امریکا افغان طالبان مذاکرات امن معاہدے پر کابل کو بھی اعتماد میں لینے کا امکان

مذاکرات آخری مراحل میں داخل ہوگئے ہیں، فریقین کامیابی کے حتمی اعلان سے قبل اپنی قیادت کو اعتماد میں لیں گے


عامر خان August 27, 2019
منظوری کے بعد ’’امن معاہدے ‘‘ کا باضابطہ اعلان کیا جائے گا، کامیاب مذاکرات میں پاکستان کا کلیدی کردار ہے، ذرائع فوٹو : فائل

امریکا اور افغان طالبان کے درمیان جنگ بندی اور غیر ملکی فوجیوں کے انخلا سمیت اہم امور اتفاق رائے کے حوالے سے جاری مذاکرات آخری مراحل میں داخل ہوگئے ہیں تاہم فریقین مذاکرات کی کامیابی کے حتمی اعلان سے قبل اپنی قیادت کو معاہدے کے ڈرافٹ پر اعتماد میں لیں گے۔

امریکی حکومت اور افغان طالبان کی قیادت کی منظوری کے بعد ''امن معاہدے ''کا باضابطہ اعلان کیا جائے گا، اس معاہدے کے بعد رابطہ کاروں اور سہولت کاروں کی کوشش ہو گی کہ افغانستان میں موجود تمام گروپس اور طالبان کے درمیان مذاکرات کا آغاز ہوسکے تاکہ افغانستان میں مضبوط عبوری حکومت یا انتخابات سمیت دیگر معاملات کے حل کیلیے کوئی پیش رفت ہوسکے۔اس حوالے سے کوشش ہوگی کہ افغان حکومت اور طالبان کے درمیان بھی بات چیت ہوسکے۔

افغان مفاہمتی عمل کے امور سے متعلق باخبر وفاق کے ذرائع کا کہنا ہے کہ افغان طالبان اور امریکا کے درمیان امن معاہدہ طے ہونے کے حوالے سے ٹرمپ حکام کی جانب سے افغان حکومت کو بھی اعتماد میں لیا جاسکتا ہے، رابطہ کاروں اور سہولت کاروں کی کوشش ہے کہ افغان حکومت اور طالبان میں بات چیت کا آغاز کرایا جائے تاکہ افغان مفاہمتی عمل میں مکمل کامیابی ہوسکے۔

اس کوشش کا مقصد یہ ہے کہ امریکا اور افغان طالبان میں امن معاہدہ ہونے کے بعد افغانستان میں مکمل قیام امن اور حکومت سازی کے معاملات تمام گروپس باہمی مذاکرات سے طے کریں ، یہ مذاکرات قطر یا کابل میں ہوں ، ان مذاکرات کے آغاز سے قبل تمام گروپس میں سیز فائز ہو۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ امریکا اور افغان طالبان میں جاری کامیاب مذاکرات میں پاکستان کا کلیدی کردار ہے، پاکستان ان مذاکرات میںکردار سہولت کار اور رابطہ کار کا ہے تاہم دونوں فریقین مذاکرات کی پیش رفت کے حوالے سے پاکستان کے اعلیٰ حکام سے رابطے میں ہیں۔

امن معاہدے طے پانے کے بعد امریکا سمیت دیگر اتحادی فوج کی واپسی مرحلہ وار طے شدہ شیڈول کے مطابق ہوگی ، اس معاہدے کے حوالے سے اقوام متحدہ اور دیگر اہم طاقتور ممالک کو اعتماد میں لیے جانے کا امکان ہے، ذرائع کا کہنا ہے کہ پاکستان ''افغان انٹرا ڈائیلاگ '' میں بلاواسطہ یا بلواسطہ کوئی کردار ادا نہیں کرے گا تاہم اگر افغان حکومت یا کسی فریق نے کوئی تعاون کی درخواست کی تو اپنی قومی سلامتی کی پالیسی کے مطابق کردار ادا کرے گا۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ افغان مفاہمتی عمل کیلیے اگر ضرورت محسوس ہوئی تو وفاقی حکومت کے اعلیٰ حکام افغان حکومت اور طالبان سے ملاقات کرسکتے ہیں، پاکستان کی کوشش ہوگی کہ افغانستان میں حکومت سازی کے معاملات تمام فریقین باہمی مذاکرات سے معاملات سے حل کریں۔

اطلاعات ہیں کہ امن معاہدہ کی تکمیل کے بعد افغان طالبان پر عائد پاپندیوں میں مذید نرمی یا خاتمے کا امکان ہے، امن معاہدے کے اعلان کے دوران فریقین کے اہم حکام ملاقات کرسکتے ہیں،اس معاہدے کے بعد افغان گروپس میں مذاکرات کا دور بھی جلد شروع ہوسکتا ہے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