صحت مند رہنے کےلیے ہر تیسرے دن فاقہ کیجیے ماہرین

کام مشکل ضرور ہے لیکن ڈائٹنگ کے مقابلے میں اس کے فوائد کہیں زیادہ ہیں


ویب ڈیسک September 04, 2019
ایک دن کھانا اور ایک دن فاقہ کرنا اگرچہ مشکل معمول ہے لیکن اس پر عمل کے فائدے بہت زیادہ ہیں۔ (فوٹو: انٹرنیٹ)

ISLAMABAD: آسٹریا کے طبّی ماہرین کا کہنا ہے کہ اگر آپ اچھی صحت برقرار رکھنا چاہتے ہیں تو ڈائٹنگ سے کہیں بہتر ہے کہ ہر تیسرے دن، یعنی ایک دن چھوڑ کر اگلے دن، مکمل فاقہ کیجیے۔

طبی تحقیقی جریدے ''سیل میٹابولزم'' کے تازہ شمارے میں شائع ہونے والی ایک رپورٹ میں ماہرین نے بتایا ہے کہ بیشتر لوگ وزن کم کرنے اور دل کی بہتر صحت کےلیے ڈائٹنگ کرتے ہیں جس سے بہت کم لوگوں کو فائدہ ہوتا ہے۔ اس کے بجائے اگر وہ ہر تیسرے دن مکمل فاقہ کریں تو اس سے نہ صرف صحت کے بہترین فوائد حاصل ہوں گے بلکہ ان کے وزن میں بھی نمایاں کمی واقع ہوگی۔

واضح رہے کہ یہاں ''فاقے'' سے مراد یہ ہے کہ صرف پانی پیا جائے، جبکہ جسم کو توانائی پہنچانے والی کوئی غذا ہر گز نہ لی جائے۔

سوئٹزرلینڈ کی میڈیکل یونیورسٹی آف گراز میں کی گئی اس تحقیق میں پہلے مرحلے پر 60 صحت مند رضاکار بھرتی کیے گئے جن میں سے نصف کو کسی بھی وقت کھانے پینے کی مکمل آزادی فراہم کی گئی۔ باقی نصف افراد کو پابند بنایا گیا کہ وہ 48 گھنٹے میں سے مسلسل 36 گھنٹوں تک صرف پانی پر گزارا کریں جبکہ 12 گھنٹوں کے دوران جو دل چاہے، کھائیں پئیں۔ دورانِ تحقیق تمام رضاکاروں کا روزانہ تفصیلی معائنہ بھی کیا جاتا رہا۔

چار ہفتوں تک جاری رہنے والے اس مطالعے میں معلوم ہوا کہ روزانہ آزادی سے کھانے پینے والے رضاکاروں کی صحت میں تو کوئی افاقہ نہیں ہوا لیکن ہر تیسرے دن فاقہ کرنے والوں میں دل اور شریانوں کی مجموعی صحت بہتر ہونے کے ساتھ ساتھ ان کے وزن میں بھی اوسطاً 7.7 پاؤنڈ (تقریباً 3.5 کلوگرام) کی کمی بھی واقع ہوئی۔

یہ جاننے کےلیے کہ ہر تیسرے روز فاقہ کرنے کے منفی اثرات مرتب ہوتے ہیں یا نہیں، ماہرین نے دوسرے مرحلے میں مزید 30 رضاکاروں کو 6 ماہ یا اس سے زیادہ عرصے تک اسی معمول پر رکھتے ہوئے ان کا جائزہ لیا۔ لیکن اس معمول کے کوئی منفی اثرات مشاہدے میں نہیں آئے۔

اب ماہرین کا کہنا ہے کہ ہر تیسرے روز کم از کم چوبیس گھنٹے کےلیے کچھ بھی نہ کھانے کا معمول اگرچہ مشکل ہے لیکن اسے اختیار کرنے کے فوائد بہت زیادہ ہیں اور اسے ڈائٹنگ کے متبادل کے طور پر آزمانا مفید ہوسکتا ہے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں