نائن الیون کے گرفتار ملزمان کے ٹرائل کی حتمی تاریخ مقرر
مرکزی ملزم خالد شیخ محمد سمیت عمار البلوشی، ولید بن آتاش، رمزی بن شبیہ اور مصطفیٰ حوساوی گوانتاناموبے میں قید ہیں
امریکا میں نائن الیون حملوں کے گوانتاناموبے میں اسیر مرکزی ملزم خالد شیخ محمد سمیت دیگر 4 ملزمان کے خلاف عدالتی ٹرائل کا آغاز 11 جنوری 2021 کو ہوگا جب کہ ملزمان پر 2011 میں ہی فوجی ٹریبیونل میں فرد جرم عائد کردی گئی تھی۔
امریکی جریدے نیویارک ٹائمز کے مطابق ایک فوجی جج جنرل شین کوہن کو نائن الیون حملوں کے ٹرائل کے لیے مقرر کردیا گیا ہے جو اسیر مرکزی ملزم خالد شیخ محمد سمیت دیگر 4 ملزمان کا عدالتی ٹرائل کریں گے جس کے لیے 11 جنوری 2021 کی تاریخ طے کی گئی ہے۔ اگر جرم ثابت ہوگیا تو ملزمان کو سزائے موت ہوسکتی ہے۔
ٹرائل مرکزی ملزم خالد شیخ محمد کے علاوہ ولید بن آتاش، رمزی بن الشبیہ، عبد العزیز علی المعروف عمار البلوشی اور مصطفیٰ احمدال حوساوی کے خلاف ہوگا۔ ان تمام ملزمان کو 2003 میں پاکستان سے حراست میں لیا گیا تھا اور تب سے یہ کیوبا کی بدنام زمانہ جیل گوانتاناموبے میں قید ہیں۔
نائن الیون حملوں کے ان ملزمان نے دوران تفتیش 2006 میں اپنے جرم کا اعتراف کرلیا تھا اور 2011 میں فرد جرم بھی عائد کی جا چکی ہے۔ ملزمان کے خلاف 2012 سے ابتدائی سماعتوں کا سلسلہ جاری ہے اور اب تک سماعتوں کے 37 سیشن ہو چکے ہیں، رواں برس جولائی میں آخری سیشن میں وکیل صفائی نے ٹرائل کے لیے 11 جنوری 2021 کی تاریخ کی استدعا کی تھی۔
ملزم عمار البلوشی کے وکیل نے عدالت سے واثق ثبوت اور ناقابل تردید شواہد نہ ملنے تک مقدمے کی تاریخ طے نہ کرنے کی درخواست کی تھی جب کہ استغاثہ نے ملزمان کو امریکی دشمن قرار دیتے ہوئے عدالت سے مقدمے کی جلد از جلد تاریخ طے کرنے کی استدعا کی تھی۔ 11 جنوری 2021 کے ٹرائل سے پہلے چند ساعتیں اگلے ماہ بھی ہوں گی۔
قبل ازیں 2008 میں خالد شیخ نے ایک فوجی ٹریبیونل کے سامنے کہا تھا کہ وہ اپنے اوپر عائد کیے گئے الزامات کو قبول کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں اور 'شہادت' کو خوش آمدید کہیں گے تاہم ملزمان کے وکیل 11 جنوری 2021 کے ٹرائل میں ملزمان کے اعترافی بیان کو نکالنے کے خواہش مند ہیں جو ان کے بقول انسانیت سوز تشدد کے ذریعے حاصل کیے گئے۔
یہ ملزمان 2001 میں نائن الیون حملوں کے علاوہ 2002 میں انڈونیشیا کے جزیرے بالی کے ایک نائٹ کلب میں دھماکے، 1993 میں ورلڈ ٹریڈ سینٹر میں دھماکے، امریکی صحافی ڈینئیل پرل کے قتل اور 2001 میں جوتے میں چھپے بم کے ذریعے ہوائی جہاز کو تباہ کرنے کی ناکام کوشش میں بھی ملوث ہیں۔
