حبیب پبلک اسکول میں کمسن طالبعلم سوئمنگ پول میں ڈوب کر جاں بحق دو انسٹرکٹر گرفتار

وزیر اعلیٰ سندھ کا تحقیقات کا حکم، والد کی مدعیت میں پرنسپل اور انتظامیہ کے خلاف مقدمہ درج

متوفی عثمان کی اپنے والد ذیشان کے ہمراہ یادگار تصویر (فوٹو: ایکسپریس)

پی آئی ڈی سی پر واقع حبیب پبلک اسکول میں چھٹی جماعت کا طالب علم سوئمنگ پول میں ڈوب کر جاں بحق ہوگیا، پولیس نے دو سوئمنگ انسٹرکٹرز کو حراست میں لے لیا، وزیر اعلیٰ سندھ نے نوٹس لیتے ہوئے تحقیقات کا حکم دے دیا جب کہ والد کی مدعیت میں پرنسپل، انتظامیہ اور دو سوئمنگ انسٹرکٹرز کے خلاف مقدمہ درج کرلیا گیا۔

ایکسپریس کے مطابق پی آئی ڈی سی چوک کے قریب واقع حبیب پبلک اسکول میں گزشتہ روز 11 سالہ عثمان ولد ذیشان درانی سوئمنگ پول میں ڈوب کر جاں بحق ہوگیا، بچے کو پہلے کلفٹن میں واقع ساؤتھ سٹی اسپتال لے جایا گیا جہاں موت کی تصدیق کے بعد لاش کو قانونی کارروائی کے لیے سول اسپتال منتقل کیا گیا۔

ایس پی کیماڑی ارم اعوان نے ایکسپریس کو بتایا کہ پولیس نے اسکول کے دو سوئمنگ انسٹرکٹر ممتاز اکبر اور سیف اللہ کو حراست میں لیا ہے، اسکول انتظامیہ نے بتایا کہ واقعے کے وقت انسٹرکٹر وہاں موجود نہیں تھے، پولیس اسکول میں لگے سی سی ٹی وی کیمروں کی فوٹیجز بھی حاصل کررہی ہے۔

انھوں ںے مزید بتایا کہ ابتدائی طور پر ورثا قانونی کارروائی کے لیے آمادہ نہیں ہوئے لیکن ان سے بات چیت کرکے انھیں آمادہ کیا گیا جس کے بعد پوسٹ مارٹم کی رپورٹ کی روشنی میں قتل خطا کا مقدمہ درج کیا جائے گا۔

عثمان پانی میں گیا تو کچھ دیر تک پانی سے باہر نہیں نکلا، انسٹرکٹر

پولیس کے مطابق انسٹرکٹرز کا کہنا ہے کہ آج سوئمنگ کی کلاس کے دوران عثمان پول میں گیا اور جب کچھ دیر تک وہ پانی سے باہر نہیں نکلا تو اسے انسٹرکٹر ممتاز نے سوئمنگ پول سے بے ہوشی کی حالت میں باہر نکالا، فوری طور پر اسے اسکول میں ہی فرسٹ ایڈ فراہم کی گئی لیکن حالت نہ سنبھلنے پر اسے اسکول انتظامیہ نے ساؤتھ سٹی اسپتال منتقل کیا جہاں پہنچنے سے قبل ہی عثمان کی موت واقع ہوچکی تھی۔

پرنسپل نے کہا بچے کی طبیعت خراب ہے پہنچا تو لاش موجود تھی، والد

سول اسپتال میں موجود متوفی عثمان کے والد ذیشان نے بتایا کہ انھیں جو اطلاعات موصول ہوئیں اس کے مطابق واقعہ ڈھائی سے تین بجے کے درمیان پیش آیا لیکن مجھے اسکول انتظامیہ نے چار بجے اطلاع دی کہ بچے کی طبیعت خراب ہوگئی ہے آپ ساؤتھ سٹی اسپتال پہنچیں، جب میں وہاں پہنچا تو میرے بیٹے کی لاش موجود تھی، مجھے معلوم ہوا کہ میرا بیٹا مرچکا ہے۔

بیٹا سوئمنگ کا چیمپئن نہیں سیکھنے کے مراحل میں تھا، والد

انھوں ںے واقعے کو انتظامیہ کی غفلت قرار دیتے ہوئے سخت قانونی کارروائی کا بھی اعلان کیا اور کہا کہ ان کا بیٹا سوئمنگ کا چیمپئن نہیں تھا جو اس کو ایسے ہی سوئمنگ پول میں چھوڑ دیا اور ابھی وہ سوئمنگ سیکھنے کے مراحل میں تھا۔


