سطح پر بنایا گیا، شخصی اتحاد (راجونا اتحاد) کی حمایت حاصل تھی، شخصی اتحاد میں فنکشنل لیگ کے راہ نما رکن قومی اسمبلی غوث بخش خان مہر، فنکشنل لیگ کے سیکریٹری جنرل رکن سندھ اسمبلی امتیاز احمد شیخ، سردار ہمت علی خان اور خود جتوئی برادران جس میں ن لیگ کے رکن قومی اسمبلی ڈاکٹر محمد ابراہیم جتوئی اور سابق صوبائی وزیر میر عابد حسین جتوئی شامل ہیں۔
ماضی میں بھی پیپلزپارٹی کے مخالفت میں ضلعی سطح پر غوث بخش مہر کی سربراہی میں 1997ء میں شخصی اتحاد بنایا گیا تھا اور اس اتحاد کے پلیٹ فارم پر عام انتخابات میں حصہ لیا گیا اور کام یابی حاصل کی گئی، بعد میں اس میں پھوٹ پڑگئیِ، جب کہ اب دوبارہ راجوانی اتحاد کو سرگرم کیا اور انہوں نے آنے والے بلدیاتی انتخابات میں بھرپور حصہ لینے کا اعلان کیا ہے اور اس سلسلے میں اتوار کے روز وزیر آباد میں فنکشنل لیگ ضلع شکارپور کا ورکرز اجلاس منعقد ہوا، اجلاس میں صوبائی وزیر سیکریٹری، رکن صوبائی اسمبلی امتیاز احمد شیخ مہمان خصوصی تھے، میزبانی غوث بخش خان مہر ان کے صاحب زادے سابقہ ضلع ناظم محمد عارف خان مہر، ایم پی اے محمد شہر یار خان مہر نے کی، بڑی تعداد میں فنکشنل لیگ کے عہدے داران، کارکن اور ہم دَرد شریک ہوئے۔
ورکرز کنونشن میں ضلع کے چاروں تحصیلوں میں دفاتر کھولنے، یونٹ کی سطح پر تنظیم سازیاور ورکروں کو مضبوط بنانے کی منصوبہ بندی کی گئی، اس موقع پر کارکنوں نے اپنے مسائل بیان کیے اور تجاویز بھی دیں اور کہا کہ اس وقت ضلع میں اراکین قومی اور صوبائی اسمبلی کا ذاتی ووٹ بینک ہے، جب کہ ضرورت اس امر کی ہے کہ پارٹی پروگرام گھر گھر پہنچایا جائے۔ کارکنوں کے اجتماع سے پارٹی کے سیکریٹری جنرل، سیکریٹری رکن سندھ اسمبلی امتیاز شیخ نے زور دیا کہ نظریاتی طورپر پیر صاحب کا پارٹی پروگرام پہنچایا جائے، نہ کہ نچلی سطح پر مگر مرکزی سطح اور صوبائی سطح پر پہلے پارٹی کو مضبوط اور تنظیم سازی کی جائے، ہم اپنے کارکنان کو دکھ سکھ میں اکیلا نہیں چھوڑیں گے، امتیاز شیخ نے بتایا کہ پیر پگارا کی قیادت میں سندھ دشمن منصوبوں کے خلاف جدوجہد جاری رہے گی، کالا باغ ڈیم کو سندھ کے عوام رد کر چکے۔
موجودہ بلدیاتی بل سندھ کے عوام کے مفاد میں تھا، اس لیے ہم نے حمایت کی۔ سندھ میں 22 لاکھ ووٹ مسلم لیگ فنکشنل لیگ کو ملے۔ تھوڑے ووٹروں پر ہمارے امیدواروں کو ہرایا گیا، بلکہ راستے میں ڈاکا ڈالا گیا، غوث بخش خان مہر نے کہاکہ عوام کو اپنے حقوق حاصل کرنے کے لیے میدان میں آنا پڑے گا، ضمنی انتخابات کی خاطر چار ایس پیز تبدیل کیے گئے، پی ایس 12 خان پور کچے کی پولنگ ایک روز قبل تبدیل کر کے پکے پر لائی گئی، عوام کے موڈ کو مد نظر رکھنے کی ضرورت ہے، ہمیں ساری عمر سیکھتے رہنا ہے، اگر لوگ اپنے ووٹ پیسوں پر فروخت نہ کریں تو مسائل حل ہو سکتے ہیں۔
فنکشنل لیگ ضلع شکارپور کے صدر سید نادر علی شاہ نے پارٹی کو فعال اور بلدیاتی انتخابات میں حصہ لینے کے لیے تجاویز پیش کیں، جب کہ غوث بخش خان مہر نے صحافیوں کی موجودگی میں اظہار کیا کہ ضمنی انتخابات میں پی ایس 12 پر ہم نے ہرایا ہے، جب کہ میر عابد حسین بھیو کی کام یابی کے بعد بھیا ہائوس پر کئی روز جشن کا سماں رہا، میر عابد حسین بھیو کا تعلق سیاسی گھرانے اور سرداری گھرانے سے ہے، میر الطاف خان بھیو کی وابستگی پیپلزپارٹی سے تھی، وہ ڈویژنل عہدے دار اور دوبار رکن قومی اسمبلی منتخب ہوئے، بڑے سیاسی بتوں کو الطاف خان بھیو نے ماضی میں عام انتخابات کے دوران شکست دی تھی۔
