وزیر اعظم سے گورنر اسٹیٹ بینک کی ملاقات فرسودہ قوانین ختم کرنے کا فیصلہ
کاروباری سرگرمیوں کی خود سرپرستی کروںگا، عمران خان
وزیراعظم عمران خان سے گورنر اسٹیٹ بینک ڈاکٹر رضا باقر نے بدھ کو وزیراعظم آفس میں ملاقات کی ہے جبکہ حکومت نے شرح سود، ایکسچینج ریٹ ریگولیٹ کرکے بجٹ، تجارتی خسارہ کم کرنے اور خصوصی اقتصادی زونز فعال کرنیکا فیصلہ کیا ہے۔
وزیراعظم نے کہا ہے کہ کاروبار میں آسانی لانا اور سرمایہ کاروں کیلیے سہولیات کی فراہمی اولین ترجیح ہے اس ضمن میں فرسودہ قوانین ختم کیے جائیں۔
ذرائع کے مطابق رضا باقر نے سٹیٹ بینک اور مالیاتی معاملات سے متعلق وزیراعظم کو بریفنگ دی۔ ملکی معاشی صورت حال، ڈالر کی قدر میں استحکام اور زرمبادلہ کے ذخائر پر بھی تبادلہ خیال کیا گیا۔ گورنر اسٹیٹ بینک نے شرح سود اور افراط زر کو کنٹرول کرنے کے معاملات پر بھی وزیراعظم کو بریفنگ دی۔
وزیراعظم اور گورنر سٹیٹ بینک کی ملاقات ایسے وقت میں ہوئی ہے جب سخت مالیاتی پالیسیوں کی وجہ سے اقتصادی سرگرمیوں کو پہنچنے والے نقصان کے باعث حکومت میں بے چینی بڑھ رہی ہے۔
حکومتی ذرائع کے مطابق وزیراعظم کی اقتصادی ٹیم نے چند روز قبل انھیں آگاہ کیا تھا کہ ان پالیسوں کی وجہ سے روزگار کے مواقع اور اقتصادی سرگرمیوں پر منفی اثرات مرتب ہو رہے ہیں اور تاجر برادری نے واضح طورپر کہہ دیا ہے کہ موجود شرح سود پر ان کیلئے کاروبار جاری رکھنا مشکل ہے۔
ایکسپریس ٹربیون کے استفسار پر سٹیٹ بینک نے اس سوال کا واضح جواب دینے سے گریز کیا کہ کیا وزیراعظم نے گورنر سٹیٹ بینک کے سامنے سخت مالیاتی پالیسی کا معاملہ رکھا اور کیا انہیں شرح سودمیں کمی کی ہدایت کی ہے؟
سرکاری ہینڈ آؤٹ کے مطابق رضا باقر نے ایشیا پیسیفک گروپ کے اجلاسوں کے نتائج، کرنٹ اکاؤنٹ میں بہتری اور اصلاحات پر مبنی پالیسوں پر مثبت ردعمل کے بارے میں بھی بریفنگ دی۔ بیان میں اس امر کی تصدیق اور نہ ہی تردید کی گئی کہ کیا وزیراعظم نے شرح سود میں کمی کی ہدایت کی ہے۔
ذرائع کے مطابق گورنر سٹیٹ بینک حکومتی سکیورٹیز کیلئے غیرملکی سرمائے کو راغب کرنے اور زرمبادلہ کے ذخائر کو بڑھانے کے لئے بلند شرح سود برقرار رکھنے کے خواہاں ہیں۔ وزیراعظم آفس نے ماضی کی روایات کے برعکس وزیراعظم اور گورنر سٹیٹ بینک کی ملاقات کی فوٹیج بھی جاری کی ہے، عام طور پر ایسی ملاقات مرکزی بینک کی خودمختاری کے تاثر کو مجروح کرتی ہے۔ دریں اثناء وزیراعظم کی زیر صدارت کاروباری مواقع بڑھانے کیلئے اہم اجلاس ہوا۔
عمران خان نے فرسودہ اورغیرضروری قوانین اور قواعدوضوبط ختم کرنے اوراداروں، محکموں اوروزارتوں کوسرمایہ کاری اور کاروبار میں آسانیوں سے متعلق منصوبے پیش کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے کہا ہے کہ کاروبارمیں آسانی اور سرمایہ کاروں کیلئے سہولیات کی فراہمی حکومت کی اولین ترجیح ہے، معلومات کی آن لائن دستابی کاروباری معاملات کو مزیدآسان بنائے گی۔
