وزیراعظم نیب میں غیرقانونی تقرریوں کا نوٹس لیں ٹرانسپیرنسی انٹرنیشنل
گریڈ 21 کے نئے تخلیق کردہ عہدوں پر تعیناتیوں میں قواعد و ضوابط کا خیال نہیں رکھا گیا.
ٹرانسپیرنسی انٹرنیشنل نے وزیراعظم کے نام خط میں نیب میں 4 ڈی جیز کی غیرقانونی تقرریوں کی نشاندہی کی ہے۔
14 اپریل 2013ء کو ڈی جی آگہی و بچائو کے نئے تخلیق کردہ عہدوں پر اپنے پسندیدہ افراد کو تعینات کیا گیا، تعیناتیاں سیاسی اثرورسوخ کے تابع ہوئی اور اس میں قواعد و ضوابط اور نیب میں تعینات دیگر افسران کا بھی خیال نہیں رکھا گیا۔ یہ بھی الزام ہے کہ ان ڈی جیز کو انٹرویو سے قبل ہی سابق چیئرمین نیب فصیح بخاری نے منتخب کرلیا تھا۔
ان گریڈ 21 کی نئی پوسٹوں کو آگہی و بچائو ونگ کیلئے تخلیق کیا گیا تھا مگر چاروں افراد دیگر اہم پوسٹوں پر تعینات ہیں۔ ظاہر شاہ کو ڈی جی (آپریشنز)، الطاف بوانی کو ڈی جی (ایچ آر ایم)، حسین احمد کو ڈی جی (پنجاب)، بریگیڈیئر(ر) فاروق ناصر اعوان کو پرنسپل ٹو چیئرمین تعینات کیا گیا ہے۔ یہ بھی الزام ہے کہ چاروں اہلیت کے حوالے سے شرائط پر بھی پورا نہیں اترتے۔
اس کے علاوہ سپریم کورٹ نگران حکومت میں تعیناتیوں، تقرریوں کو کالعدم قرار دے چکی ہے۔ میرٹ اور شفافیت پر یقین کا تقاضا ہے کہ نیب میں غیرقانونی تقرریوں کی فوری تحیقات کی جائیں اور اگر الزامات درست ثابت ہوں تو تمام تعینات افراد کو عہدوں سے ہٹا دیا جائے۔ خط کی کاپیاں، وزیر قانون، وزیر داخلہ اور رجسٹرار سپریم کورٹ کو بھی ارسال کی گئی ہیں۔
14 اپریل 2013ء کو ڈی جی آگہی و بچائو کے نئے تخلیق کردہ عہدوں پر اپنے پسندیدہ افراد کو تعینات کیا گیا، تعیناتیاں سیاسی اثرورسوخ کے تابع ہوئی اور اس میں قواعد و ضوابط اور نیب میں تعینات دیگر افسران کا بھی خیال نہیں رکھا گیا۔ یہ بھی الزام ہے کہ ان ڈی جیز کو انٹرویو سے قبل ہی سابق چیئرمین نیب فصیح بخاری نے منتخب کرلیا تھا۔
ان گریڈ 21 کی نئی پوسٹوں کو آگہی و بچائو ونگ کیلئے تخلیق کیا گیا تھا مگر چاروں افراد دیگر اہم پوسٹوں پر تعینات ہیں۔ ظاہر شاہ کو ڈی جی (آپریشنز)، الطاف بوانی کو ڈی جی (ایچ آر ایم)، حسین احمد کو ڈی جی (پنجاب)، بریگیڈیئر(ر) فاروق ناصر اعوان کو پرنسپل ٹو چیئرمین تعینات کیا گیا ہے۔ یہ بھی الزام ہے کہ چاروں اہلیت کے حوالے سے شرائط پر بھی پورا نہیں اترتے۔
اس کے علاوہ سپریم کورٹ نگران حکومت میں تعیناتیوں، تقرریوں کو کالعدم قرار دے چکی ہے۔ میرٹ اور شفافیت پر یقین کا تقاضا ہے کہ نیب میں غیرقانونی تقرریوں کی فوری تحیقات کی جائیں اور اگر الزامات درست ثابت ہوں تو تمام تعینات افراد کو عہدوں سے ہٹا دیا جائے۔ خط کی کاپیاں، وزیر قانون، وزیر داخلہ اور رجسٹرار سپریم کورٹ کو بھی ارسال کی گئی ہیں۔