طالبان کو ہماری شرائط ماننا ہوں گی ہتھیار ڈال دیں وزیراعظم نواز شریف
امریکی ڈرون حملے جاری رہنے سے طالبان کے ساتھ مذاکراتی عمل کی پالیسی تباہ ہوجائے گی، وزیراعظم
وزیراعظم نوازشریف نے کہاہے کہ طالبان کو حکومتی شرائط مانناہوں گی،وہ ہتھیارڈالیں اورغیرمسلح ہوں، پاکستانی آئین کوقبول کریں۔
امریکی اخبار وال اسٹریٹ جرنل کو انٹرویو دیتے ہوئے انھوں نے کہا کہ امریکی ڈرون حملے جاری رہنے سے طالبان کے ساتھ مذاکراتی عمل کی پالیسی تباہ ہوجائے گی،اقوام متحدہ میں تقریرمیں ڈرون حملوں کیخلاف آواز اٹھائیں گے،انتخابات کے بعدامریکی صدراوبامانے مجھے فون کرکے ساتھ کام کرنے کی خواہش کااظہارکیا،ہم بھی امریکا کیساتھ کام کرناچاہتے ہیں تاہم امریکی اعتراض کے باوجودپاک ایران گیس پائپ لائن کی تعمیرکا منصوبہ آگے بڑھائیں گے۔ انھوں نے کہا کہ بھارت کے ساتھ امن عمل دوبارہ شروع ہونے کی امید ہے۔
ایک سوال پر وزیراعظم نے کہا کہ آرمی جنرل کیانی کی مدت ملازمت میں توسیع دینے یانہ دینے کا فیصلہ نہیں کیا، نئے آرمی چیف کے تقرر کا فیصلہ وقت آنے پر کریں گے۔ دریں اثناء امریکی وزیر خارجہ جان ایف کیری نے وزیراعظم نواز شریف سے ملاقات کی اور صدر اوباما کی طرف سے انھیں واشنگٹن کے دورے کی دعوت دی۔ ملاقات میں فریقین نے تمام شعبوں میں دوطرفہ تعاون کو مزید وسعت دینے کیلئے رابطوں کو تقویت دینے پر اتفاق کیا۔ امریکی وزیر خارجہ نے کہا کہ صدر اوباما اگلے ماہ 23 اکتوبر کو نواز شریف کا وائٹ ہاؤس میں خیرمقدم کریں گے۔
انھوں نے اس بات پر زور دیا کہ یہ اعلیٰ سطح کا رابطہ طویل المدتی پاک امریکہ تعلقات کو مزید آگے بڑھانے میں معاون ہوگا۔ ملاقات میں سٹریٹجک ڈائیلاگ نظام کے تحت مختلف ورکنگ گروپوں کے اجلاس بلانے پر بھی اتفاق پایا گیا۔ وزیراعظم نے دورے کی دعوت قبول کرتے ہوئے کہا کہ سیکیورٹی میں بہتری، معیشت کی بحالی اور توانائی بحران پر قابو پانا انکی حکومت کی کلیدی ترجیحات ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان اور امریکا کے درمیان وسیع تر تجارت سے پاکستان کے عوام کی اقتصادی خوشحالی میں مدد ملے گی۔ جان کیری نے یقین دلایا کہ امریکہ توانائی کے بحران کے حل کیلئے پاکستان سے ہرممکن تعاون جاری رکھے گا۔
