کرتارپورراہداری پاک بھارت ماہرین کی چوتھی میٹنگ 30 اگست کو ہونے کا امکان
میٹنگ میں دونوں ملکوں کے ماہرین کرتار پور راہداری پر کام کی پیشرفت سے آگاہ کریں گے
کرتار پور راہداری سے متعلق پاک بھارت ٹیکنیکل ماہرین کی چوتھی میٹنگ 30 اگست کو کرتارپور اور ڈیرہ بابا نانک کے زیرو پوائنٹ پر ہونے کا امکان ہے۔
بھارتی وزرات خارجہ کے ذرائع کے مطابق چند ہفتے پہلے پاکستان کو تجویز دی گٰئی تھی کہ دونوں ملکوں کے اعلی حکام کی تیسری میٹنگ سے قبل ٹیکنیکل ماہرین کی میٹنگ ہونی چاہیے جسے پاکستان نے قبول کرلیا ہے۔ یہ میٹنگ 30 اگست کو ہونی متوقع ہے جس میں دونوں ممالک کے ٹیکنیکل حکام جس میں امیگریشن، کسٹم، تعمیراتی شعبے کے ماہرین سمیت دیگر افراد شامل ہوں گے، ایک دوسرے کے ساتھ کرتار پور راہداری پر کام کی پیش رفت بارے آگاہ کریں گے۔ حالیہ سیلاب اوربارشوں کے پانی سے راہداری کس حد تک متاثر ہوئی ہے اس بات کا بھی جاٰئزہ لیا جائے گا۔
پاکستان اور بھارت کے حکام کے مابین کرتار پور راہداری پردوسری بیٹھک 14 جولائی کو لاہور کے واہگہ بارڈرپر ہوئی تھی جس کے بعد دفتر خارجہ کے ترجمان ڈاکٹر فیصل نے کہا تھا کہ دونوں ممالک میں 80 فیصد معاملات پر اتفاق ہوچکا ہے جبکہ 20 فیصد امور ایسے ہیں جن پر اختلاف برقرار ہے۔
دوسری طرف پاکستان کے دفتر خارجہ کی طرف سے ابھی اس میٹنگ کے حوالے سے آفیشل طورپر تصدیق نہیں کی گٰئی ہے۔ پاکستانی حکام کے مطابق کرتارپور راہداری کی تعمیر کا 90 فیصد کام مکمل ہوچکا ہے اور وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے نومبرمیں راہداری کھولنے کا عندیہ بھی دیا ہے جبکہ دوسری طرف بھارت میں حالیہ بارشوں کی وجہ سے کرتارپور راہداری کا کام سست روی کا شکار ہے۔
بھارت کی طرف سے کرتار پور راہداری سے متعلق بنائی گئی کمیٹی کے سربراہ سردار سکھجیندر سنگھ رندھاوا کا یہ کہنا ہے کہ نومبرتک بھارتی سائیڈ پر لینڈ پورٹ کا کام مکمل ہوجائے گا اور یاتری پاکستان جاسکیں گے۔
بھارتی وزرات خارجہ کے ذرائع کے مطابق چند ہفتے پہلے پاکستان کو تجویز دی گٰئی تھی کہ دونوں ملکوں کے اعلی حکام کی تیسری میٹنگ سے قبل ٹیکنیکل ماہرین کی میٹنگ ہونی چاہیے جسے پاکستان نے قبول کرلیا ہے۔ یہ میٹنگ 30 اگست کو ہونی متوقع ہے جس میں دونوں ممالک کے ٹیکنیکل حکام جس میں امیگریشن، کسٹم، تعمیراتی شعبے کے ماہرین سمیت دیگر افراد شامل ہوں گے، ایک دوسرے کے ساتھ کرتار پور راہداری پر کام کی پیش رفت بارے آگاہ کریں گے۔ حالیہ سیلاب اوربارشوں کے پانی سے راہداری کس حد تک متاثر ہوئی ہے اس بات کا بھی جاٰئزہ لیا جائے گا۔
پاکستان اور بھارت کے حکام کے مابین کرتار پور راہداری پردوسری بیٹھک 14 جولائی کو لاہور کے واہگہ بارڈرپر ہوئی تھی جس کے بعد دفتر خارجہ کے ترجمان ڈاکٹر فیصل نے کہا تھا کہ دونوں ممالک میں 80 فیصد معاملات پر اتفاق ہوچکا ہے جبکہ 20 فیصد امور ایسے ہیں جن پر اختلاف برقرار ہے۔
دوسری طرف پاکستان کے دفتر خارجہ کی طرف سے ابھی اس میٹنگ کے حوالے سے آفیشل طورپر تصدیق نہیں کی گٰئی ہے۔ پاکستانی حکام کے مطابق کرتارپور راہداری کی تعمیر کا 90 فیصد کام مکمل ہوچکا ہے اور وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے نومبرمیں راہداری کھولنے کا عندیہ بھی دیا ہے جبکہ دوسری طرف بھارت میں حالیہ بارشوں کی وجہ سے کرتارپور راہداری کا کام سست روی کا شکار ہے۔
بھارت کی طرف سے کرتار پور راہداری سے متعلق بنائی گئی کمیٹی کے سربراہ سردار سکھجیندر سنگھ رندھاوا کا یہ کہنا ہے کہ نومبرتک بھارتی سائیڈ پر لینڈ پورٹ کا کام مکمل ہوجائے گا اور یاتری پاکستان جاسکیں گے۔