بریفنگ میں بتایا گیا کہ کاروبار میں آسانی اور رکاوٹوں کو دورکرنے کیلئے اقدامات جاری ہیں، موجودہ فریم ورک کا جائزہ لے کر قوانین میں ترمیم پر غور جاری ہے۔ ابتدائی طور پر ڈیجیٹل بزنس ریگولیٹری میپنگ پورٹل تیارکیاگیا ہے، پورٹل کے ذریعے کاروباری لین دین میں شفافیت یقینی بنائی جائیگی، پنجاب حکومت کاروباری اداروں کی سہولت کے لئے اقدامات کر رہی ہے، پنجاب سمارٹ ریگولیشن ایکٹ اور ون ونڈوسہولت پر کام جاری ہے۔
اجلاس میں اسٹارٹ اپ کمپنیوں کی سہولت کے لئے فرسودہ قوانین ختم کرنے پراتفاق کیاگیا۔ کاروبار میں رکاوٹ ڈالنے والے بیوروکریسی کے صوابدیدی اختیارات ختم کرنے اور کمپنیوں کی رجسٹریشن کا عمل سہل کرنے کیلئے قوانین بنانے کا بھی فیصلہ کیا گیا۔
وزیراعظم نے کہا کہ وہ خود کاروباری سرگرمیوں کی سرپرستی کریں گے، پاکستان کی بزنس رینکنگ کو بہتر بنایا جائیگا۔ علاوہ ازیں وفاقی حکومت نے شرح سود اور ایکسچینج ریٹ کو ریگولیٹ کرکے بجٹ خسارے اور تجارتی خسارے کو کم کرنے کا فیصلہ کیا ہے جبکہ غیر ملکی سرمایہ کاری میں اضافے کیلئے خصوصی اقتصادی زونز کو جلد فعال کرنے پر اتفاق کیا ہے اور مانیٹری پالیسی کو مناسب انداز میں استعمال کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ یہ فیصلے مشیر خزانہ حفیظ شیخ کی زیر صدارت گزشتہ روز یہاں مانیٹری اینڈ فسکل کوآرڈی نیشن بورڈ کے اجلاس میں کئے گئے۔
اجلاس میں موجودہ ملکی معاشی صورتحال کا جائزہ لیا گیا۔ وزارت خزانہ کی طرف سے جاری کردہ تفصیلات میں بتایا گیا کہ اجلاس میں آمدن اور اخراجات کے درمیان فرق کو ختم کرنے، تجارتی خسارہ کو مزید کم کرنے پر اتفاق کیا گیاہے۔ وزارت خزانہ کا کہنا ہے کہ بورڈ کو اہم معاشی اشاریوں پر بریفنگ دی گئی، اجلاس میں بجلی اور گیس کی قیمتوں میں اضافے، ڈالر اور شرح سود میں اضافے کے اثرات پر غور کیا گیا۔ اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ مہنگائی کو قابو کیا جائیگا جب کہ اہم شعبوں میں معاشی سرگرمیوں کو بڑھایا جائیگا۔
غیر ملکی سرمایہ کاری میں کمی پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے فیصلہ کیا گیا کہ غیر ملکی سرمایہ کاری کو بڑھانے کے لیے خصوصی اقتصادی زونز کو جلد سے جلد فعال کیا جائیگا۔
اجلاس میں اس بات پر زور دیا گیا کہ شرح سود کو اس انداز میں کنٹرول کیا جائے کہ بیرونی خطرات کم ہوں اور برآمدات میں اضافہ ہوسکے، چھوٹے اور درمیانے درجے کے کاروبار کو فنانسنگ فراہم کرنے پر اتفاق کیا گیا تاکہ روزگار کے نئے مواقع پیدا ہو سکیں۔ قرضوں پر سود کی ادائیگیوں کو کم کرنے کے لیے معاشی اصلاحات کی جائیں گی۔ مشیر خزانہ حفیظ شیخ نے کہا کہ بورڈ معاشی صورتحال کا جائزہ لینے کا موقع فراہم کرتا ہے بورڈ کا اجلاس ہر تین ماہ بعد بلایا جائیگا۔
