کشمیرکے معاملے پر حکمران مگرمچھ کے آنسو بہا رہے ہیں فضل الرحمان
اکتو برمیں دیئے جانے والے دھرنے میں حکمران ٹھہر نہیں پائیں گے، مولانا فضل الرحمان
ISLAMABAD:
جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان کا کہنا ہے کہ کشمیر کے معاملے پر حکمران مگرمچھ کے آنسو بہا رہے ہیں۔
پشاور میں میڈیا سے بات کرتے ہوئے جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان کا کہنا تھا کہ حکومت ناصرف نااہل ہے بلکہ اس نے مزید مسائل بھی کھڑے کئے ہیں، اس حکومت کے صرف ایک سال میں پاکستان متعدد عالمی کیسز ہار گیا، جس میں کشمیر، ریکوڈک اور پانی کے کیسز سرفہرست ہیں، بھارتی نیوی کمانڈر کلبھوشن یادیو بھی پاکستان میں جاسوسی کے لیے آیا تھا اور اس نے اعتراف جرم بھی کیا ہم اس کا کیس بھی ہار چکے ہیں، بھارتی جاسوس کو قونصلر رسائی نہیں دینی چاہیے تھی۔
سربراہ جے یو آئی نے کہا کہ حکومت نے تاریخ کے بدترین قرضے لئے، کل تک قوم کا پیسہ معاف کرنے پر گالیاں دیتے تھے اور آج سب سے زیادہ 250 ارب کے قرضے معاف کر دیئے گئے، قبائلی علاقوں کے انضمام کا فیصلہ بھی غلط تھا، عوامی رائے لینی چاہیے تھی۔
مولانا فضل الرحمان کہنا تھا کہ ہم نے اسی لئے 25 جولائی 2018 کے الیکشن اور اس کے نتائج تسلیم نہیں کئے اور اس کے خلاف ملک بھر میں کئی مارچ کرچکے ہیں، اب اکتوبر میں ملک بھر سے انسانوں کا سیلاب اسلام آباد آئے گا اور دھرنا دیا جائے گا لیکن یہ دھرنا اسٹیبلشمنٹ کی نگرانی میں نہیں ایک حقیقی دھرنا ہو گا جس کے سامنے حکمران نہیں ٹھہر پائیں گے، دھرنے کا طریقہ کار خفیہ ہوگا اور پوری اپوزیشن آئے گی، اور اگر مجھے نظربند کیا گیا تو دوسری تیسری صف کی قیادت سامنے آئے گی۔
جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان کا کہنا ہے کہ کشمیر کے معاملے پر حکمران مگرمچھ کے آنسو بہا رہے ہیں۔
پشاور میں میڈیا سے بات کرتے ہوئے جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان کا کہنا تھا کہ حکومت ناصرف نااہل ہے بلکہ اس نے مزید مسائل بھی کھڑے کئے ہیں، اس حکومت کے صرف ایک سال میں پاکستان متعدد عالمی کیسز ہار گیا، جس میں کشمیر، ریکوڈک اور پانی کے کیسز سرفہرست ہیں، بھارتی نیوی کمانڈر کلبھوشن یادیو بھی پاکستان میں جاسوسی کے لیے آیا تھا اور اس نے اعتراف جرم بھی کیا ہم اس کا کیس بھی ہار چکے ہیں، بھارتی جاسوس کو قونصلر رسائی نہیں دینی چاہیے تھی۔
سربراہ جے یو آئی نے کہا کہ حکومت نے تاریخ کے بدترین قرضے لئے، کل تک قوم کا پیسہ معاف کرنے پر گالیاں دیتے تھے اور آج سب سے زیادہ 250 ارب کے قرضے معاف کر دیئے گئے، قبائلی علاقوں کے انضمام کا فیصلہ بھی غلط تھا، عوامی رائے لینی چاہیے تھی۔
مولانا فضل الرحمان کہنا تھا کہ ہم نے اسی لئے 25 جولائی 2018 کے الیکشن اور اس کے نتائج تسلیم نہیں کئے اور اس کے خلاف ملک بھر میں کئی مارچ کرچکے ہیں، اب اکتوبر میں ملک بھر سے انسانوں کا سیلاب اسلام آباد آئے گا اور دھرنا دیا جائے گا لیکن یہ دھرنا اسٹیبلشمنٹ کی نگرانی میں نہیں ایک حقیقی دھرنا ہو گا جس کے سامنے حکمران نہیں ٹھہر پائیں گے، دھرنے کا طریقہ کار خفیہ ہوگا اور پوری اپوزیشن آئے گی، اور اگر مجھے نظربند کیا گیا تو دوسری تیسری صف کی قیادت سامنے آئے گی۔