بلوچستان میں زلزلے سے جاں بحق افراد کی تعداد 355 ہوگئی 600 سے زائد زخمی

متاثرہ اضلاع میں سڑکیں نہ ہونے کے باعث کئی علاقے اب بھی امدادی ٹیموں کی پہنچ سے دور ہیں۔


ویب ڈیسک September 26, 2013
کئی افراد کے ملبے تلے دبے ہونے کے باعث ہلاکتوں میں مزید اضافے کا خدشہ ہے. فوٹو : اے ایف پی

بلوچستان میں زلزلے سے جاں بحق افراد کی تعداد 355 ہوگئی ہے اور اب تک ملبے سے 619 زخمیوں کو نکالا جاچکا ہے جبکہ بڑی تعداد میں لوگ اب بھی لاپتہ ہیں۔

24 ستمبر کی شام 4 بج کر 29 منٹ پر سندھ اور بلوچستان میں زمین صرف 8 سیکنڈز کے لئے ہلی اور اس نے تباہی و بربادی کے وہ نشان چھوڑے ہیں جسے بھرنے میں کئی سال درکار ہیں، زلزلے سے سب سے تباہی بلوچستان کے دو اضلاع آواران اور کیچ میں ہوئی ہے۔ جہاں سیکڑوں ماکانات اور عمارات ملبے کا ڈھیر بن گئی ہیں جس سے لاشیں اور زخمیوں کو نکالنے کا کام اب بھی جاری ہے، امدادی ٹیموں اور مقامی افراد نے آواران میں گھروں کے ملبے سے مزید 6 لاشیں نکالیں ہیں جبکہ کیچ میں اس قدرتی آفت کے ہاتھوں زخمی ہونے والا ایک شخص آج زندگی کی بازی ہار گیا جس کے بعد آواران میں جا ں بحق افراد کی تعداد 311 ہوگئی، جبکہ کیچ میں بھی زلزلے سے ایک زخمی دم توڑ گیا اور وہاں جاں بحق افراد کی تعداد 44 ہوگئی ہے۔ این ڈی ایم اے، پی ڈی ایم اے، پاک فوج، بحریہ، ایف سی، لیویز اور دیگر اداروں کے اہلکار زخمیوں کو طبی امداد فراہم کرہے ہیں تاہم شدید زخمیوں کو خضدار، حب، اور کراچی منتقل کیا جارہا ہے تاکہ ان کا مناسب علاج معالجہ کیا جاسکے۔

زلزلے کے باعث آواران اور کیچ میں 70 فیصد عمارتیں مکمل یا جزوی طور پر تباہ ہوگئی ہیں جس کی وجہ سے لاکھوں افراد گرم دن اور قدرے ٹھنڈی راتیں کھلے آسمان تلے گزار رہے ہیں، متاثرہ علاقوں میں پینے کی پانی،کھانے پینے کی اشیاء اور ادویات کی شدید قلت دیکھی جارہی ہے اس کے علاوہ امدادی کیمپوں کی بھی شدید کمی کے باعث ہزاروں افراد بے سروسانمانی کے عالم میں ہیں۔ مواصلاتی نظام کی تباہی اور سڑکیں نہ ہونے کے باعث سونے پر سہاگے کا کام کیا ہے اور کئی علاقے اب بھی امدادی ٹیموں کی پہنچ سے دور ہیں جس کی وجہ سے اس قدرتی آفت کے نتیجے میں ہونے والے جانی اور مالی نقصان کا اندازہ لگانا مشکل ہے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں