50 لاکھ گھروں کی تعمیرنجی شعبے کے بغیرممکن نہیںحنیف گوہر

صنعتی حب کراچی میں 50 فیصد سے زائد کچی آبادیاں لمحہ فکریہ ہے،سابق چیئرمین آباد

نیا پاکستان ہاؤسنگ اسکیم کیلیے پبلک پرائیویٹ پارٹنر شپ اتھارٹی قائم کی جائے۔ فوٹو: فائل

ایسوسی ایشن آف بلڈرز اینڈ ڈیولپرز (آباد) کے سابق چیئرمین محمد حنیف گوہر نے حکومت سے مطالبہ کہا ہے کہ نیا پاکستان ہاؤسنگ اسکیم میں بلڈرز اینڈ ڈیولپرز کی شراکتداری کے لیے چاروں صوبوں میں پبلک پرائیویٹ پارٹنر شپ اتھارٹی قائم کی جائے۔

حنیف گوہر نے کہاکہ صرف تعمیراتی شعبہ ہی ایسا شعبہ ہے جس سے ملک میں صنعتی اور معاشی انقلاب لایا جاسکتا ہے ،تعمیراتی شعبے کے فروغ سے دیگر 72 صنعتوں کو بھی ترقی ملتی ہے۔ دنیا بھر میں حکومتیں اپنے شہریوں کو رہائشی سہولت اور روزگار فراہم کرنے کے لیے تعمیراتی شعبے کو مراعات دیتی ہیں لیکن پاکستان میں اس کے برعکس ہورہا ہے یہاں تعمیراتی شعبے کی ترقی میں حکومتی ادارے رکا ؤٹیں پیدا کرتے ہیں جو نہایت ہی افسوسناک ہے۔

انھوں نے کہا کہ اس وقت پاکستان میں ایک کروڑ رہائشی یونٹس کی کمی ہے،سابقہ حکومتوں کی جانب سے تعمیراتی شعبے کو نظر انداز کیے جانے کے باعث کچی آبادیوں کو فروغ ملا ہے جن سے بلدیاتی نظام درہم برہم ہوچکاہے۔حنیف گوہرنے بتایا کہ پاکستان کے سب سے بڑے شہر کراچی میں 50 فیصد سے زائد کچی آبادیاں ہیں جو حکومت کے لیے لمحہ فکریہ ہے۔رہائشی یونٹس کی کمی کو پورا کرنے اور کچی آبادیوں کے مسئلے کو حل کرنے کے لیے نجی تعمیراتی شعبہ کردار ادا کرنا چاہتا ہے لیکن افسوس ہے کہ حکومت نے کبھی بھی نجی تعمیراتی شعبے کو اہمیت نہیں دی۔


حنیف گوہر نے کہا کہ تعمیراتی پروجیکٹس با لخصوص رہائشی پروجیکٹس کی منظوری کے لیے چاروں صوبوں کے شہری اداروں کی جانب سے مشکلات کھڑی کی جاتی ہیں جس کے لیے ون ونڈو آپریشن متعارف کرانیکاہمارا دیرینہ مطالبہ ہے لیکن حکومت نے اس پر کبھی بھی توجہ نہیں دی۔تعمیراتی منصوبوں کی منظوری کے لیے سالوں لگ جاتے ہیں جس کے نتیجے میں تعمیراتی شعبہ تقریبا ٹھپ ہوکر رہ گیا ہے۔

انھوں نے کہا کہ وزیراعظم عمران خان ایک ویژنری لیڈر ہیں جو انھوں نے 10 سالوں میں 50 لاکھ گھروں کی تعمیر کا عزم کرکے ثابت کردیا ہے لیکن اس خواب کو شرمندہ تعبیر کرنے کے لیے پاکستان کے بلڈرز اور ڈیولپرز کے ساتھ شراکت داری ناگزیر ہے۔ ون ونڈوآپریشن کے ساتھ ساتھ حکومت کو غریب طبقے کے رہائشی یونٹس فراہم کرنے کے لیے بلڈرز اور ڈیولپرز کو مفت زمینوں اور دیگر مراعات کا بھی اعلان کرنا ہوگا۔

 
Load Next Story