ملاقات میں طالبان رہنما ملا عبدالغنی برادر کی رہائی پر اطمینان کا اظہار کیا گیا۔ نوازشریف نے اس امرپر زور دیا کہ اتحادی افواج کی اگلے سال افغانستان سے واپسی کے بعد علاقے میں عدم استحکام کی صورتحال پیدا نھیں ہونی چاہیے ورنہ اس سے پورا علاقہ متاثرہوگا۔ جان کیری نے پشاور چرچ میں ہونے والے خودکش حملے کے متاثرین سے بھی دلی افسوس اور ہمدردی کا اظہار کیا۔ جنرل اسمبلی میں تخفیف اسلحہ کانفرنس سے خطاب میں نواز شریف نے کہا کہ پاکستان کسی ملک کے ساتھ اسلحے کی دوڑ میں شریک نہیں۔ پاکستان کی ایٹمی پالیسی ذمہ داری پر مبنی ہے۔ پاکستان اسلحے کی دوڑ میں شامل ہوئے بغیر کم سے کم ایٹمی طاقت پر یقین رکھتاہے، پاکستان عالمی سطح پر جوہری انسداد اسلحہ مہم کا حصہ ہے، عالمی برادری ایٹمی ہتھیاروں سے متعلق امتیازی سلوک ختم کرے۔
قبل ازیں پاکستان مسلم لیگ (ن) امریکا کے عہدیداروں کے ساتھ ملاقات میں نواز شریف نے کہا کہ پاکستان کو درپیش کثیر الجہت مسائل پر قابو پانے کیلیے جمہوریت کے سوا کوئی راستہ نہیں ۔ وسائل کم ہونے کے باوجود حکومت نے غربت میں مزید کمی لانے کا عزم کر رکھا ہے۔ حالیہ زلزلے کا حوالہ دیتے ہوئے وزیراعظم نے کہاکہ پاکستان قدرتی آفات کا شکار ہونے والا ملک ہے، اس لئے پاکستان میں قدرتی آفات کے خطرات میں کمی کی 10 سالہ پالیسی کا آغاز کیا گیا ہے۔ ممتاز امریکی تاجروں اور صعنتکاروں سے خطاب کرتے ہوئے وزیر اعظم نواز شریف نے کہا کہ پاکستان جمہوری طور پر مستحکم ملک ہے، جمہوری حکومت دہشتگردی پر جلد قابو پا لے گی۔ جاپانی وزیراعظم سے ملاقات میں نوازشریف نے کہا کہ جاپان پاکستان کا اہم تجارتی اوراقتصادی شراکت دارہے۔ دوطرفہ تجارتی حجم مزید بڑھانے کی ضرورت ہے۔سعودی وزیر خارجہ سعود الفیصل اور برطانوی وزیر سعیدہ وارثی نے بھی وزیراعظم سے ملاقات کی۔
امریکی اخبار وال اسٹریٹ جرنل کو انٹرویو دیتے ہوئے انھوں نے کہا کہ امریکی ڈرون حملے جاری رہنے سے طالبان کے ساتھ مذاکراتی عمل کی پالیسی تباہ ہوجائے گی،اقوام متحدہ میں تقریرمیں ڈرون حملوں کیخلاف آواز اٹھائیں گے،انتخابات کے بعدامریکی صدراوبامانے مجھے فون کرکے ساتھ کام کرنے کی خواہش کااظہارکیا،ہم بھی امریکا کیساتھ کام کرناچاہتے ہیں تاہم امریکی اعتراض کے باوجودپاک ایران گیس پائپ لائن کی تعمیرکا منصوبہ آگے بڑھائیں گے۔ انھوں نے کہا کہ بھارت کے ساتھ امن عمل دوبارہ شروع ہونے کی امید ہے۔
ایک سوال پر وزیراعظم نے کہا کہ آرمی جنرل کیانی کی مدت ملازمت میں توسیع دینے یانہ دینے کا فیصلہ نہیں کیا، نئے آرمی چیف کے تقرر کا فیصلہ وقت آنے پر کریں گے۔ دریں اثناء امریکی وزیر خارجہ جان ایف کیری نے وزیراعظم نواز شریف سے ملاقات کی اور صدر اوباما کی طرف سے انھیں واشنگٹن کے دورے کی دعوت دی۔ ملاقات میں فریقین نے تمام شعبوں میں دوطرفہ تعاون کو مزید وسعت دینے کیلئے رابطوں کو تقویت دینے پر اتفاق کیا۔ امریکی وزیر خارجہ نے کہا کہ صدر اوباما اگلے ماہ 23 اکتوبر کو نواز شریف کا وائٹ ہاؤس میں خیرمقدم کریں گے۔
