الیکشن کمیشن ارکان تقرری پارلیمنٹ اور اپوزیشن کے معاملے میں نہیں پڑسکتے اسلام آباد ہائیکورٹ

اگر غیر قانونی اقدام ہوا تو پارلیمنٹ میں اپوزیشن نے کیوں نہیں اٹھایا، اسلام آباد ہائیکورٹ


ویب ڈیسک August 28, 2019
اگر غیر قانونی اقدام ہوا تو پارلیمنٹ میں اپوزیشن نے کیوں نہیں اٹھایا، اسلام آباد ہائیکورٹ فوٹو:فائل

اسلام آباد ہائیکورٹ نے الیکشن کمیشن ارکان کی تقرری کے خلاف کیس میں ریمارکس دیے ہیں کہ اگر غیر قانونی اقدام ہوا تو پارلیمنٹ میں اپوزیشن نے کیوں نہیں اٹھایا جبکہ یہ پارلیمنٹ اور اپوزیشن کا معاملہ ہے عدالت اس میں نہیں پڑ سکتی۔

اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس اطہر من اللہ نے الیکشن کمیشن پاکستان کے دو نئے ممبران کی تعیناتی کے خلاف درخواست کی سماعت کی۔

درخواست گزار وکیل جہانگیر خان جدون نے کہا کہ حکومت نے الیکشن کمیشن ارکان کی تقرری میں قانون کی خلاف ورزی کی کیونکہ اپوزیشن لیڈر کے ساتھ مشاورت نہیں کی گئی۔

چیف جسٹس ہائی کورٹ نے کہا کہ اپوزیشن لیڈر نے اس معاملے کو کسی فورم پر چیلنج نہیں کیا، ہوسکتا ہے وہ نئے ارکان سے متفق ہوں۔ وکیل نے کہا کہ اپوزیشن لیڈر متفق نہیں اور انہوں نے سخت مخالفت کی ہے، اس میں آئین کی خلاف ورزی ہوئی اور اس کا حل عدالت نے نکالنا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: الیکشن کمیشن کے دو نئے ارکان کی تقرری اسلام آباد ہائی کورٹ میں چیلنج

چیف جسٹس ہائی کورٹ نے ریمارکس دیے کہ اگر اتنے بڑے پیمانے پر غیر قانونی اقدام ہوا تو پارلیمنٹ میں اپوزیشن نے کیوں نہیں اٹھایا، یہ پارلیمنٹ اور اپوزیشن کا معاملہ ہے عدالت اس میں نہیں پڑ سکتی، پارلیمنٹ کے معاملات عدالتوں میں کیوں حل کرانا چاہتے ہیں، عدالت چاہتی ہے کہ پارلیمنٹ مضبوط ہو، کیا اپوزیشن نے پارلیمنٹ میں قرارداد پیش کی؟۔

اپوزیشن کے نمائندے کی حیثیت سے لیگی رہنما اور رکن قومی اسمبلی محسن شاہ نواز رانجھا روسٹرم پر آگئے۔ عدالت نے استفسار کیا کہ کیا پارلیمنٹ کے کسی فورم پر اپوزیشن لیڈر نے اس معاملے کو اٹھایا؟۔ محسن شاہ نواز رانجھا نے کہا کہ جب ممبران کی تعیناتی سے قبل مشاورت ہی نہیں ہوئی تو فورم کون سا ہوگا، قومی اسمبلی کے اجلاس میں اپوزیشن لیڈرمعاملے کو اٹھائیں گے۔

اسلام آباد ہائی کورٹ نے سیکرٹری صدر پاکستان، پرنسپل سیکرٹری وزیراعظم، وزارت پارلیمانی امور، دونوں نئے ممبران اور الیکشن کمیشن سمیت دیگر فریقین کو نوٹس جاری کرتے ہوئے کیس کی سماعت 12 ستمبر تک ملتوی کردی۔

واضح رہے کہ حکومت نے اپوزیشن کی رضامندی کے بغیر الیکشن کمیشن کے سندھ اور بلوچستان سے دو ارکان خالد محمود صدیقی اور منیر احمد کاکڑ کا تقرر کردیا ہے۔ اپوزیشن نے دونوں تقرریاں مسترد کردی ہیں جبکہ چیف الیکشن کمشنر سردار رضا خان نے بھی نئے ممبران کی تقرری کو آئین کیخلاف ورزی قرار دیتے ہوئے ان سے حلف لینے سے انکار کردیا ہے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں