گریبان میں جھانکنا

اُسے اپنی دو آنکھوں سے صرف میری مسکراہٹ ہی نظر آتی ہے میرا گرمجوشی سے ہاتھ ملانا ہی نظر آتاہے۔


Moosa Raza Afandi September 01, 2019
[email protected]

''گریبان میں جھانکنا'' ایک محاورہ ہے جس کا صاف صاف مطلب یہ ہوتاہے کہ اپنی دو آنکھوں کے ساتھ دن رات سیکڑوں دوسرے لوگوں کو دیکھنے کے ساتھ ساتھ کبھی کبھی آدمی خود کو بھی دیکھ لیا کرے۔

ہم دوسروں کو اپنی دوآنکھوں کے ساتھ ٹھیک ٹھیک نشانے پر بڑے اعتماد کے ساتھ دیکھتے ہوئے بھول جاتے ہیں کہ دوسرے لوگ اپنی انگنت آنکھوں کے ساتھ ہمیں بھی ہماری ساری باریکیوں اور تمام حرکتوں کے ساتھ صبح سے شام تک دیکھتے رہتے ہیں ان کے نشانے بھی خطا نہیں جاتے ان کے تجزئیے اور طرح طرح کے زاویے بھی ہمارے بارے میں اسی قدر صحیح اور باوثوق ہوتے ہیں جس قدر ہمارے اُن کے بارے میں خیالات باوثوق اور سکہ بند ہوسکتے ہیں۔ ظاہر ہے صرف دوآنکھیں اتنے ڈھیر سارے لوگوں کا اگر احاطہ کرسکتی ہیں تو ڈھیر ساری آنکھیں ایک آدمی کا احاطہ کیوں نہیں کرسکتیں؟

میں نے محسوس کیا ہے کہ اکثر لوگ مجھے اچھے نہیں لگتے ۔ کیوں اچھے نہیں لگتے؟ اِس لیے کہ جھوٹ بولتے ہیں اِس لیے کہ وہ ظلم کرتے ہیں ، اسلیے کہ وہ منافق ہوتے ہیں اِس لیے کہ وہ رشوت لیتے ہیں ،غیبت کرتے ہیں ہر وقت چغلخوری کرتے ہیں اِس لیے کہ میںنے انھیںچوری کرتے ہوئے بھی دیکھا ہوتاہے اِس لیے کہ وہ شراب پیتے ہیں، اِس لیے کہ وہ جوا کھیلتے ہیں اِس لیے کہ وہ وہروقت تاڑتے رہتے ہیں تانک جھانک کرتے ہیں۔

اِس لیے کہ وہ خوش اخلاق نہیں ہوتے، ہروقت غصے میں ہوتے ہیں ، اِسلیے کہ وہ حق تلفی کرتے ہیں، اِس لیے کہ وہ دبنے والے کو دباتے ہیں اور نہ دبنے والے سے خود دب جاتے ہیں اِس لیے کہ وہ اپنے وعدوں کی پاسداری نہیں کرتے ، امانت دار نہیں ہوتے پیسے لے کر واپس نہیں کرتے ڈھیٹ ہوتے ہیں پیچھے پڑ جائیں تو پیچھا نہیں چھوڑتے ان کے علاوہ بہت ساری اور باتیں ہیں جن کی وجہ سے مجھے اکثر لوگ اچھے نہیں لگتے اِس لیے کہ انھیں میںاپنی دو آنکھو ں سے دیکھتا ہوں۔

اب میرا مسئلہ یہ ہے کہ اپنی دوآنکھوں سے میں اپنے آپ کو نہیں دیکھ سکتاجس طرح میں اپنی دو آنکھوں سے لوگوں کو دیکھتا ہوں لوگ اپنی لاتعداد آنکھوں سے مجھے دیکھ رہے ہوتے ہیں جو طرح طرح کی برائیاں میں اتنے سارے لوگوں کے اندر دیکھ لیتاہوں ڈھیر سارے لوگ وہی برائیاں میرے اندر دیکھ رہے ہوتے ہیں نہ وہ میری آنکھوں سے خود کو دیکھ سکتے ہیں اور نہ ہی میں اُن کی آنکھوں سے خود کو دیکھ سکتاہوں میں دوسروں کو جس طرح دیکھتا ہوں اُس طرح سے انھیں دیکھنے کی بنیاد پر میں اپنے دل میں اُن کے بارے میں رائے قائم کرتا ہوں ۔