انھوں نے اس بات پر زور دیا کہ یہ اعلیٰ سطح کا رابطہ طویل المدتی پاک امریکہ تعلقات کو مزید آگے بڑھانے میں معاون ہوگا۔ ملاقات میں سٹریٹجک ڈائیلاگ نظام کے تحت مختلف ورکنگ گروپوں کے اجلاس بلانے پر بھی اتفاق پایا گیا۔ وزیراعظم نے دورے کی دعوت قبول کرتے ہوئے کہا کہ سیکیورٹی میں بہتری، معیشت کی بحالی اور توانائی بحران پر قابو پانا انکی حکومت کی کلیدی ترجیحات ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان اور امریکا کے درمیان وسیع تر تجارت سے پاکستان کے عوام کی اقتصادی خوشحالی میں مدد ملے گی۔ جان کیری نے یقین دلایا کہ امریکہ توانائی کے بحران کے حل کیلئے پاکستان سے ہرممکن تعاون جاری رکھے گا۔
ملاقات میں طالبان رہنما ملا عبدالغنی برادر کی رہائی پر اطمینان کا اظہار کیا گیا۔ نوازشریف نے اس امرپر زور دیا کہ اتحادی افواج کی اگلے سال افغانستان سے واپسی کے بعد علاقے میں عدم استحکام کی صورتحال پیدا نھیں ہونی چاہیے ورنہ اس سے پورا علاقہ متاثرہوگا۔ جان کیری نے پشاور چرچ میں ہونے والے خودکش حملے کے متاثرین سے بھی دلی افسوس اور ہمدردی کا اظہار کیا۔ جنرل اسمبلی میں تخفیف اسلحہ کانفرنس سے خطاب میں نواز شریف نے کہا کہ پاکستان کسی ملک کے ساتھ اسلحے کی دوڑ میں شریک نہیں۔ پاکستان کی ایٹمی پالیسی ذمہ داری پر مبنی ہے۔ پاکستان اسلحے کی دوڑ میں شامل ہوئے بغیر کم سے کم ایٹمی طاقت پر یقین رکھتاہے، پاکستان عالمی سطح پر جوہری انسداد اسلحہ مہم کا حصہ ہے، عالمی برادری ایٹمی ہتھیاروں سے متعلق امتیازی سلوک ختم کرے۔
قبل ازیں پاکستان مسلم لیگ (ن) امریکا کے عہدیداروں کے ساتھ ملاقات میں نواز شریف نے کہا کہ پاکستان کو درپیش کثیر الجہت مسائل پر قابو پانے کیلیے جمہوریت کے سوا کوئی راستہ نہیں ۔ وسائل کم ہونے کے باوجود حکومت نے غربت میں مزید کمی لانے کا عزم کر رکھا ہے۔ حالیہ زلزلے کا حوالہ دیتے ہوئے وزیراعظم نے کہاکہ پاکستان قدرتی آفات کا شکار ہونے والا ملک ہے، اس لئے پاکستان میں قدرتی آفات کے خطرات میں کمی کی 10 سالہ پالیسی کا آغاز کیا گیا ہے۔ ممتاز امریکی تاجروں اور صعنتکاروں سے خطاب کرتے ہوئے وزیر اعظم نواز شریف نے کہا کہ پاکستان جمہوری طور پر مستحکم ملک ہے، جمہوری حکومت دہشتگردی پر جلد قابو پا لے گی۔ جاپانی وزیراعظم سے ملاقات میں نوازشریف نے کہا کہ جاپان پاکستان کا اہم تجارتی اوراقتصادی شراکت دارہے۔ دوطرفہ تجارتی حجم مزید بڑھانے کی ضرورت ہے۔سعودی وزیر خارجہ سعود الفیصل اور برطانوی وزیر سعیدہ وارثی نے بھی وزیراعظم سے ملاقات کی۔