سولجر بازار مندر میں کھدائی کے دوران نوادرات اور قدیم مورتیاں نکل آئیں

ہنومان جی، گھنیش مہاراج اور شری مہارویر، ہنومان اور نندی مہاویر کی مخصوص ساخت کی مورتیاں 1500سال پرانی لگتی ہیں، پجاری

ہنومان جی، گھنیش مہاراج اور شری مہارویر، ہنومان اور نندی مہاویر کی مخصوص ساخت کی مورتیاں 1500 سال پرانی لگتی ہیں، پجاری (فوٹو: ایکسپریس)

سولجر بازار میں ہندوؤں کے قدیم شری پنچ مکھی ہنومان مندر میں کھدائی کے دوران نایاب قدیم مورتیاں برآمد ہوئی ہیں برآمد ہونے والی مورتیاں زرد پتھروں سے تراشی گئی ہیں جنھیں ہندومذہبی روایات کے مطابق سندور لگا کر دفن کیا گیا تھا۔

مندرکے پنچ مکھی کے مطابق برآمد ہونے والی ہنومان جی، گھنیش مہاراج اور شری مہارویر ہنومان اور نندی مہاویرکی مورتیاں اپنی مخصوص ساخت کی بنا پر 1500 سال پرانی لگتی ہیں، سولجر بازار نمبر3 کے گنجان آبادی اور پرپیچ گلیوں میں زرد پتھروں سے تعمیر قدیم شری پنچ مکھی ہنومان مندرکی تزئین وآرائش کے جاری کاموں کے دوران فرش کی کھدائی میں مزدوروں نے 15سے زائد اقسام کی چھوٹی بڑی مورتیاں برآمد کی ہیں جن میں شری مہاویرہنومان،گھنیش مہاراج، وانرسینا، نندی مہاراج اور ہنومان جی کی مورتیاں شامل ہیں۔



شری پنچ مکھی ہنومان مندرکے اندورنی مقام پر نکاسی آب کے نالے سے متصل حصے میں زمانہ قدیم کے ہوون (آگ جلانے والے کنوئیں) ایک گڑھے کے اندر بنی پرانے زمانے کی ایک سرنگ بھی دریافت ہوئی ہے۔



سرنگ میں ماضی میں دنیا کو خیر باد کہنے والے کسی ہندو مذہبی ہستی کی کریا کرم کے بعد کی باقیات سمادی (ہڈیاں) چھوٹی حجم کی مٹکیاں اوران کے زیر استعمال مختلف اقسام کے پتھراور اشیا برآمد ہوئے ہیں۔



شری پنچ مکھی ہنومان مندر میں کھدائی کے دوران برآمد ہونے والی مورتیوں کو دیکھنے والے عمررسیدہ ہندو پجاریوں کا قیاس ہے کہ دوران کھدائی برآمد ہونے والی ہنومان اور گھنیش جی کی مورتیاں لگ بھگ 1500 سال پرانی ہوسکتی ہیں تاہم اس پر مزید تحقیق اور اس راز سے پردہ بہتر طورپر ماہر آثارقدیمہ کے اہلکار اٹھاسکتے ہیں۔



چند سال قبل مندرکے حصوں پر لینڈ مافیانے قبضہ کر لیا تھا، رام ناتھ

شری پنچ مکھی ہنومان مندر سے شری مہاویر ہنومان، گھنیش مہاراج، نندی مہاراج، ہنومان جی، وانر سینا کی مورتیاں برآمد ہوئی ہیں شری پنچ مکھی ہنومان مندر کے پنچ مکھی شری رام ناتھ کے مطابق سولجر بازار کا یہ مندر صدیوں پرانا ہے۔

ان کا کہناہے کہ چندسال قبل تک مندر کے اندرونی حصے تک میں مختلف مافیا کا قبضہ تھا جس میں رہائشی گھر تک بنائے گئے تھے تاہم بعدازاں سپریم کورٹ کے احکام پر قبضہ ختم کیا گیا جس میں پاکستان ہندوکونسل کے چیف پیٹرن ڈاکٹر رمیشن کمار کی ذاتی کاوشیں شامل تھیں۔




