کوریڈورافتتاح بھارتی وزرا کو پاکستان آنے کیلیے اپنی حکومت کی اجازت کا انتظار
خواہش ہے ڈیرہ بابانانک میں کوریڈور کی افتتاحی تقریب میں وزیراعظم پاکستان اور شرکت کریں، سربراہ بھارتی وفد
سکھ مذہب کے بانی باباگورونانک کے 550 ویں جنم دن کی تقریبات اورکرتارپور کوریڈور کی افتتاحی تقریب میں وزیراعظم پاکستان عمران خان ،گورنر اور وزیراعلی پنجاب کو دعوت دینے پاکستان آنے والے بھارتی پارلیمنٹرینز کے وفد کو ابھی تک بھارت کی مرکزی حکومت کی طرف سے این اوسی نہیں مل سکا ہے۔
بھارتی وفد کے سربراہ اور مشرقی پنجاب کے وزیر سکھجیندر سنگھ رندھاوا نے ایکسپریس کوبتایا کہ امرتسرسے آدھے گھنٹے میں لاہور پہنچاجاسکتا ہے ، جیسے ہی مرکزی حکومت کی اجازت ملی وہ لاہورمیں ہوں گے۔ انہوں نے بتایا کہ ان کے وفد کا 22 سے 27 اگست تک پاکستان آنے کا شیڈول تھا ۔ 16 اگست کومشرقی پنجاب کے وزیراعلی کیپٹن امریندرسنگھ نے مرکزی حکومت کو خط لکھا تھا کہ ہمارے 3 وزرا پاکستان جانا چاہتے ہیں لیکن اس کا ابھی تک جواب نہیں ملا۔
سکھجیندر رندھاوانے بتایا کہ بھارت میں ڈیرہ بابانانک کے مقام پر گورونانک دیوجی کے 550 ویں جنم دن کی تقریبات 8 سے 11 نومبرتک جاری رہیں گی۔ ان کی خواہش ہے کہ جس دن کوریڈور کا افتتاح ہو پاکستان کے وزیراعظم اور وزیراعلی اسی راستے سے ڈیرہ بابانانک میں ہونیوالی تقریب میں شرکت کریں۔ان تقریبات میں شرکت کے لئے دلائی لامہ، شنکرآچاریہ اور سعودی عرب سے اہم شخصیات کو بھی مدعو کیا گیا ہے۔
سکھجیندر رندھاوا نے کہا وہ تسلیم کرتے ہیں کہ پاکستان نے کرتارپور کوریڈور کی تعمیرمیں جو تیزی دکھائی ہے وہ بھارتی حکومت نہیں دکھاسکی۔ بارشوں کی وجہ سے کوریڈورکی تعمیرکا سست روی کا شکار ہے تاہم ہماری کوشش ہے کہ 8 نومبرتک لینڈ پورٹ کی تعمیر مکمل ہوجائے جس کے ذریعے جتھے کرتارپور جاسکیں گے ،باقی کام بعد میں مکمل ہوتا رہے گا ۔ پاکستان نے جس طرح بارباریقین دہانی کروائی ہے کہ حالیہ کشیدگی کا اثرکرتارپور راہداری کی تعمیراوراسے کھولنے کے منصوبے پرنہیں پڑے گا وہ پاکستان کے اس اقدام کا خیرمقدم کرتے ہیں، ہمیں پاکستان کی نیت پرشک نہیں کرنا چاہیے۔ پاکستان میں بھی گورونانک کا نام لینے والے لاکھوں لوگ موجود ہیں۔ پاکستان میں جس طرح مختلف گوردواروں کی سیواکی جارہی ہے اورانہیں سکھوں کے لئے کھولا جارہا ہے اس پربھارت سمیت دنیابھرمیں بسنے والے سکھ پاکستان کو قدر کی نگاہ سے دیکھتے ہیں۔
بھارتی وفد کے سربراہ اور مشرقی پنجاب کے وزیر سکھجیندر سنگھ رندھاوا نے ایکسپریس کوبتایا کہ امرتسرسے آدھے گھنٹے میں لاہور پہنچاجاسکتا ہے ، جیسے ہی مرکزی حکومت کی اجازت ملی وہ لاہورمیں ہوں گے۔ انہوں نے بتایا کہ ان کے وفد کا 22 سے 27 اگست تک پاکستان آنے کا شیڈول تھا ۔ 16 اگست کومشرقی پنجاب کے وزیراعلی کیپٹن امریندرسنگھ نے مرکزی حکومت کو خط لکھا تھا کہ ہمارے 3 وزرا پاکستان جانا چاہتے ہیں لیکن اس کا ابھی تک جواب نہیں ملا۔
سکھجیندر رندھاوانے بتایا کہ بھارت میں ڈیرہ بابانانک کے مقام پر گورونانک دیوجی کے 550 ویں جنم دن کی تقریبات 8 سے 11 نومبرتک جاری رہیں گی۔ ان کی خواہش ہے کہ جس دن کوریڈور کا افتتاح ہو پاکستان کے وزیراعظم اور وزیراعلی اسی راستے سے ڈیرہ بابانانک میں ہونیوالی تقریب میں شرکت کریں۔ان تقریبات میں شرکت کے لئے دلائی لامہ، شنکرآچاریہ اور سعودی عرب سے اہم شخصیات کو بھی مدعو کیا گیا ہے۔
سکھجیندر رندھاوا نے کہا وہ تسلیم کرتے ہیں کہ پاکستان نے کرتارپور کوریڈور کی تعمیرمیں جو تیزی دکھائی ہے وہ بھارتی حکومت نہیں دکھاسکی۔ بارشوں کی وجہ سے کوریڈورکی تعمیرکا سست روی کا شکار ہے تاہم ہماری کوشش ہے کہ 8 نومبرتک لینڈ پورٹ کی تعمیر مکمل ہوجائے جس کے ذریعے جتھے کرتارپور جاسکیں گے ،باقی کام بعد میں مکمل ہوتا رہے گا ۔ پاکستان نے جس طرح بارباریقین دہانی کروائی ہے کہ حالیہ کشیدگی کا اثرکرتارپور راہداری کی تعمیراوراسے کھولنے کے منصوبے پرنہیں پڑے گا وہ پاکستان کے اس اقدام کا خیرمقدم کرتے ہیں، ہمیں پاکستان کی نیت پرشک نہیں کرنا چاہیے۔ پاکستان میں بھی گورونانک کا نام لینے والے لاکھوں لوگ موجود ہیں۔ پاکستان میں جس طرح مختلف گوردواروں کی سیواکی جارہی ہے اورانہیں سکھوں کے لئے کھولا جارہا ہے اس پربھارت سمیت دنیابھرمیں بسنے والے سکھ پاکستان کو قدر کی نگاہ سے دیکھتے ہیں۔