1997ء کے عام انتخابات کے دوران قبائلی تصادم میں میر الطاف خان بھیو کو نشانہ بنایا گیا۔ اس وقت پیپلزپارٹی ضلع شکارپور کے صدر میر بابل خان بھیو سابقہ ایم پی اے، شہید میر الطاف خان بھیو کے بڑے صاحب زادے ہیں، 11مئی کے انتخابات میں انہوں نے حصہ لیا، میر عابدحسین جتوئی سے ان کا مقابلہ ہوا، میر بابل خان بھیو کام یاب ہوئے بعد میں مخالف امیدوار کی جانب سے الیکشن کمیشن میں میر بابل خان کے خلاف مدرسے کی ڈگری رکھنے پر درخواست دائر کی تھی جس پر میر بابل خان بھیو کو نا اہل قرار دیا گیا۔ بعد میں پارٹی ٹکٹ میر بابل خان بھیو کے چھوٹے بھائی میر عابد حسین بھیو کو دی گئی اور 25 سو سے زاید ووٹ لے کر ضمنی انتخابات میں کام یاب ہوئے۔
کام یابی کے بعد اسپیکر سندھ اسمبلی آغا سراج خان درانی بھیا ہائوس، شکار پور پہنچے اور میر بابل خان بھیو اور رکن قومی اسمبلی میر عابد حسین بھیو کو پھولوں کے ہار پہناکر مبارک باد دی۔ سراج خان درانی نے کہاکہ ضمنی انتخاب کے بعد غوث بخش خان مہر کی سربراہی میں بنائے گئے شخصی اتحاد کے غبارے سے ہوا نکل گئی ہے۔ فنکشنل لیگیوں، امتیاز شیخ، غوث بخش مہر نے پیپلزپارٹی کے خلاف محاذ بنایا۔ پولنگ کے دوران پرانے شناختی کارڈ سے ووٹ ڈلوائے گئے، مگر عوامی طاقت نے راجوانی اتحادکو مسترد کیا۔ انہوں نے کہا کہ پیپلزپارٹی عوامی مفاد میں نیا بلدیاتی نظام لائی ہے۔ آغا سراج درانی نے ملک بھر میں نئی حلقہ بندیوں کی خواہش کرتے ہوئے کہا کہ ضلع شکارپور کے دو قومی اور چار صوبائی نشستوں کو پرانی حلقہ بندیوں میں تبدیل کیا جانا چاہیے۔
اس سے قبل پیپلزپارٹی کے سینئر راہ نما آفتاب شعبان میرانی کی رہایش گاہ پر لاڑکانہ ڈویژن کے منتخب اراکین قومی وصوبائی اسمبلی کا اجلاس بھی ہوا۔ دوسری جانب حالیہ ضمنی انتخابات میں بہ ظاہر پیپلزپارٹی میں ر ہنمائوں کے اختلافات نظر آئے۔ اگر یہی اختلافات جاری رہے، جب کہ آغا سراج درانی نے یہ بھی کہا ہے کہ عوام کے مفادات کی خاطر ضلع سطح پر کسی سے بھی اتحاد ہو سکتا ہے اور ڈاکٹر محمد ابراہیم جتوئی پرانے جیالے ہیں۔
ایم آر ڈی میں ان کی قربانیاں ہیں، ماضی میں ڈاکٹر محمد ابراہیم اور میر عابد حسین جتوئی نے پیپلزپارٹی سے اتحاد کیا تھا اور ضلع ناظم پر پیپلزپارٹی نے جتوئی برادران سے اتحاد کیا اور میر عابد حسین جتوئی کو ضلع ناظم کی نشست پر مشترکہ طورپر نام زَد کیا، میر عابد حسین جتوئی کو ماضی میں شخصی اتحاد کے نام زَد امیدوار محمد عارف خان مہر کے مقابلے میں ضلع ناظم کی نشست پر کھڑا کیا تھا، جس پر بھی دھاندلیاں ہوئیں اور محمد عارف خان کام یاب ہوئے تھے۔ ماضی میں جتوئی برادران ہمارے اتحادی رہے ہیں۔ مفاہمتی عمل پر میر عابد حسین جتوئی کو صوبائی وزیر بھی بنایا گیا۔ اب جتوئی برادران کے سیاسی لحاظ سے بات چیت کے دروازے کھلے ہیں۔