بھارتی معیشت میں زبردست گراوٹ برآمدات 35 فیصد کم لاکھوں بیروزگار
براہ راست ٹیکس ریونیو کی شرح 9.6 فیصد سے کم ہو کر 4.7 فیصد رہ گئی، 3 ماہ میں آٹو انڈسٹری سے 2 لاکھ ملازمین فارغ ہوئے
BERLIN:
بھارتی معیشت میں سست روی سے لاکھوں لوگ بے روزگار ہوگئے جس پر ریاستی اداروں اور ماہرین کے بعد اب بین الاقوامی مالیاتی فنڈ نے بھی اپنی گہری تشویش کا اظہار کردیا ہے۔
جرمن میڈیا نے بھارت کے حکومتی اعداد و شمار کے حوالے سے بتایا ہے کہ اس سال یکم اپریل سے 15 اگست تک براہ راست ٹیکس ریونیو میں زبردست کمی دیکھنے میں آئی ہے۔ یہ شرح جو دوسری سہ ماہی میں 9.6 فیصد تھی اب کم ہو کر 4.7 فیصد پر آ چکی ہے۔ بھارت کی مطلوبہ شرح 17.3 فیصد ہے۔ بھارت کی فیڈریشن آف آٹو موبائل ڈیلرز (فاڈا) کے مطابق گزشتہ 3 ماہ (مئی تا جولائی) کے درمیان گاڑیاں فروخت کرنے والے تاجروں نے اپنے تقریباً 2 لاکھ ملازمین فارغ کر دیے ہیں، بھارت میں اس وقت ٹیکسٹائل انڈسٹری کی حالت بھی نہایت خراب ہے۔
اس شعبے سے براہ راست یا بالواسطہ طور پر 10 کروڑ افراد کا روزگار جڑا ہوا ہے لیکن ملک بھر میں ایک تہائی سپننگ ملیں بند ہو چکی ہیں اور جو چل رہی ہیں وہ بھی خسارے میں ہیں، ٹیکسٹائل ایسوسی ایشن آف انڈیا نے پچھلے دنوں ملک کے متعدد قومی اخبارات میں ایک اشتہار شائع کروا کر مودی حکومت کی توجہ اس تشویش ناک صورت حال کی جانب مبذول کرانے کی کوشش کی تھی۔ ایسوسی ایشن کا کہنا ہے کہ اب تک 25لاکھ سے 50 لاکھ تک ملازمتیں ختم ہو چکی ہیں۔
برآمدات کی صورت حال بھی اچھی نہیں ۔کنفیڈریشن آف انڈین انڈسٹری کی ایک رپورٹ کے مطابق اپریل سے جون 2018 کے عرصے میں بھارتی برآمدات1064 ملین امریکی ڈالر تھیں جو اس سال کے اسی عرصے میں 695 ملین ڈالر رہ گئی ہیں، برآمدات میں 35 فیصد کمی ہوئی۔
بھارتی معیشت میں سست روی سے لاکھوں لوگ بے روزگار ہوگئے جس پر ریاستی اداروں اور ماہرین کے بعد اب بین الاقوامی مالیاتی فنڈ نے بھی اپنی گہری تشویش کا اظہار کردیا ہے۔
جرمن میڈیا نے بھارت کے حکومتی اعداد و شمار کے حوالے سے بتایا ہے کہ اس سال یکم اپریل سے 15 اگست تک براہ راست ٹیکس ریونیو میں زبردست کمی دیکھنے میں آئی ہے۔ یہ شرح جو دوسری سہ ماہی میں 9.6 فیصد تھی اب کم ہو کر 4.7 فیصد پر آ چکی ہے۔ بھارت کی مطلوبہ شرح 17.3 فیصد ہے۔ بھارت کی فیڈریشن آف آٹو موبائل ڈیلرز (فاڈا) کے مطابق گزشتہ 3 ماہ (مئی تا جولائی) کے درمیان گاڑیاں فروخت کرنے والے تاجروں نے اپنے تقریباً 2 لاکھ ملازمین فارغ کر دیے ہیں، بھارت میں اس وقت ٹیکسٹائل انڈسٹری کی حالت بھی نہایت خراب ہے۔
اس شعبے سے براہ راست یا بالواسطہ طور پر 10 کروڑ افراد کا روزگار جڑا ہوا ہے لیکن ملک بھر میں ایک تہائی سپننگ ملیں بند ہو چکی ہیں اور جو چل رہی ہیں وہ بھی خسارے میں ہیں، ٹیکسٹائل ایسوسی ایشن آف انڈیا نے پچھلے دنوں ملک کے متعدد قومی اخبارات میں ایک اشتہار شائع کروا کر مودی حکومت کی توجہ اس تشویش ناک صورت حال کی جانب مبذول کرانے کی کوشش کی تھی۔ ایسوسی ایشن کا کہنا ہے کہ اب تک 25لاکھ سے 50 لاکھ تک ملازمتیں ختم ہو چکی ہیں۔
برآمدات کی صورت حال بھی اچھی نہیں ۔کنفیڈریشن آف انڈین انڈسٹری کی ایک رپورٹ کے مطابق اپریل سے جون 2018 کے عرصے میں بھارتی برآمدات1064 ملین امریکی ڈالر تھیں جو اس سال کے اسی عرصے میں 695 ملین ڈالر رہ گئی ہیں، برآمدات میں 35 فیصد کمی ہوئی۔