بورڈ کا غیرپیشہ ورانہ رویہ جلال ’’جلال‘‘ میں آگئے
کوچز کے انتخاب کا عمل سمجھ سے بالاتر رہا، کوئی رابطہ تک نہیں کیا گیا
بورڈ کے غیرپیشہ ورانہ رویے پر جلال الدین ''جلال'' میں آ گئے۔
پی سی بی نے بولنگ کوچ کیلیے درخواست جمع کرانے والے کوالیفائیڈ کوچ جلال الدین کو شارٹ لسٹ تک نہیں کیا، یوں اب واحد امیدوار وقاریونس کا تقرر یقینی ہے، ون ڈے کرکٹ کی پہلی ہیٹ ٹرک بنانے والے سابق پیسر نے بورڈ کے رویے سے نالاں ہوکرمایوسی کا اظہار کیا ہے۔
نمائندہ ''ایکسپریس'' سے گفتگو کرتے ہوئے انھوں نے کہا کہ میں نے قواعد کے مطابق بولنگ کوچ کیلیے درخواست جمع کرائی اور اس ذمہ داری کو پانے کا اہل بھی تھا،اپنی پیشہ ورانہ قابلیت اور صلاحیتو ں کی وجہ سے مجھے مکمل اعتماد تھا کہ پی سی بی میرے نام کو ضرور زیر غور لائے گا، مگر حیران کن طور پر مجھے بورڈ کی جانب سے کوئی جواب نہیں ملا، اگر اس ذمہ داری کیلیے امیدواروں کے نام شارٹ لسٹ کیے تو کم از کم رجوع کرنے والوں کو اخلاقی طور پر آگاہ تو ضرورکرنا چاہیے تھا لیکن بدقسمتی سے ایسا کرنے سے اجتناب برتا گیا، یہ عمل تکلیف کا سبب بنا۔
لیول فور کوچ جلال الدین نے مزید کہا کہ بورڈ کی جانب سے انتخاب کا عمل سمجھ سے بالاتر ہے، اصولی طور پر درخواست دینے والے موزوں امیدواروں کو انٹرویو کے لیے طلب کیا جانا چاہیے تھا، قائم کردہ کمیٹی کے ارکان سوال وجواب کی روشنی میں امیدواروں کی استعداد اور قابلیت کا جائزہ لے کر میرٹ پر فیصلہ کرتے، مگر یہ امر افسوسناک ہے کہ ایسا کچھ نہیں کیا گیا جس سے نہ صرف پی سی بی بلکہ غیر جانبدار تصور کی جانے والی کمیٹی کی حیثیت بھی مجروح اور مشکوک ہوجاتی ہے۔
جلال الدین نے کہا کہ اب بولنگ کوچ کی ذمہ داری کے لیے واحد امیدوار صرف وقار یونس ہی رہ گئے ہیں تو انٹرویو کی کیا وقعت رہ گئی،انھوں نے شکوہ کیا کہ مجھے پی سی بی سے کوئی شکایت نہیں لیکن اپنے فیصلے یا مسترد کیے جانے کا اخلاقی جواز تو ضرور چاہیے،انھوں نے کہا کہ ملک میں کرکٹ کی بقا اور تقویت کیلیے ضروری ہے کہ دل کو بھانے والے پسندیدہ چہروں کو عہدوں پر فائز کرنے کے بجائے اہل افراد کو ہی تعینات کیا جائے ،میرٹ کی دھجیاں اڑانے سے تبدیلی نہیں آئے گی۔
پی سی بی نے بولنگ کوچ کیلیے درخواست جمع کرانے والے کوالیفائیڈ کوچ جلال الدین کو شارٹ لسٹ تک نہیں کیا، یوں اب واحد امیدوار وقاریونس کا تقرر یقینی ہے، ون ڈے کرکٹ کی پہلی ہیٹ ٹرک بنانے والے سابق پیسر نے بورڈ کے رویے سے نالاں ہوکرمایوسی کا اظہار کیا ہے۔
نمائندہ ''ایکسپریس'' سے گفتگو کرتے ہوئے انھوں نے کہا کہ میں نے قواعد کے مطابق بولنگ کوچ کیلیے درخواست جمع کرائی اور اس ذمہ داری کو پانے کا اہل بھی تھا،اپنی پیشہ ورانہ قابلیت اور صلاحیتو ں کی وجہ سے مجھے مکمل اعتماد تھا کہ پی سی بی میرے نام کو ضرور زیر غور لائے گا، مگر حیران کن طور پر مجھے بورڈ کی جانب سے کوئی جواب نہیں ملا، اگر اس ذمہ داری کیلیے امیدواروں کے نام شارٹ لسٹ کیے تو کم از کم رجوع کرنے والوں کو اخلاقی طور پر آگاہ تو ضرورکرنا چاہیے تھا لیکن بدقسمتی سے ایسا کرنے سے اجتناب برتا گیا، یہ عمل تکلیف کا سبب بنا۔
لیول فور کوچ جلال الدین نے مزید کہا کہ بورڈ کی جانب سے انتخاب کا عمل سمجھ سے بالاتر ہے، اصولی طور پر درخواست دینے والے موزوں امیدواروں کو انٹرویو کے لیے طلب کیا جانا چاہیے تھا، قائم کردہ کمیٹی کے ارکان سوال وجواب کی روشنی میں امیدواروں کی استعداد اور قابلیت کا جائزہ لے کر میرٹ پر فیصلہ کرتے، مگر یہ امر افسوسناک ہے کہ ایسا کچھ نہیں کیا گیا جس سے نہ صرف پی سی بی بلکہ غیر جانبدار تصور کی جانے والی کمیٹی کی حیثیت بھی مجروح اور مشکوک ہوجاتی ہے۔
جلال الدین نے کہا کہ اب بولنگ کوچ کی ذمہ داری کے لیے واحد امیدوار صرف وقار یونس ہی رہ گئے ہیں تو انٹرویو کی کیا وقعت رہ گئی،انھوں نے شکوہ کیا کہ مجھے پی سی بی سے کوئی شکایت نہیں لیکن اپنے فیصلے یا مسترد کیے جانے کا اخلاقی جواز تو ضرور چاہیے،انھوں نے کہا کہ ملک میں کرکٹ کی بقا اور تقویت کیلیے ضروری ہے کہ دل کو بھانے والے پسندیدہ چہروں کو عہدوں پر فائز کرنے کے بجائے اہل افراد کو ہی تعینات کیا جائے ،میرٹ کی دھجیاں اڑانے سے تبدیلی نہیں آئے گی۔