صدارتی ریفرنس جسٹس فائز کا چیف جسٹس پر عدم اعتماد
فل کورٹ بنانے کی استدعا،ضمنی ریفرنس میں دی گئی آبزرویشنز درست نہیں
RAHIM YAR KHAN:
سپریم کورٹ کے جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے صدارتی ریفرنس کے خلاف اپنی آئینی درخواست کی سماعت کیلیے فل کورٹ بنانے کی استدعا کردی۔
سپریم کورٹ میں 2متفرق درخواستوں میں انھوں نے سپریم جوڈیشل کونسل کے ضمنی ریفرنس پر فیصلے کو بھی چیلنج کیا ہے، انہوں نے موقف اپنایا کہ سپریم جوڈیشل کونسل کی ریفرنس میں دی گئی آبزرویشنز درست نہیں، سپریم جوڈیشل کونسل نے اپنا اجلاس خفیہ رکھا اور اس بارے میں ان کو نہیں بتایا گیا، چیف جسٹس کی جانب سے خود ہونے والی ملاقات کو سامنے نہ لانے کا کہا گیا تھا تاہم چیف جسٹس نے اس ملاقات کے متعلق دیگر ارکان کو بتایا۔
جوڈیشل کونسل کو آبزویشنز دینے سے پہلے انہیں سنا جانا چاہئے تھا، فل کورٹ بنانے کی عدالتی نظیر سابق چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری بنام ریاست کیس میں موجود ہے۔ ان کی درخواست میں عدلیہ کی آزادی اور صدر مملکت کی آزاد رائے سے متعلق بہت اہم آئینی سوالات اٹھائے گئے ہیں۔
علاوہ ازیں وفاقی کابینہ کی منظوری اور جس طریقے سے انکے اور انکی فیملی کے کوائف اکٹھے کیے گئے اس پر بھی قانونی سوال ہیں۔
سپریم کورٹ کے جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے صدارتی ریفرنس کے خلاف اپنی آئینی درخواست کی سماعت کیلیے فل کورٹ بنانے کی استدعا کردی۔
سپریم کورٹ میں 2متفرق درخواستوں میں انھوں نے سپریم جوڈیشل کونسل کے ضمنی ریفرنس پر فیصلے کو بھی چیلنج کیا ہے، انہوں نے موقف اپنایا کہ سپریم جوڈیشل کونسل کی ریفرنس میں دی گئی آبزرویشنز درست نہیں، سپریم جوڈیشل کونسل نے اپنا اجلاس خفیہ رکھا اور اس بارے میں ان کو نہیں بتایا گیا، چیف جسٹس کی جانب سے خود ہونے والی ملاقات کو سامنے نہ لانے کا کہا گیا تھا تاہم چیف جسٹس نے اس ملاقات کے متعلق دیگر ارکان کو بتایا۔
جوڈیشل کونسل کو آبزویشنز دینے سے پہلے انہیں سنا جانا چاہئے تھا، فل کورٹ بنانے کی عدالتی نظیر سابق چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری بنام ریاست کیس میں موجود ہے۔ ان کی درخواست میں عدلیہ کی آزادی اور صدر مملکت کی آزاد رائے سے متعلق بہت اہم آئینی سوالات اٹھائے گئے ہیں۔
علاوہ ازیں وفاقی کابینہ کی منظوری اور جس طریقے سے انکے اور انکی فیملی کے کوائف اکٹھے کیے گئے اس پر بھی قانونی سوال ہیں۔