واضح رہے کہ ملزمان پر الزام ہے کہ 11 ستمبر 2001 میں چار مسافر بردار طیاروں کو ہائی جیک کرکے مسافروں سمیت جہاز کو ورلڈ ٹریڈ سینٹر سمیت دیگر دو مقامات سے ٹکرا دیئے تھے جس کے نتیجے میں 2 ہزار 976 افراد ہلاک ہوگئے تھے اور اس واقعے کے بعد امریکا نے افغانستان میں اسامہ بن لادن کی گرفتاری کے نام پر چڑھائی کردی تھی۔
امریکی جریدے نیویارک ٹائمز کے مطابق ایک فوجی جج جنرل شین کوہن کو نائن الیون حملوں کے ٹرائل کے لیے مقرر کردیا گیا ہے جو اسیر مرکزی ملزم خالد شیخ محمد سمیت دیگر 4 ملزمان کا عدالتی ٹرائل کریں گے جس کے لیے 11 جنوری 2021 کی تاریخ طے کی گئی ہے۔ اگر جرم ثابت ہوگیا تو ملزمان کو سزائے موت ہوسکتی ہے۔
ٹرائل مرکزی ملزم خالد شیخ محمد کے علاوہ ولید بن آتاش، رمزی بن الشبیہ، عبد العزیز علی المعروف عمار البلوشی اور مصطفیٰ احمدال حوساوی کے خلاف ہوگا۔ ان تمام ملزمان کو 2003 میں پاکستان سے حراست میں لیا گیا تھا اور تب سے یہ کیوبا کی بدنام زمانہ جیل گوانتاناموبے میں قید ہیں۔
نائن الیون حملوں کے ان ملزمان نے دوران تفتیش 2006 میں اپنے جرم کا اعتراف کرلیا تھا اور 2011 میں فرد جرم بھی عائد کی جا چکی ہے۔ ملزمان کے خلاف 2012 سے ابتدائی سماعتوں کا سلسلہ جاری ہے اور اب تک سماعتوں کے 37 سیشن ہو چکے ہیں، رواں برس جولائی میں آخری سیشن میں وکیل صفائی نے ٹرائل کے لیے 11 جنوری 2021 کی تاریخ کی استدعا کی تھی۔
ملزم عمار البلوشی کے وکیل نے عدالت سے واثق ثبوت اور ناقابل تردید شواہد نہ ملنے تک مقدمے کی تاریخ طے نہ کرنے کی درخواست کی تھی جب کہ استغاثہ نے ملزمان کو امریکی دشمن قرار دیتے ہوئے عدالت سے مقدمے کی جلد از جلد تاریخ طے کرنے کی استدعا کی تھی۔ 11 جنوری 2021 کے ٹرائل سے پہلے چند ساعتیں اگلے ماہ بھی ہوں گی۔
قبل ازیں 2008 میں خالد شیخ نے ایک فوجی ٹریبیونل کے سامنے کہا تھا کہ وہ اپنے اوپر عائد کیے گئے الزامات کو قبول کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں اور 'شہادت' کو خوش آمدید کہیں گے تاہم ملزمان کے وکیل 11 جنوری 2021 کے ٹرائل میں ملزمان کے اعترافی بیان کو نکالنے کے خواہش مند ہیں جو ان کے بقول انسانیت سوز تشدد کے ذریعے حاصل کیے گئے۔
یہ ملزمان 2001 میں نائن الیون حملوں کے علاوہ 2002 میں انڈونیشیا کے جزیرے بالی کے ایک نائٹ کلب میں دھماکے، 1993 میں ورلڈ ٹریڈ سینٹر میں دھماکے، امریکی صحافی ڈینئیل پرل کے قتل اور 2001 میں جوتے میں چھپے بم کے ذریعے ہوائی جہاز کو تباہ کرنے کی ناکام کوشش میں بھی ملوث ہیں۔
واضح رہے کہ ملزمان پر الزام ہے کہ 11 ستمبر 2001 میں چار مسافر بردار طیاروں کو ہائی جیک کرکے مسافروں سمیت جہاز کو ورلڈ ٹریڈ سینٹر سمیت دیگر دو مقامات سے ٹکرا دیئے تھے جس کے نتیجے میں 2 ہزار 976 افراد ہلاک ہوگئے تھے اور اس واقعے کے بعد امریکا نے افغانستان میں اسامہ بن لادن کی گرفتاری کے نام پر چڑھائی کردی تھی۔