بےنظیر انکم سپورٹ پروگرام میں بڑے پیمانے پر کرپشن ہوئی ثانیہ نشتر

اس پروگرام کا نام تبدیل ہوگا نہ اسے بند کیا جائے گا بلکہ اس پروگرام کی خامیوں کو درست کیا جائے گا

اس پروگرام کا نام تبدیل ہوگا نہ اسے بند کیا جائے گا بلکہ اس پروگرام کی خامیوں کو درست کیا جائے گا (فوٹو: فائل)

وزیراعظم کے احساس پروگرام کی چیئر پرسن ثانیہ نشتر نے کہا ہے کہ بےنظیر انکم سپورٹ پروگرام میں بڑے پیمانے پر کرپشن ہوئی جس پر دکھ ہوتا ہے، پروگرام بہت اچھا تھا مگر اس میں سنگین خامیاں تھیں اور اس وقت ہم گزشتہ 10 برس کی کرپشن کو صاف کررہے ہیں۔

یہ بات انہوں ںے ہفتے کو گورنر ہاؤس میں احساس پروگرام پر میڈیا بریفنگ میں کہی۔ تقریب میں گورنر سندھ عمران اسماعیل، میئر کراچی وسیم اختر، سندھ کابینہ کے ارکان، وزیر بلدیات ناصرحسین شاہ اور صوبائی مشیر مرتضیٰ وہاب کے علاوہ ایم کیو ایم پی ٹی آئی کے ارکان سندھ اسمبلی شریک تھے۔

ثانیہ نشتر نے اعلان کیا کہ وزیراعظم عمران خان کے احساس پروگرام کا سندھ میں آغاز کردیا گیا ہے، ملک بھر میں تمام معذوروں کو انصاف کارڈ دیا جائے گا، گریجویشن پروگرام کا آغاز بھی کیا جا رہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ بےنظیرانکم سپورٹ پروگرام بورڈ کا اجلاس کئی سال سے نہیں ہوا، اب وزیراعظم ہاؤس سے من پسند افراد کو کنٹریکٹ دینے کے لیے فوں نہیں آتا، انہوں ںے بے نظیرانکم سپورٹ پروگرام جاری رکھنے کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ بے نظیرانکم سپورٹ پروگرام کا نام تبدیل ہوگا نہ اسے بند کیا جائے گا بلکہ اس پروگرام کی خامیوں کو درست کیا جائے گا۔


انہوں نے کہا کہ احساس پروگرام غربت مٹاؤ اور سماجی تحفظ کا سب سے بڑا منصوبہ ہے اس پروگرام کو اب صوبائی سطح پر شروع کررہے ہیں، احساس پروگرام کے 134 پالیسی اہداف ہیں اور اس سے 30 سے زائد وزارتیں منسلک ہیں، پروگرام میں انتہائی غریب افراد بیمار، معذور مزدور اور بے گھر لوگوں کی مدد کرنا شامل ہے۔

ثانیہ نشتر نے کہا کہ ہماری کوشش ہے کہ حکومت کے وسائل صرف اشرافیہ کے پاس نہ ہوں ہمیں دس ملین خاندانوں تک پہنچنا، سندھ حکومت اور نجی شعبے سے احساس پروگرام کے لیے تعاون مانگا ہے ،آئندہ سال ملک بھرمیں نیا سروے مکمل کیاجائےگا۔

ان کا کہنا تھا کہ تمام مزدوروں کے بینک اکاؤنٹس اور کم ازکم اجرت کے قانون پر عمل کرانا حکومت کی ذمہ داری ہوگی پروگرامز بنالیے جاتے ہیں لیکن کرپشن کے دروازے بند نہیں کیے جاتے، کرپشن کو روکنے کے لیے نظام کی خامیاں دور کرنا ضروری ہے۔ ثانیہ نشتر نے کہا کہ این ایف سی فارمولہ کے مطابق صوبوں کو احساس پروگرام سے شیئر دیا جائے گا، 10 ملین افراد کو آئندہ چارسال میں انصاف کارڈ دیا جائے گا۔

گورنر سندھ عمران اسماعیل نے کہا کہ یہ پروگرام سب کے لیے ہے جس سے کوئی مخصوص جماعت یا مخصوص سیاسی ورکر استفادہ نہیں کرے گا، ہیلتھ کارڈ پاکستان کی تاریخ میں کبھی جاری نہیں ہوا، اب غریب طبقے کو علاج کی سہولت دستیاب ہے۔

انہوں نے کہا کہ کراچی میں کسی کے پاس اتھارٹی نہیں ہے، کراچی کئی اتھارٹی میں تقسیم ہے، فیصلہ کرنا ہوگا کہ کراچی میں کس اتھارٹی کے تحت چلنا ہے، کچرا اٹھانا میئر اور بلدیاتی اداروں کا کام ہوتا ہے، کراچی میں سندھ سالڈ ویسٹ مینجمنٹ اتھارٹی ناکام ہوئی ہے، سندھ حکومت سے درخواست ہے کہ کچرا اٹھانے کا اختیار میئر کو دیں، میئر اگر بااختیار نہیں ہوگا تو وہ کام نہیں کرسکے گا، صدر مملکت کہتے ہیں کہ میئر کراچی مسکین صورت لے کر گھومتا رہتا ہے اور میئر کراچی کے پاس اختیارات ہی نہیں ہیں۔
Load Next Story