ان کا کہناہے کہ قبضہ ختم ہونے کے بعد مندرآنے والے پجاریوں کی سہولت کے لیے مندر کے بیرونی اوراندرونی احاطے میں جاری کام کے دوران نادرونایاب مورتیاں برآمد ہوئی ہیں۔

جن کے بارے میں گمان یہ ہے کہ یہ سیکڑوں برس پرانی ہیں اور انھیں جس وقت مندر کے فرش میں دفن کیا گیا تو اس میں بہت زیادہ اہتمام کیا گیا تھا کیونکہ برآمد ہونے والی تمام ترمورتیاں سندور سے مکمل طورپر لیپا گیا ہے اور ڈیڑھ سو سال گزرنے کے باوجود بھی مورتیوں پر موجود سندورآج بھی تازہ ہے اور ہاتھ سے چھونے پر اس کا رنگ ہاتھ پررہ جاتا ہے۔



ہنومان مندر 1500 سال پرانا ہےمورتیاں سندور سے لیپی گئی تھیں

ہنومان مندر کے پنچ مکھی شری رام ناتھ کے مطابق مندر لگ بھگ 1500 سال پرانا ہے جس کی دیکھ بھال ان کے آباواجداد برسوں سے کررہے ہیں یہ ان کے لیے بھی بہت ہی حیرت کی بات ہے کہ مندر کی تزئین و آرائش کے دوران کی گئی کھدائی کے دوران اندازے کے مطابق 1500 سال پرانی مدفون قدیم نایاب مورتیاں برآمد ہوئیں ان کا کہناہے کہ برآمد ہونے والی تمام مورتیاں سندور سے لیپی ہوئی ہیں اور زرد پتھروں سے انتہائی نفاست اور مہارت سے تراشی گئی ہیں۔



ماہرین آثارقدیمہ مندر سے ملنے والے قدیم اثاثے کی جانچ اور تحقیق کریں

شری پنچ مکھی ہنومان مندر کے پنچ مکھی رام ناتھ کے مطابق وہ ماہرآثارقدیمہ کو مندر سے دریافت ہونے والی مورتیوں اور قدیم اثاثے کی جانچ اور اس پر مکمل تحقیق کی دعوت دیتے ہیں ان کا کہناہے کہ مورتیاں برآمد ہونے کا واقعہ اس وقت ہوا جب دنیا بھر میں ہندو برادری گھنیش جی مہاراج کا یوم پیدائش منارہی ہے۔

حکومت نایاب مورتیوں اور قدیم ورثے کو محفوظ بنائے ، مندر انتظامیہ

مندر کی انتظامیہ نے ماہرین آثارقدیمہ کو مورتیوں پر تحقیق اور جانچ کی دعوت دی اور حکومت پاکستان سے مندر کی شکل میں موجود قومی اثاثے کی بحالی کے کام میں تعاون کی اپیل کی ہے، شری رام ناتھ نے وزیراعظم پاکستان سے اپیل کی ہے کہ حکومت اس قدیم اثاثے اور اس سے نکلنے والی نادرونایاب مورتیوں کے حوالے سے ان کی مدد کریں تاکہ اس قدیم ورثے کو محفوظ بنایا جاسکے۔



رام ناتھ کے مطابق انھوں نے صدر پاکستان اور وزیر اعظم پاکستان سے اپیل کی ہے کہ مندرکی تزئین وآرائش اور بحالی کے کام میں ان کے ساتھ جڑے کیونکہ یہ ایک قومی اثاثہ ہے ان کا کہنا ہے کہ ان کے پرکھوں نے بھی پاکستان میں رہ کر ملک کی سیوا کی ہے وہ تقسیم کے بعد اس ملک کو چھوڑ کر بھارت یا پھر کسی اور ہندوریاست میں نہیں بسے۔

رام ناتھ کے مطابق البیرونی کی مشہور تصنیف کتاب الہند جبکہ بعض دیگر انگریز مورخین کی قدیم کتب میں سولجر بازار کے قدیم شری پنچ مکھی ہنومان مندر کا ذکر انتہائی واضح انداز میں موجود ہے۔
Load Next Story