وزیراعظم نے کہا ہے کہ کاروبار میں آسانی لانا اور سرمایہ کاروں کیلیے سہولیات کی فراہمی اولین ترجیح ہے اس ضمن میں فرسودہ قوانین ختم کیے جائیں۔
ذرائع کے مطابق رضا باقر نے سٹیٹ بینک اور مالیاتی معاملات سے متعلق وزیراعظم کو بریفنگ دی۔ ملکی معاشی صورت حال، ڈالر کی قدر میں استحکام اور زرمبادلہ کے ذخائر پر بھی تبادلہ خیال کیا گیا۔ گورنر اسٹیٹ بینک نے شرح سود اور افراط زر کو کنٹرول کرنے کے معاملات پر بھی وزیراعظم کو بریفنگ دی۔
وزیراعظم اور گورنر سٹیٹ بینک کی ملاقات ایسے وقت میں ہوئی ہے جب سخت مالیاتی پالیسیوں کی وجہ سے اقتصادی سرگرمیوں کو پہنچنے والے نقصان کے باعث حکومت میں بے چینی بڑھ رہی ہے۔
حکومتی ذرائع کے مطابق وزیراعظم کی اقتصادی ٹیم نے چند روز قبل انھیں آگاہ کیا تھا کہ ان پالیسوں کی وجہ سے روزگار کے مواقع اور اقتصادی سرگرمیوں پر منفی اثرات مرتب ہو رہے ہیں اور تاجر برادری نے واضح طورپر کہہ دیا ہے کہ موجود شرح سود پر ان کیلئے کاروبار جاری رکھنا مشکل ہے۔
ایکسپریس ٹربیون کے استفسار پر سٹیٹ بینک نے اس سوال کا واضح جواب دینے سے گریز کیا کہ کیا وزیراعظم نے گورنر سٹیٹ بینک کے سامنے سخت مالیاتی پالیسی کا معاملہ رکھا اور کیا انہیں شرح سودمیں کمی کی ہدایت کی ہے؟
سرکاری ہینڈ آؤٹ کے مطابق رضا باقر نے ایشیا پیسیفک گروپ کے اجلاسوں کے نتائج، کرنٹ اکاؤنٹ میں بہتری اور اصلاحات پر مبنی پالیسوں پر مثبت ردعمل کے بارے میں بھی بریفنگ دی۔ بیان میں اس امر کی تصدیق اور نہ ہی تردید کی گئی کہ کیا وزیراعظم نے شرح سود میں کمی کی ہدایت کی ہے۔
ذرائع کے مطابق گورنر سٹیٹ بینک حکومتی سکیورٹیز کیلئے غیرملکی سرمائے کو راغب کرنے اور زرمبادلہ کے ذخائر کو بڑھانے کے لئے بلند شرح سود برقرار رکھنے کے خواہاں ہیں۔ وزیراعظم آفس نے ماضی کی روایات کے برعکس وزیراعظم اور گورنر سٹیٹ بینک کی ملاقات کی فوٹیج بھی جاری کی ہے، عام طور پر ایسی ملاقات مرکزی بینک کی خودمختاری کے تاثر کو مجروح کرتی ہے۔ دریں اثناء وزیراعظم کی زیر صدارت کاروباری مواقع بڑھانے کیلئے اہم اجلاس ہوا۔
عمران خان نے فرسودہ اورغیرضروری قوانین اور قواعدوضوبط ختم کرنے اوراداروں، محکموں اوروزارتوں کوسرمایہ کاری اور کاروبار میں آسانیوں سے متعلق منصوبے پیش کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے کہا ہے کہ کاروبارمیں آسانی اور سرمایہ کاروں کیلئے سہولیات کی فراہمی حکومت کی اولین ترجیح ہے، معلومات کی آن لائن دستابی کاروباری معاملات کو مزیدآسان بنائے گی۔
