کراچی میں 92 سے جون 2010ء تک 236 پولیس افسران و اہلکار شہید ہوئے
236 مقدمات میں سے89کیسز میں تاحال ملزمان کاسراغ نہیں لگایا جاسکا،چند مقدمات میں ملزمان پر جرم ثابت کیا جاسکا، ذرائع
PESHAWAR:
ملک کے معاشی حب کراچی میں1992سے جون2010تک236پولیس افسران و اہلکار شہیدہوئے۔
ان افسران و اہلکاروں کے قتل کے مقدمات میں سے89کیسز میں تاحال ملزمان کا سراغ نہیں لگایا جاسکا ، 147کیسز میں چند مقدمات میں ملزمان پر فردجرم عائد کی جاسکی ہے جبکہ بیشتر ملزمان ضمانت پر رہا اور کچھ کیسز تاحال عدالتوں میں زیر سماعت ہیں، کراچی بدامنی عملدرآمد کیس کی سماعت کے دوران چیف جسٹس نے کراچی پولیس کے سربراہ سے پولیس اہلکاروں کے کیسز کے بارے میں دریافت کیا جس کے بعد ایڈیشنل آئی جی کراچی شاہد حیات نے تمام کیسز کی تفصیلات طلب کی تھیں، تفصیلات کے مطابق کراچی میں1992سے جون 2010 تک 236 پولیس افسران و اہلکار قتل کردیے گئے،ذرائع نے بتایا کہ 236 مقدمات میں سے89کیسز میں تاحال ملزمان کے بارے میں سراغ نہیں لگایا جاسکا۔
مذکورہ کیسز میں 20مئی 1994کو قائد آباد میں نامعلوم افراد کی فائرنگ سے شہید ہونے والے پولیس کانسٹیبل حبیب غوری ولد اکبر عزیز غوری بیلٹ نمبر5696کا کیس سب سے پرانا ہے،مقتول ایسٹ ہیڈ کوارٹرز میں تعینات تھا، واقعے کا مقدمہ الزام نمبر214/94 درج کیا گیا تھا ، مجموعی طور پر 1994 کے 4کیسز، 1995 کے 12 کیسز، 1996 کے 2 مقدمات ، 1997 کے 6کیسز، 1998 کے 3 مقدمات،1999کے بھی3کیسز، 2000کا ایک کیس،2005کے5 مقدمات، 2002 کے2 کیسز ،2003کے بھی2 مقدمات، 2004 کے3 کیس ، 2005کے بھی3 مقدمات، 2006 کے 9 کیسز ، 2007 کے11مقدمات،2008کے7کیسز، 2009 کے بھی 7 مقدمات جبکہ 2010 کے 9مقدمات تاحال پولیس کیلیے درد سر بنے ہوئے ہیں، ان مقدمات میں کوئی پیش رفت نہیں ہوسکی،ان میں سے زیادہ تر کیسز اے کلاس کردیے گئے ، 2010کے صرف8کیسز کی تحقیقات ابھی جاری ہیں۔
1992 سے جون2010کے دوران پولیس نے147 کیسز میں سے چند مقدمات میں ملزمان گرفتار کیے لیکن اس کے بعد کئی ضمانت پر رہا ہوگئے، بیشتر کیس سی کلاس کردیے گئے جبکہ کچھ کیسز کے چالان عدالتوں میں جمع ہیں جبکہ چند کیسز کی تحقیقات التوا کا شکار ہے، کراچی بدامنی عملدرآمد کیس کی سماعت کے دوران چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری نے پولیس شہدا کے قاتلوں کے بارے میں دریافت کیا جس کے بعد ایڈیشنل آئی جی کراچی شاہد حیات نے ہدایات جاری کی تھیں کہ1995 سے2010تک شہید ہونے والے پولیس افسران و اہلکاروں کے کیسز کی تفصیلات انھیں فراہم کی جائیں۔
ملک کے معاشی حب کراچی میں1992سے جون2010تک236پولیس افسران و اہلکار شہیدہوئے۔
ان افسران و اہلکاروں کے قتل کے مقدمات میں سے89کیسز میں تاحال ملزمان کا سراغ نہیں لگایا جاسکا ، 147کیسز میں چند مقدمات میں ملزمان پر فردجرم عائد کی جاسکی ہے جبکہ بیشتر ملزمان ضمانت پر رہا اور کچھ کیسز تاحال عدالتوں میں زیر سماعت ہیں، کراچی بدامنی عملدرآمد کیس کی سماعت کے دوران چیف جسٹس نے کراچی پولیس کے سربراہ سے پولیس اہلکاروں کے کیسز کے بارے میں دریافت کیا جس کے بعد ایڈیشنل آئی جی کراچی شاہد حیات نے تمام کیسز کی تفصیلات طلب کی تھیں، تفصیلات کے مطابق کراچی میں1992سے جون 2010 تک 236 پولیس افسران و اہلکار قتل کردیے گئے،ذرائع نے بتایا کہ 236 مقدمات میں سے89کیسز میں تاحال ملزمان کے بارے میں سراغ نہیں لگایا جاسکا۔
مذکورہ کیسز میں 20مئی 1994کو قائد آباد میں نامعلوم افراد کی فائرنگ سے شہید ہونے والے پولیس کانسٹیبل حبیب غوری ولد اکبر عزیز غوری بیلٹ نمبر5696کا کیس سب سے پرانا ہے،مقتول ایسٹ ہیڈ کوارٹرز میں تعینات تھا، واقعے کا مقدمہ الزام نمبر214/94 درج کیا گیا تھا ، مجموعی طور پر 1994 کے 4کیسز، 1995 کے 12 کیسز، 1996 کے 2 مقدمات ، 1997 کے 6کیسز، 1998 کے 3 مقدمات،1999کے بھی3کیسز، 2000کا ایک کیس،2005کے5 مقدمات، 2002 کے2 کیسز ،2003کے بھی2 مقدمات، 2004 کے3 کیس ، 2005کے بھی3 مقدمات، 2006 کے 9 کیسز ، 2007 کے11مقدمات،2008کے7کیسز، 2009 کے بھی 7 مقدمات جبکہ 2010 کے 9مقدمات تاحال پولیس کیلیے درد سر بنے ہوئے ہیں، ان مقدمات میں کوئی پیش رفت نہیں ہوسکی،ان میں سے زیادہ تر کیسز اے کلاس کردیے گئے ، 2010کے صرف8کیسز کی تحقیقات ابھی جاری ہیں۔
1992 سے جون2010کے دوران پولیس نے147 کیسز میں سے چند مقدمات میں ملزمان گرفتار کیے لیکن اس کے بعد کئی ضمانت پر رہا ہوگئے، بیشتر کیس سی کلاس کردیے گئے جبکہ کچھ کیسز کے چالان عدالتوں میں جمع ہیں جبکہ چند کیسز کی تحقیقات التوا کا شکار ہے، کراچی بدامنی عملدرآمد کیس کی سماعت کے دوران چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری نے پولیس شہدا کے قاتلوں کے بارے میں دریافت کیا جس کے بعد ایڈیشنل آئی جی کراچی شاہد حیات نے ہدایات جاری کی تھیں کہ1995 سے2010تک شہید ہونے والے پولیس افسران و اہلکاروں کے کیسز کی تفصیلات انھیں فراہم کی جائیں۔