بچے کی موت پانی میں ڈوبنے سے ہی ہوئی، پوسٹ مارٹم رپورٹ

پوسٹ مارٹم کرنے والے ایم ایل او سول اسپتال ڈاکٹر عبدالعلیم میمن نے ذرائع ابلاغ کے نمائندوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ بچے کے جسم پر بظاہر چوٹ کا کوئی نشان نہیں پایا گیا اور اس کی موت پھیپھڑوں میں پانی بھرجانے کے باعث ہوئی ، یہ تمام شواہد اس بات کا اشارہ ہیں کہ بچے کی موت ڈوبنے سے ہی ہوئی۔

بتایا جائے بچوں کے لیے کیا حفاظتی اقدامات تھے؟ وزیراعلیٰ نے رپورٹ مانگ لی

وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے حبیب پبلک اسکول میں بچے کی ہلاکت کا نوٹس لے لیا۔ ترجمان کے مطابق مراد علی شاہ نے کمشنر کراچی اور ڈائریکٹوریٹ پرائیویٹ اسکول سے رپورٹ طلب کرلی ہے اور کہا ہے کہ واقعے کی شفاف تحقیقات کی جائیں اور معلوم کیا جائے کہ اسکول میں کیا حفاظتی اقدامات تھے؟ واقعے کے وقت سوئمنگ ٹرینرز کہاں تھے؟ بچوں کے لیے کیا کچھ سیفٹی پروپوزل پر عمل کیا گیا تھا یا نہیں؟ وزیراعلیٰ کا کہنا تھا کہ انتہائی باریک بینی کے ساتھ تفصیلی رپورٹ انھیں پیش کی جائے۔

غفلت ثابت ہوئی تو اسکول کی رجسٹریشن معطل ہوسکتی ہے، منسوب صدیقی

واقع پر ڈائریکٹر جنرل آف پرائیویٹ انسٹی ٹیوٹس منسوب صدیقی نے کہا ہے کہ واقعے کی جانچ پڑتال کے لیے ٹیم اسکول کا دورہ کرے گی اور اسکول انتظامیہ کی غفلت ثابت ہونے پر اسکول کی رجسٹریشن معطل بھی کی جاسکتی ہے، اسکول میں سوئمنگ ڈے تھا پندرہ بچوں کو سوئمنگ کی کلاس دی جارہی تھی ، انھیں جو اطلاعات موصول ہوئی ہیں اس کے مطابق سوئمنگ پول بچوں کے قد سے گہرا تھا ، بچے نے گھبرا کر غوطہ کھایا اور بے ہوش ہوگیا جب تک انتظامیہ نے اسے اسپتال منتقل کیا تو اس وقت تک بچہ دم توڑ چکا تھا۔

منسوب صدیقی نے مزید کہا کہ دو انسٹرکٹرز کے ہوتے ہوئے ایسا حادثہ پیش آنا انتہائی تشویش ناک عمل ہے ، ہماری جانب سے ٹیم اسکول کا دورہ کرے گی اور غفلت ثابت ہونے پر اسکول کے خلاف کارروائی کی جائے گی۔

بچے کی ہلاکت کا مقدمہ پرنسپل اور انتظامیہ کے خلاف درج

متوفی عثمان کے والد ذیشان کی مدعیت میں ڈاکس پولیس نے مقدمہ الزام نمبر 331/19 بجرم دفعہ 322/34 کے تحت درج کرلیا۔ مقدمے میں اسکول کے دو سوئمنگ انسٹرکٹر ممتاز اور سیف اللہ کے علاوہ اسکول پرنسپل اور انتظامیہ کو نامزد کیا گیا ہے۔

ایف آئی آر کے مطابق اسکول کی پرنسپل نے چار بجے بچے کے والد کو فون کرکے بتایا کہ عثمان کے ساتھ سوئمنگ پول میں حادثہ پیش آیا ہے آپ فورا ساؤتھ سٹی اسپتال پہنچ جائیں، عثمان کا والد جب سوا چار بجے اسپتال پہنچا تو ڈاکٹروں نے بتایا کہ آپ کے بچے کی موت واقع ہوچکی ہے اور اسے مردہ حالت میں اسپتال لایا گیا ہے، بچے کے والد کا کہنا ہے کہ واقعہ اسکول کی انتظامیہ کی غفلت کے باعث پیش آیا ہے لہٰذا ان کے خلاف قانونی کارروائی کی جائے۔

Load Next Story