کراچی اسٹاک مارکیٹ میں مندی سرمایہ کاروں کے مزید 53 ارب ڈوب گئے
کراچی اسٹاک ایکس چینج میں جمعرات کو بھی اتارچڑھاؤ کے بعد مندی کے بادل چھائے رہے جس سے انڈیکس کی23000 کی نفسیاتی حد بھی گرگئی۔
مندی کے باعث71 فیصد حصص کی قیمتیں گرگئیں جبکہ سرمایہ کاروں کے مزید53 ارب5 کروڑ89 لاکھ1 ہزار110 روپے ڈوب گئے، ٹریڈنگ کے دوران مقامی کمپنیوں، میوچل فنڈز، این بی ایف سیزاور انفرادی سرمایہ کاروں کی جانب سے مجموعی طور پر24 لاکھ21 ہزار895 ڈالر مالیت کی تازہ سرمایہ کاری کی گئی جس کے نتیجے میں ایک موقع پر74.62 پوائنٹس کی تیزی سے انڈیکس کی23100کی حد بحال ہوگئی تھی لیکن اس دوران غیرملکیوں کی جانب سے3 لاکھ93 ہزار440 ڈالر، بینکوں ومالیاتی اداروں کی جانب سے8 لاکھ41 ہزار579 ڈالراور دیگر آرگنائزیشنز کی جانب سے11 لاکھ86 ہزار 876 ڈالر مالیت کے سرمائے کے انخلا سے تیزی مندی میں تبدیل ہوگئی۔
نتیجتاً کاروبار کے اختتام پر کے ایس ای 100 انڈیکس280.08 پوائنٹس کی کمی سے 22780.82 ہوگیا جبکہ کے ایس ای30 انڈیکس 227.82پوائنٹس کی کمی سے17388.40 اور کے ایم آئی30 انڈیکس 476.77 پوائنٹس کی کمی سے 37953.58 ہوگیا، کاروباری حجم بدھ کی نسبت فیصد زائد رہا اور مجموعی طور پر 19 کروڑ37 لاکھ64 ہزار60 حصص کے سودے ہوئے جبکہ کاروباری سرگرمیوں کا دائرہ کار 360 کمپنیوں کے حصص پر مشتمل رہا ۔
جن میں87 کے بھاؤ میں اضافہ 255 کے داموں میں کمی اور18 کی قیمتوں میں استحکام رہا، جن کمپنیوں کے حصص کی قیمتوں میں نمایاں اضافہ ہوا ان میں رفحان میظ کے بھاؤ115.32 روپے بڑھ کر4999.95 روپے اور وائتھ پاکستان کے بھاؤ 58.18 روپے بڑھ کر4013.33 روپے ہوگئے جبکہ باٹا پاکستان کے بھاؤ63.33 روپے کم ہوکر1700 روپے اور فضل ٹیکسٹائل کے بھاؤ19.99 روپے کم ہوکر 415.01 روپے ہوگئے۔