مردم شماری 2017ء 2 سال بعد بھی اقلیتوں کے اعداد و شمار جاری نہ ہوسکے
نتائج مارچ 2018 میں جاری ہونے تھے، اس ضمن میں کام ہورہا ہے اور جلد ہی اعدادوشمار عام کردیے جائیں گے، رمیش کمار
PESHAWAR:
مردم شماری کو 2 سال کا عرصہ گزرگیا مگر مذہبی اقلیتوں کی تعداد سے متعلق نتائج جاری نہیں کیے جاسکے۔
تقریباً 2 عشروں کے بعد 2017 میں ہونے والی مردم شماری کے مطابق ملک کی آبادی 20 کروڑ 70 لاکھ سے زائد تھی۔ مردم شماری کے ہندو، عیسائی، سکھ، پارسی اور دیگر مذہبی اقلیتوں سے متعلق نتائج مارچ 2018 میں جاری کیے جانے تھے مگر یہ ابھی تک عام نہیں کیے جاسکے۔
پاکستان تحریک انصاف کے اقلیتی رکن قومی اسمبلی رمیشن کمار وانکوانی جو پاکستان ہندو کونسل کے پیٹرن انچیف بھی ہیں، کا کہنا ہے کہ حکومت کو مذہبی اقلیتوں کی آدم شماری سے متعلق اعدادوشمار گذشتہ برس جاری کرنے تھے مگر اب تک نہیں ہوسکے۔ انھوں نے امید ظاہر کی کہ اس ضمن میں کام ہورہا ہے اور جلد ہی اعدادوشمار جاری کردیے جائیں گے۔
رمیش کمار جو قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے شماریات کے چیئرمین بھی رہ چکے ہیں، کا دعویٰ ہے کہ پاکستان میں 80 لاکھ ہندو بستے ہیں۔ انھوں نے کہا کہ نادرا کی معلومات کے مطابق ملک میں ہندووں کی کل تعداد 80 لاکھ کے لگ بھگ ہے۔
رمیش کمار کے مطابق مردم شماری کے غیرسرکاری نتائج کے مطابق ملک میں عیسائیوں کی تعداد 50 لاکھ کے قریب ہے جب کہ پاکستان میں 16ہزار سکھ بھی بستے ہیں۔پاکستان میں رجسٹرڈ ووٹرز کے تناظر میں بات چیت کرتے ہوئے انھوں نے کہا کہ کل رجسٹرڈ ووٹروں میں ہندو کمیونٹی کا تناسب 3.5 فیصد، اور عیسائی کمیونٹی کا تناسب 3 فیصد ہے۔
متحدہ قومی موومنٹ پاکستان سے تعلق رکھنے والی سندھ اسمبلی کی رکن منگلاشرما نے کہا کہ حکومت مبنی بر امتیاز پالیسیاں ترک کرتے ہوئے اقلیتوں سے متعلق مردم شماری کے نتائج جلد جاری کرے۔
مردم شماری کو 2 سال کا عرصہ گزرگیا مگر مذہبی اقلیتوں کی تعداد سے متعلق نتائج جاری نہیں کیے جاسکے۔
تقریباً 2 عشروں کے بعد 2017 میں ہونے والی مردم شماری کے مطابق ملک کی آبادی 20 کروڑ 70 لاکھ سے زائد تھی۔ مردم شماری کے ہندو، عیسائی، سکھ، پارسی اور دیگر مذہبی اقلیتوں سے متعلق نتائج مارچ 2018 میں جاری کیے جانے تھے مگر یہ ابھی تک عام نہیں کیے جاسکے۔
پاکستان تحریک انصاف کے اقلیتی رکن قومی اسمبلی رمیشن کمار وانکوانی جو پاکستان ہندو کونسل کے پیٹرن انچیف بھی ہیں، کا کہنا ہے کہ حکومت کو مذہبی اقلیتوں کی آدم شماری سے متعلق اعدادوشمار گذشتہ برس جاری کرنے تھے مگر اب تک نہیں ہوسکے۔ انھوں نے امید ظاہر کی کہ اس ضمن میں کام ہورہا ہے اور جلد ہی اعدادوشمار جاری کردیے جائیں گے۔
رمیش کمار جو قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے شماریات کے چیئرمین بھی رہ چکے ہیں، کا دعویٰ ہے کہ پاکستان میں 80 لاکھ ہندو بستے ہیں۔ انھوں نے کہا کہ نادرا کی معلومات کے مطابق ملک میں ہندووں کی کل تعداد 80 لاکھ کے لگ بھگ ہے۔
رمیش کمار کے مطابق مردم شماری کے غیرسرکاری نتائج کے مطابق ملک میں عیسائیوں کی تعداد 50 لاکھ کے قریب ہے جب کہ پاکستان میں 16ہزار سکھ بھی بستے ہیں۔پاکستان میں رجسٹرڈ ووٹرز کے تناظر میں بات چیت کرتے ہوئے انھوں نے کہا کہ کل رجسٹرڈ ووٹروں میں ہندو کمیونٹی کا تناسب 3.5 فیصد، اور عیسائی کمیونٹی کا تناسب 3 فیصد ہے۔
متحدہ قومی موومنٹ پاکستان سے تعلق رکھنے والی سندھ اسمبلی کی رکن منگلاشرما نے کہا کہ حکومت مبنی بر امتیاز پالیسیاں ترک کرتے ہوئے اقلیتوں سے متعلق مردم شماری کے نتائج جلد جاری کرے۔