سابق دورحکومت میں وزیراعظم کےصوابدیدی فنڈز میں بےضابطگیوں کا انکشاف
وزیراعظم سیکریٹریٹ سے ارکان پارلیمنٹ کےعلاج معالجے کیلئے رقوم جاری ہوئیں لیکن اس کا ریکارڈ موجود نہیں، وزیر داخلہ
سابق دور حکومت میں اندھیر نگری اور چوپٹ راج کی ایک اور مثال سامنے آگئی ہے، سابق دور میں وزیراعظم کے صوابدیدی اور متاثرین زلزلہ کے فنڈز میں کروڑوں روپے کی مالی بے ضابطگیوں کا انکشاف ہوا ہے۔
قومی اسمبلی کے اجلاس کے دوران نکتہ اعتراض پرتحریک انصاف کے صدر مخدوم جاوید ہاشمی نے کہا کہ انہوں نے اپنے علاج کے لئے کبھی حکومت سے ایک روپیہ بھی نہیں لیا مگر ان کے نام پر وزیراعظم سیکرٹریٹ سے رقم جاری کی گئی، انہیں بتایا جائے کہ یہ رقم کسے جاری کی گئی اور یہ کون لے گیا۔
جاوید ہاشمی کے سوال پر وفاقی وزیر داخلہ نے ایوان کو بتایا کہ سابق دور حکومت میں وزیراعظم کے صوابدیدی و خفیہ اور متاثرین زلزلہ کے فنڈز میں بڑے پیمانے پر بے ضابطگیاں کرکے مخصوص لوگوں کے نام پرمنظور کئے گئے کروڑوں روپے کے فنڈز نامعلوم لوگ لے گئے، اس کے علاوہ وزیراعظم سیکریٹریٹ سے ارکان پارلیمنٹ کو ان کے علاج معالجے کے لئے رقوم جاری کی گئیں لیکن جاری شدہ رقوم کا کوئی ریکارڈ موجود نہیں، اس سلسلے میں مخدوم جاوید ہاشمی واحد شخص نہیں ان کے علاوہ بھی کئی افراد کی شکایات موصول ہوئی ہیں، جن کے نام پر فنڈز منظور ہوئے تاہم انہوں نے وصول نہیں کئے۔
وزیر داخلہ کا کہنا تھا کہ وزیراعظم کے قائم مقام سیکرٹری اور دیگر افسران کو ریکارڈ کی چھان بین کی ہدایت جاری کردی گئی ہے، اگر ریکارڈ نہ ملا تو ایف آئی اے سے انکوائری کرائی جائے گی تاکہ یہ معلوم ہو سکے کہ جاوید ہاشمی سمیت دیگر لوگوں کے ناموں پرجاری ہونے والے فنڈز کون لے گیا۔
قومی اسمبلی کے اجلاس کے دوران نکتہ اعتراض پرتحریک انصاف کے صدر مخدوم جاوید ہاشمی نے کہا کہ انہوں نے اپنے علاج کے لئے کبھی حکومت سے ایک روپیہ بھی نہیں لیا مگر ان کے نام پر وزیراعظم سیکرٹریٹ سے رقم جاری کی گئی، انہیں بتایا جائے کہ یہ رقم کسے جاری کی گئی اور یہ کون لے گیا۔
جاوید ہاشمی کے سوال پر وفاقی وزیر داخلہ نے ایوان کو بتایا کہ سابق دور حکومت میں وزیراعظم کے صوابدیدی و خفیہ اور متاثرین زلزلہ کے فنڈز میں بڑے پیمانے پر بے ضابطگیاں کرکے مخصوص لوگوں کے نام پرمنظور کئے گئے کروڑوں روپے کے فنڈز نامعلوم لوگ لے گئے، اس کے علاوہ وزیراعظم سیکریٹریٹ سے ارکان پارلیمنٹ کو ان کے علاج معالجے کے لئے رقوم جاری کی گئیں لیکن جاری شدہ رقوم کا کوئی ریکارڈ موجود نہیں، اس سلسلے میں مخدوم جاوید ہاشمی واحد شخص نہیں ان کے علاوہ بھی کئی افراد کی شکایات موصول ہوئی ہیں، جن کے نام پر فنڈز منظور ہوئے تاہم انہوں نے وصول نہیں کئے۔
وزیر داخلہ کا کہنا تھا کہ وزیراعظم کے قائم مقام سیکرٹری اور دیگر افسران کو ریکارڈ کی چھان بین کی ہدایت جاری کردی گئی ہے، اگر ریکارڈ نہ ملا تو ایف آئی اے سے انکوائری کرائی جائے گی تاکہ یہ معلوم ہو سکے کہ جاوید ہاشمی سمیت دیگر لوگوں کے ناموں پرجاری ہونے والے فنڈز کون لے گیا۔