
سعودآباد چورنگی سے عوام کا گزرنا محال ہوگیا،علاقہ مکینوں کا کہنا ہے کہ بار بار توجہ دلانے اور میئر کراچی کے دورے کئے باوجود چورنگی کی تباہ حال صورتحال متعلقہ اداروں کے حکام کو متوجہ نہیں کرسکی،واٹر بورڈ اور بلدیہ کورنگی کی بے حسی کے باعث روزانہ ایک لاکھ سے زائد افراد کا یہاں سے گزرنا مشکل اور ناممکن ہوچکا ہے۔
شہری بڑے بڑے گڑھوں سے بچنے کے لیے انڈس مہران کی گلیاں استعمال کر رہے ہیں جو پہلے ہی کھنڈرات بنی ہوئی ہیں اور گٹر ابل رہے ہیں،چورنگی پر واقع دارالعلوم جامعہ قادریہ رضویہ (مسجد و مدرسہ )میں نمازیوں اور مدرسے کے بچوں کاآنا ناممکن ہوچکا ہے اور اکثر نمازی اپنے کپڑوں کو ناپاک ہونے سے بچا نہیں پارہے۔
قریبی واقع فوڈ اسٹریٹ پر بھی فیملیز کا بیٹھنا محال ہوچکا ہے،چورنگی پر پڑنے والے گہرے گڑھوں میں اب تک درجنوں رکشے الٹ چکے ہیں اور موٹر سائیکل سوار گر کر زخمی ہوچکے ہیں جبکہ کاریں اور بڑی گاڑیاں بری طرح ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہیں۔
علاقہ مکینوں نے میئر کراچی سے اپیل کی ہے کہ وہ کم از کم بجری ڈلواکر بڑے بڑے گڑھوں کو بھروادیں تاکہ چورنگی گزرنے کے قابل ہوسکے،اس مقصد کے لیے انھیں کسی بڑے بجٹ کی ضرورت نہیں ہوگی،اس کے علاوہ ایم ڈی واٹر بورڈ خود دورہ کرکے اپنے انجینئرز کو اس مسئلے کو حل کرنے کی ہدایت کریں۔
تبصرے
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