ڈنگی مچھروں کا مختلف شہروں پر حملہ

شہر کو ڈنگی مچھروں سے پاک کرنے کے لیے لازم ہے کہ پہلے بارش کے پانی کو شہر سے نکالا جائے۔


Editorial September 04, 2019
شہر کو ڈنگی مچھروں سے پاک کرنے کے لیے لازم ہے کہ پہلے بارش کے پانی کو شہر سے نکالا جائے۔ فوٹو : فائل

پاکستان کے بڑے شہروں کراچی، راولپنڈی اور پشاور میں خطرناک بیماریوں کے جراثیم پھیلانے والے مچھروں خصوصاً ڈنگی مچھروں کی بھرمار ہوگئی ہے۔ سب سے زیادہ متاثر پشاور اور راولپنڈی ہوئے جہاں صرف گزشتہ مہینے میں مچھروں سے پھیلنے والے ڈنگی بخار کے مریضوں کی تعداد بارہ سو سے زیادہ ہوگئی اور مریضوں کی تعداد بڑھ رہی ہے۔

وطن عزیز کے کئی دوسرے شہروں میں بھی حفظان صحت کے ناقص انتظامات اور گندگی کی بہتات کی وجہ سے کئی قسم کی بیماریاں جنم لے رہی ہیں تاہم ڈنگی مچھر تو بطور خاص ہلاکت خیز ہے جس کو تلف کرنے کے لیے کئی مقامات پر خصوصی اسپرے اور دیگر حفاظتی اقدامات بھی عمل میں لائے جا رہے ہیں۔ جہاں تک راولپنڈی اور پشاور شہر ، اس کے گرد و نواح میں ڈنگی مچھر کے ذریعے پھیلنے والے ڈنگی بخار کا تعلق ہے تو اس کے علاج کے لیے روزانہ کی بنیاد پر مریض اسپتالوں اور شفاخانوں میں داخل ہو رہے ہیں۔

ملک میں حالیہ بارشوں کے نتیجے میں درجہ حرارت اور رطوبت میں اضافہ ہو گیا جو ڈنگی مچھروں کے لاروا کی پرورش کے لیے مثالی ماحول فراہم کرتا ہے۔ حکام اس صورت حال کو بے قابو ہوتا دیکھ کر ہیلتھ ایمرجنسی نافذ کرنے کے بارے میں غور و فکر کر رہے ہیں۔ مگر اس کے ساتھ ہی وہ پہلے صفائی ستھرائی والا کام مکمل کر لینا چاہتے ہیں۔ کراچی میں عید قربان کے بعد سے پھیلنے والے کچرے کو ٹھکانے لگانے میں ابھی تک کامیابی نہیں ہو سکی۔

اس کچرے کی وجہ سے وہاں حد سے زیادہ بدبو پیدا ہو چکی ہے جب کہ مچھروں کے ساتھ موٹی موٹی مکھیوں کی افزائش میں بھی بے حد اضافہ ہو گیا ہے اور کراچی جسے کچرے کی فراوانی کی وجہ سے نئے نام ''کچراچی'' سے پکارنا شروع کر دیا گیا ہے لیکن اس کے باوجود شہری حکومت کے اقدام نظر نہیں آرہے اور جو کچھ کیا جارہا ہے ، اس کا بھی کوئی مثبت نتیجہ برآمد نہیں ہو رہا۔

بعض وفاقی وزراء ذاتی طور پر ہمت کر کے شہر کو کچرے سے صاف کرنے کا بیڑا اٹھاتے ہیں مگر جلد ہی ان کی ہمت جواب دے جاتی ہے اور کچرا جہاں سے اٹھایا جاتا ہے اسے کچھ دور دوسری جگہ پھینک دیا جاتا ہے جس کی لوگ مذمت کرتے ہیں کہ کچرا اٹھانے کی کوشش کرنے والے کچرے کو پورے شہر میں پھیلارہے ہیں۔

ادھر کراچی میں بارش کا پانی دوبارہ سڑکوں پر کھڑا ہے جو پینے کے پائپوں میں شامل ہوکر گھروں تک پہنچ رہا ہے، اس سے شہریوں کی زندگی عذاب میں مبتلا ہوگئی ہے۔ بارش کے پانی سے خیبر پختونخوا کے شہر پشاور کا بھی برا حال ہے، اوپر سے ڈنگی نے حشر برپا کردیا ہے ۔

شہر کو ڈنگی مچھروں سے پاک کرنے کے لیے لازم ہے کہ پہلے بارش کے پانی کو شہر سے نکالا جائے۔ پشاور شہر میں ہر موسم گرما میں ڈنگی انسانوں پر حملہ کرتا ہے جس کے نتیجے میں اموات بھی ہوتی ہیں۔ جولائی کے مہینے میں پشاور میں ڈنگی کے پندرہ سے زیادہ مریض اسپتال میں داخل ہوئے۔ ڈنگی بخار پر قابو پانے میں محکمہ صحت کے مختلف اداروں کی آپس میں ہم آہنگی کا فقدان بڑا کردار ادا کر رہا ہے۔ صوبائی حکومتوں کو چاہیے کہ وہ ڈنگی کی روک تھام کے لیے ہنگامی اقدامات کریں۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں