سندھ نومبر میں بلدیاتی الیکشن کا انعقاد ناممکن نظر آتا ہے
صوبائی حکومت دلچسپی نہیں لے رہی، سپریم کورٹ نے27نومبر کی ڈیڈ لائن دی ہے
سندھ میں بلدیاتی انتخابات کے انعقاد کیلیے سپریم کورٹ کی ہدایت کے باوجود صوبائی حکومت کی جانب سے ابھی تک کوئی لائحہ عمل تیار نہیں ہوا ہے جس کے باعث بلدیاتی انتخابات کا انعقاد نومبر میں ممکن نظر نہیں آتا۔
الیکشن کمیشن کے ذرائع کے مطابق سندھ میں بیلٹ پیپرز اور دیگر انتخابی مواد کی تیاری کیلیے کم از کم60روز درکار ہونگے، تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ نے سندھ میں بلدیاتی انتخابات کے انعقاد کیلیے27 نومبر کی ڈیڈ لائن دی ہے تاہم سندھ حکومت کی جانب سے ابھی تک کوئی سنجیدہ اقدام نہیں اٹھایا گیا ہے، واضح رہے کہ پورے ملک میں بلدیاتی انتخابات پانچ سال سے تاخیر کا شکار ہیں، آئین کی شق 140-Aکے تحت صوبائی حکومتیں بلدیاتی انتخابی قوانین بنانے میں خود مختار ہیں، الیکشن کمیشن کے ذرائع نے بتایا کہ بلدیاتی انتخابات کا انعقاد عام انتخابات کے مقابلے میں پیچیدہ ہوتے ہیں ، یہاں یونین کونسلوں کے حلقوں کی تعداد قومی وصوبائی اسمبلیوں کے مقابلے میں کہیں زیادہ ہوتی ہیں، امیدواروں ویونین کونسلوں کی تعداد زیادہ ہونے کے باعث بیلیٹ پیپرز کئی گنا زیادہ چھاپے جاتے ہیں۔
ذرائع نے کہا کہ الیکشن کمیشن کے بیلٹ پیپرزکی چھپائی، اسٹیشنری کی فراہمی، انتخابی عملے کی تربیت اور دیگر امور کی انجام دہی کیلیے کم ازکم60روز درکار ہونگے، سندھ میں متعلقہ ڈپٹی کمشنرز نے نمائندہ ایکسپریس کو بتایا کہ ابھی تک سندھ حکومت کی جانب سے بلدیاتی حلقوں کی حد بندی کے حوالے سے کوئی ہدایت نہیں ملی ہے، انھوں نے کہا کہ حلقہ بندیوں کے تعین اور اعتراضات کی سماعت میں ایک ماہ لگ سکتا ہے، صوبائی الیکشن کمشنر طارق قادری نے کہاکہ ابھی تک سندھ حکومت کی جانب سے بلدیاتی انتخابات کے حوالے سے کوئی لائحہ عمل نہیں دیا گیا ہے، سندھ حکومت کی جانب سے یونین کونسلوں کی حلقہ بندیوں اور دیگر امور کی تفصیلات فراہم کی جانی ہیں۔
الیکشن کمیشن کے ذرائع کے مطابق سندھ میں بیلٹ پیپرز اور دیگر انتخابی مواد کی تیاری کیلیے کم از کم60روز درکار ہونگے، تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ نے سندھ میں بلدیاتی انتخابات کے انعقاد کیلیے27 نومبر کی ڈیڈ لائن دی ہے تاہم سندھ حکومت کی جانب سے ابھی تک کوئی سنجیدہ اقدام نہیں اٹھایا گیا ہے، واضح رہے کہ پورے ملک میں بلدیاتی انتخابات پانچ سال سے تاخیر کا شکار ہیں، آئین کی شق 140-Aکے تحت صوبائی حکومتیں بلدیاتی انتخابی قوانین بنانے میں خود مختار ہیں، الیکشن کمیشن کے ذرائع نے بتایا کہ بلدیاتی انتخابات کا انعقاد عام انتخابات کے مقابلے میں پیچیدہ ہوتے ہیں ، یہاں یونین کونسلوں کے حلقوں کی تعداد قومی وصوبائی اسمبلیوں کے مقابلے میں کہیں زیادہ ہوتی ہیں، امیدواروں ویونین کونسلوں کی تعداد زیادہ ہونے کے باعث بیلیٹ پیپرز کئی گنا زیادہ چھاپے جاتے ہیں۔
ذرائع نے کہا کہ الیکشن کمیشن کے بیلٹ پیپرزکی چھپائی، اسٹیشنری کی فراہمی، انتخابی عملے کی تربیت اور دیگر امور کی انجام دہی کیلیے کم ازکم60روز درکار ہونگے، سندھ میں متعلقہ ڈپٹی کمشنرز نے نمائندہ ایکسپریس کو بتایا کہ ابھی تک سندھ حکومت کی جانب سے بلدیاتی حلقوں کی حد بندی کے حوالے سے کوئی ہدایت نہیں ملی ہے، انھوں نے کہا کہ حلقہ بندیوں کے تعین اور اعتراضات کی سماعت میں ایک ماہ لگ سکتا ہے، صوبائی الیکشن کمشنر طارق قادری نے کہاکہ ابھی تک سندھ حکومت کی جانب سے بلدیاتی انتخابات کے حوالے سے کوئی لائحہ عمل نہیں دیا گیا ہے، سندھ حکومت کی جانب سے یونین کونسلوں کی حلقہ بندیوں اور دیگر امور کی تفصیلات فراہم کی جانی ہیں۔