بریفنگ میں بتایا گیا کہ کاروبار میں آسانی اور رکاوٹوں کو دورکرنے کیلئے اقدامات جاری ہیں، موجودہ فریم ورک کا جائزہ لے کر قوانین میں ترمیم پر غور جاری ہے۔ ابتدائی طور پر ڈیجیٹل بزنس ریگولیٹری میپنگ پورٹل تیارکیاگیا ہے، پورٹل کے ذریعے کاروباری لین دین میں شفافیت یقینی بنائی جائیگی، پنجاب حکومت کاروباری اداروں کی سہولت کے لئے اقدامات کر رہی ہے، پنجاب سمارٹ ریگولیشن ایکٹ اور ون ونڈوسہولت پر کام جاری ہے۔
اجلاس میں اسٹارٹ اپ کمپنیوں کی سہولت کے لئے فرسودہ قوانین ختم کرنے پراتفاق کیاگیا۔ کاروبار میں رکاوٹ ڈالنے والے بیوروکریسی کے صوابدیدی اختیارات ختم کرنے اور کمپنیوں کی رجسٹریشن کا عمل سہل کرنے کیلئے قوانین بنانے کا بھی فیصلہ کیا گیا۔
وزیراعظم نے کہا کہ وہ خود کاروباری سرگرمیوں کی سرپرستی کریں گے، پاکستان کی بزنس رینکنگ کو بہتر بنایا جائیگا۔ علاوہ ازیں وفاقی حکومت نے شرح سود اور ایکسچینج ریٹ کو ریگولیٹ کرکے بجٹ خسارے اور تجارتی خسارے کو کم کرنے کا فیصلہ کیا ہے جبکہ غیر ملکی سرمایہ کاری میں اضافے کیلئے خصوصی اقتصادی زونز کو جلد فعال کرنے پر اتفاق کیا ہے اور مانیٹری پالیسی کو مناسب انداز میں استعمال کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ یہ فیصلے مشیر خزانہ حفیظ شیخ کی زیر صدارت گزشتہ روز یہاں مانیٹری اینڈ فسکل کوآرڈی نیشن بورڈ کے اجلاس میں کئے گئے۔
اجلاس میں موجودہ ملکی معاشی صورتحال کا جائزہ لیا گیا۔ وزارت خزانہ کی طرف سے جاری کردہ تفصیلات میں بتایا گیا کہ اجلاس میں آمدن اور اخراجات کے درمیان فرق کو ختم کرنے، تجارتی خسارہ کو مزید کم کرنے پر اتفاق کیا گیاہے۔ وزارت خزانہ کا کہنا ہے کہ بورڈ کو اہم معاشی اشاریوں پر بریفنگ دی گئی، اجلاس میں بجلی اور گیس کی قیمتوں میں اضافے، ڈالر اور شرح سود میں اضافے کے اثرات پر غور کیا گیا۔ اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ مہنگائی کو قابو کیا جائیگا جب کہ اہم شعبوں میں معاشی سرگرمیوں کو بڑھایا جائیگا۔
غیر ملکی سرمایہ کاری میں کمی پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے فیصلہ کیا گیا کہ غیر ملکی سرمایہ کاری کو بڑھانے کے لیے خصوصی اقتصادی زونز کو جلد سے جلد فعال کیا جائیگا۔
اجلاس میں اس بات پر زور دیا گیا کہ شرح سود کو اس انداز میں کنٹرول کیا جائے کہ بیرونی خطرات کم ہوں اور برآمدات میں اضافہ ہوسکے، چھوٹے اور درمیانے درجے کے کاروبار کو فنانسنگ فراہم کرنے پر اتفاق کیا گیا تاکہ روزگار کے نئے مواقع پیدا ہو سکیں۔ قرضوں پر سود کی ادائیگیوں کو کم کرنے کے لیے معاشی اصلاحات کی جائیں گی۔ مشیر خزانہ حفیظ شیخ نے کہا کہ بورڈ معاشی صورتحال کا جائزہ لینے کا موقع فراہم کرتا ہے بورڈ کا اجلاس ہر تین ماہ بعد بلایا جائیگا۔