ان کے بارے میں خیال کرتاہوں ان کے بارے میں سوچتاہوں بالکل وہ بھی اِسی طرح اپنے دلوںکے اندر میرے بارے میں رائے قائم کرتے ہیں میرے بارے میں سوچتے ہیں اس کے علاوہ نہ اُن کے پاس اور نہ ہی میرے پاس کوئی چارہ ہے۔ میں کسی کے بارے میں جو رائے بھی رکھوں کسی طرح بھی سوچوں وہ مجھ سے لڑتا جھگڑتا نہیںکیوں؟ اِس لیے کہ اُسے پتہ ہی نہیںکہ میں اُسے کیا سمجھتاہوں؟ اس کے بارے میں کیا سوچتاہوں ؟ اسے کتنا برا اور ناقابل برداشت سمجھتاہوں۔

اُسے اپنی دو آنکھوں سے صرف میری مسکراہٹ ہی نظر آتی ہے میرا گرمجوشی سے ہاتھ ملانا ہی نظر آتاہے میرا قابل قبول اخلاق ہی نظر آتاہے میرا مدد کرنا اور میرا خیال رکھنا ہی نظر آتاہے۔معاشرہ صرف اِسی وجہ سے قائم ودائم رہتا ہے کیونکہ لوگ صرف ایک دوسرے کو دیکھ سکتے ہیں ایک دوسرے کے اندر جھانک نہیں سکتے ۔ تبھی تو چوتھے خلیفہ فرماتے ہیں '' اگر تمہیں ایک دوسرے کے بارے میں ایک دوسرے کے خیالات کا پتہ چل جائے تو تم ایک دوسرے کو دفنانا بھی پسند نہ کرو'' اس میں کوئی شک نہیں کہ میں بھی دوسرے کو صرف دیکھ سکتاہوں اُس کے اندر جھانک نہیں سکتا لیکن میں اپنے اندر تو جھانک سکتاہوں۔

میں خود کو اپنی آنکھوں کے ذریعے اگر نہیں دیکھ سکتا تو اللہ نے اپنی عظیم اور لازوال حکمت کے تحت مجھے یہ صلاحیت عطا کررکھی ہے کہ میںاپنے اندر پوری طرح جھانک سکوں۔ جن باتوں اور حرکتوںکے باعث میںبہت سارے لوگوں کو اچھا نہیں سمجھتا وہ ساری گندی اور بری باتیں میرے اندر غالباً اُن سے زیادہ مقدار میںموجود ہیں ؟ میں نے انھیں ان کی تمام تر تفیصلات کے ساتھ دیکھنا شروع کردیا ہے ۔

اب مجھ پر انکشاف ہوا ہے کہ میں تو اُن سب لوگوں سے زیادہ برا اور قابل نفرت ہوں جنھیں میں اب تک زیادہ برا سمجھتا رہاہوں ۔ وہ کونسی برائی ہے جومیں نے دوسروں میںدیکھی ہے جومیرے اندر نہیںہے دراصل وہ ساری برائیاں اپنی پوری آب وتاب کے ساتھ میرے اندر دندنا رہی ہیں جن پر شرمندہ ہونے کی بجائے میں فخر محسوس کرتارہاہوں ۔ چونکہ میںنے کبھی اِس سے پہلے اپنے آپ دیکھا ہی نہ تھا اِس لیے کبھی اپنے آپ کو پہچان ہی نہ سکا اپنی ذات سے میرا تعارف نہیں ہوا۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں